ہر 25واں پاکستانی ہیپاٹائٹس سی جیسے موذی مرض کا شکارہونے لگا
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
راولپنڈی(نیوزڈیسک) پاکستان میں ہر 25 واں شہری ہیپاٹائٹس سی کا شکار ہے۔کل آبادی کا چار اعشاریہ05 فیصداس مرض میں مبتلا ہے جن میں 3اعشاریہ33فیصد نوجوان،چار اعشاریہ 42 فیصد بالغ شہری، ایک اعشاریہ 48فیصد بچے ہیں
، منشیات کے عادی افراد میں یہ شرح 43 اعشاریہ 42 فیصد ہے۔لوکلائز ہیپاٹائٹس ایلیمینیشن اینڈ پریونشن پروگرام کی رپورٹ کے مطابق راولپنڈی کی سات یونین کونسلوں میں انسداد ہیپاٹائٹس مہم میں 10 ہزار 347 گھروں میں 47 ہزار 728 افراد کی اسکریننگ کی گئی، 2048 سے زائد مرد و خواتین میں ہیپاٹائٹس سی اور بی کی تصدیق ہوئی جبکہ 22 افراد کیبیک وقت ہیپاٹائٹس بی اور سی کاشکار ہونے کی تصدیق ہوئی۔
پروگرام کے سی ای او ڈاکٹر انصر اسحاق کے مطابق ہیپاٹائٹس کا شکار حاملہ خواتین کی تعداد 8 رہی، ہیپاٹائٹس کے شکار تمام مریضوں کے پی سی آر ٹیسٹ کئے گئے۔رپورٹ کے مطابق راولپنڈی میں 2048 سے زائد افرادشکار ہیں، مختلف امراض کے شکار افراد میں یہ شرح 46 اعشاریہ 92 فیصد ہے۔
سی ایم پنجاب لیپ ٹاپ سکیم کیلئے اہلیت کا معیار اور پالیسی طے پا گئی
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
آسٹریلیا : سطح سمندر بلند ہونے سے 15 لاکھ افراد خطرات کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-15
کینبرا (انٹرنیشنل ڈیسک) آسٹریلیا کی قومی موسمیاتی خطرات کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث سمندر کی سطح بلند ہونے اور سیلاب سے 2050 ء تک آسٹریلیا کے 15 لاکھ شہری متاثر ہوں گے۔ یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ملک رواں ہفتے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کے نئے اہداف جاری کرنے والا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بڑھتا درجہ حرارت آسٹریلیا کی 2 کروڑ 70 لاکھ سے زائد آبادی پر مسلسل اور باہم جڑے ہوئے اثرات مرتب کرے گا۔ آسٹریلوی وزیر کرس باؤون نے کہا کہ ہم اب موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو دیکھ رہے ہیں۔ یہ کوئی پیش گوئی یا تخمینہ نہیں رہا، یہ ایک زندہ حقیقت ہے اور اب اس کے اثرات سے بچنا ممکن نہیں رہا۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ 2050 ء تک ساحلی علاقوں میں مقیم 15 لاکھ افراد براہ راست خطرے سے دوچار ہوں گے جبکہ 2090 ء تک یہ تعداد بڑھ کر 30 لاکھ ہو سکتی ہے۔ آسٹریلیا میں جائداد کی مالیت کو 2050 ء تک 611 ارب آسٹریلوی ڈالر (406 ارب امریکی ڈالر) کا نقصان پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جو 2090 ء تک 770 ارب ڈالر تک بڑھ سکتا ہے۔مزید یہ کہ اگر درجہ حرارت میں 3 ڈگری سینٹی گریڈ تک اضافہ ہوا تو صرف سڈنی میں گرمی سے اموات کی شرح میں 400 فیصد سے زائد اضافہ ہو سکتا ہے۔ دنیا کے سب سے بڑے فوسل فیول برآمد کنندگان میں شمار ہونے والے آسٹریلیا پر طویل عرصے سے تنقید کی جا رہی ہے کہ اس نے موسمیاتی اقدامات کو سیاسی اور معاشی بوجھ سمجھا تاہم بائیں بازو کی لیبر حکومت نے حالیہ برسوں میں زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی اور قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر توجہ دی ہے۔ یہ رپورٹ پیر کو اس وقت سامنے آئی جب آسٹریلیا اپنے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کے نئے اہداف پیرس معاہدے کے تحت پیش کرنے کی تیاری کر رہا ہے اور ماہرین توقع کر رہے ہیں کہ اہداف پہلے سے زیادہ بلند ہوں گے۔