جرمنی: اے ایف ڈی کے ساتھ تعاون پر میرکل کی میرس پر پھر تنقید
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 فروری 2025ء) جرمنی کی سابق رہنما انگیلا میرکل نے اپنی ہی جماعت کے چانسلر کے امیدوار فریڈرش میرس پر ایک بار پھرتنقید کی کہ آخر انہوں نے گزشتہ ہفتے پارلیمان میں ایک قرارداد کی منظوری کے لیے انتہائی دائیں بازو کی الٹرنیٹیو فار جرمنی پارٹی (اے ایف ڈی) کے ووٹوں پر انحصار کیوں کیا تھا۔
ایک وقت تھا کہ انگیلا میرکل فریڈرش میرس کی قدامت پسند جماعت 'کرسچن ڈیموکریٹک یونین' (سی ڈی یو) کی قائد تھیں۔
انہوں نے اس حوالے سے اپنے ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ میرس نے پہلے اے ایف ڈی کے ساتھ کام نہ کرنے کا عہد کیا تھا، جو ایک "عظیم قومی سیاسی ذمہ داری" تھی۔جرمنی میں انتخابی نظام کیسے کام کرتا ہے؟
ایک ایسے وقت جب جرمنی رواں ماہ کے اواخر میں انتخابات کی طرف بڑھ رہا ہے، انہوں نے بدھ کی رات کو اس حوالے اپنے عوامی موقف کا دفاع کیا۔
(جاری ہے)
میرکل نے جرمن اخبار ڈی سائٹ کی طرف سے منعقدہ ایک تقریب کے دوران کہا کہ "میں نے سوچا کہ ایسی فیصلہ کن صورتحال میں خاموش نہ رہنا ہی درست ہے۔"
انہوں نے مزید کہا، "میں عام سیاسی بحثوں میں شامل نہیں ہوتی، لیکن مجھے یہ بنیادی اہمیت کا سوال معلوم ہوا۔"
جرمنی: دائیں بازو کی اے ایف ڈی کا تعاون لینے کے خلاف عوامی مظاہرے
اے ایف ڈی کی مقبولیت پر میرکل نے الزام کو مسترد کیامیرکل نے کہا ان کے دور حکومت کے دوران اے ایف ڈی کی مقبولیت میں اضافہ ہوا اور اس نے سی ڈی یو کی باویریا کی ساتھی جماعت سی ایس یو کے درمیان ہجرت کی پالیسی پر تنازعہ سے اسے سیاسی طور پر فائدہ پہنچا۔
تاہم انہوں نے ان الزامات کو بھی مسترد کر دیا کہ ان کی مائیگریشن پالیسی سیاسی طور پر "گمراہ کن" موقف تھا۔
میرکل نے کہا کہ جب، میں نے عہدہ چھوڑا تو اے ایف ڈی کی شرح مقبولیت محض 11 فیصد تھی۔ فی الوقت حقیقت یہ ہے کہ اس کی مقبولیت 20 فیصد ہے۔ اب یہ میری ذمہ داری نہیں ہے۔"
جرمنی: قدامت پسندوں کے امیگریشن منصوبے قانونی ہیں؟
واضح رہے کہ 30 جنوری کو سی ڈی یو کی طرف سے چانسلر کے امیدوار فریڈرش میرس نے جرمن پارلیمان کے ایوان زیریں، بنڈسٹاگ، میں امیگریشن مخالف قانون سازی کے مسودے پر انتہائی دائیں بازو کی جماعت 'الٹرنیٹیو فار جرمنی (اے ایف ڈی) سے تعاون حاصل کیا تھا، اس فیصلے کے خلاف ملک کے کئی شہروں میں مظاہرے ہوئے تھے۔
جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواستوں میں واضح کمی
ان جماعتوں نے پہلے اس بات کا وعدہ کیا تھا کہ وہ سیاسی مقاصد کے لیے اے ایف ڈی کے ساتھ کسی بھی طرح کے تعاون سے گریز کریں گے، اور اسی وعدے کی خلاف ورزی کے خلاف مظاہرے ہوئے ہیں۔
ایوان میں ووٹ کے بعد ہی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کے رہنما چانسلر اولاف شولس اورگرینز کے ساتھ ہی متعدد چرچ اور سول سوسائٹی کے گروپس نے بھی انتہا پسند جماعتوں کے ساتھ اس تعاون پر سخت تنقید کی تھی۔
اے ایف ڈی کی ’غیر قانونی تارکین وطن‘ کے خلاف ’ملک بدری ٹکٹ‘ کی مہم
واضح رہے کہ اب تک، جرمنی کی تمام بڑی پارٹیاں جمہوری ڈھانچے کے ذریعے نازیوں کے اقتدار میں آنے کے سبق کو ذہن میں رکھتے ہوئے، انتہا پسندوں کے ساتھ اتحاد نہ کرنے کے رواج کی پاسداری کرتی رہی ہیں۔
ص ز/ ج ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اے ایف ڈی کی میرکل نے انہوں نے کے ساتھ کے خلاف کیا تھا
پڑھیں:
غزہ کی سنگین صورتحال پر برطانوی وزیرِاعظم کا ہنگامی ردعمل، فرانس اور جرمنی سے مشاورت کا اعلان
لندن: برطانیہ کے وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے غزہ میں جاری انسانی بحران اور خوراک کی شدید قلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ اس معاملے پر فرانس اور جرمنی کے ساتھ ہنگامی مشاورت کریں گے۔
سوشل میڈیا پر جاری بیان میں برطانوی وزیرِاعظم نے غزہ کی صورتحال کو ناقابلِ بیان اور ناقابلِ دفاع انسانی المیہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں بحران کچھ عرصے سے جاری تھا، لیکن اب یہ نئی شدت اختیار کر چکا ہے اور روز بروز بگڑتا جا رہا ہے۔
کیئر اسٹارمر نے کہا کہ وہ جمعہ (آج) کو فرانس اور جرمنی سے رابطہ کریں گے تاکہ یہ طے کیا جا سکے کہ مزید خونریزی کو کیسے روکا جائے اور فلسطینی عوام تک خوراک کیسے پہنچائی جائے۔
وزیراعظم نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں انسانی امداد کی فوری اور بلا رکاوٹ رسائی کو یقینی بنائے۔
یاد رہے کہ غزہ میں قحط کی صورتحال انتہائی خطرناک ہو چکی ہے۔ اسرائیلی فوج کی مکمل ناکہ بندی کے باعث امدادی ٹرک مصر کی سرحد پر کھڑے ہیں اور داخل نہیں ہو پا رہے۔ اس صورت حال میں فلسطینی عوام ایک وقت کی روٹی کو بھی ترس رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق غذائی قلت کی وجہ سے کم از کم 115 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ اسرائیلی جارحیت کو 21 ماہ ہو چکے ہیں۔