UrduPoint:
2025-09-17@23:22:59 GMT

جرمنی: اے ایف ڈی کے ساتھ تعاون پر میرکل کی میرس پر پھر تنقید

اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT

جرمنی: اے ایف ڈی کے ساتھ تعاون پر میرکل کی میرس پر پھر تنقید

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 فروری 2025ء) جرمنی کی سابق رہنما انگیلا میرکل نے اپنی ہی جماعت کے چانسلر کے امیدوار فریڈرش میرس پر ایک بار پھرتنقید کی کہ آخر انہوں نے گزشتہ ہفتے پارلیمان میں ایک قرارداد کی منظوری کے لیے انتہائی دائیں بازو کی الٹرنیٹیو فار جرمنی پارٹی (اے ایف ڈی) کے ووٹوں پر انحصار کیوں کیا تھا۔

ایک وقت تھا کہ انگیلا میرکل فریڈرش میرس کی قدامت پسند جماعت 'کرسچن ڈیموکریٹک یونین' (سی ڈی یو) کی قائد تھیں۔

انہوں نے اس حوالے سے اپنے ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ میرس نے پہلے اے ایف ڈی کے ساتھ کام نہ کرنے کا عہد کیا تھا، جو ایک "عظیم قومی سیاسی ذمہ داری" تھی۔

جرمنی میں انتخابی نظام کیسے کام کرتا ہے؟

ایک ایسے وقت جب جرمنی رواں ماہ کے اواخر میں انتخابات کی طرف بڑھ رہا ہے، انہوں نے بدھ کی رات کو اس حوالے اپنے عوامی موقف کا دفاع کیا۔

(جاری ہے)

میرکل نے جرمن اخبار ڈی سائٹ کی طرف سے منعقدہ ایک تقریب کے دوران کہا کہ "میں نے سوچا کہ ایسی فیصلہ کن صورتحال میں خاموش نہ رہنا ہی درست ہے۔"

انہوں نے مزید کہا، "میں عام سیاسی بحثوں میں شامل نہیں ہوتی، لیکن مجھے یہ بنیادی اہمیت کا سوال معلوم ہوا۔"

جرمنی: دائیں بازو کی اے ایف ڈی کا تعاون لینے کے خلاف عوامی مظاہرے

اے ایف ڈی کی مقبولیت پر میرکل نے الزام کو مسترد کیا

میرکل نے کہا ان کے دور حکومت کے دوران اے ایف ڈی کی مقبولیت میں اضافہ ہوا اور اس نے سی ڈی یو کی باویریا کی ساتھی جماعت سی ایس یو کے درمیان ہجرت کی پالیسی پر تنازعہ سے اسے سیاسی طور پر فائدہ پہنچا۔

تاہم انہوں نے ان الزامات کو بھی مسترد کر دیا کہ ان کی مائیگریشن پالیسی سیاسی طور پر "گمراہ کن" موقف تھا۔

میرکل نے کہا کہ جب، میں نے عہدہ چھوڑا تو اے ایف ڈی کی شرح مقبولیت محض 11 فیصد تھی۔ فی الوقت حقیقت یہ ہے کہ اس کی مقبولیت 20 فیصد ہے۔ اب یہ میری ذمہ داری نہیں ہے۔"

جرمنی: قدامت پسندوں کے امیگریشن منصوبے قانونی ہیں؟

واضح رہے کہ 30 جنوری کو سی ڈی یو کی طرف سے چانسلر کے امیدوار فریڈرش میرس نے جرمن پارلیمان کے ایوان زیریں، بنڈسٹاگ، میں امیگریشن مخالف قانون سازی کے مسودے پر انتہائی دائیں بازو کی جماعت 'الٹرنیٹیو فار جرمنی (اے ایف ڈی) سے تعاون حاصل کیا تھا، اس فیصلے کے خلاف ملک کے کئی شہروں میں مظاہرے ہوئے تھے۔

جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواستوں میں واضح کمی

ان جماعتوں نے پہلے اس بات کا وعدہ کیا تھا کہ وہ سیاسی مقاصد کے لیے اے ایف ڈی کے ساتھ کسی بھی طرح کے تعاون سے گریز کریں گے، اور اسی وعدے کی خلاف ورزی کے خلاف مظاہرے ہوئے ہیں۔

ایوان میں ووٹ کے بعد ہی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کے رہنما چانسلر اولاف شولس اورگرینز کے ساتھ ہی متعدد چرچ اور سول سوسائٹی کے گروپس نے بھی انتہا پسند جماعتوں کے ساتھ اس تعاون پر سخت تنقید کی تھی۔

اے ایف ڈی کی ’غیر قانونی تارکین وطن‘ کے خلاف ’ملک بدری ٹکٹ‘ کی مہم

واضح رہے کہ اب تک، جرمنی کی تمام بڑی پارٹیاں جمہوری ڈھانچے کے ذریعے نازیوں کے اقتدار میں آنے کے سبق کو ذہن میں رکھتے ہوئے، انتہا پسندوں کے ساتھ اتحاد نہ کرنے کے رواج کی پاسداری کرتی رہی ہیں۔

ص ز/ ج ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اے ایف ڈی کی میرکل نے انہوں نے کے ساتھ کے خلاف کیا تھا

پڑھیں:

سیلاب سے تقریباً 3 ملین لوگ متاثر ہیں، پاکستان کو مقامی وسائل کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے، سینیٹر شیری رحمان

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 ستمبر2025ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ کی چیئر پرسن سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ سیلاب سے تقریباً 3 ملین لوگ متاثر ہو چکے ہیں،سیلاب متاثرین کو بی آئی ایس پی کے ذریعے رقم کی فراہمی کرنی چاہئے، پاکستان کو مقامی وسائل کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس بدھ کو یہاں کمیٹی کی چیئرپرسن سینیٹر شیری رحمان کی صدارت میں ہوا۔ اس موقع پر چیئرپرسن نے بتایا کہ چیئرمین این ڈی ایم اے نے کمیٹی کی بریفنگ میں بتایا کہ حالیہ سیلاب سے 3ملین لوگ متاثر ہوئے ، حکومت کو بلا تاخیر سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں متاثرین کوبی آئی ایس پی امداد منتقل کرنی چاہیے، پاکستان کو منی بجٹ کے بجائے اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے۔

(جاری ہے)

شیری رحمان نے کہا کہ 2022کی طرح متاثرہ خاندانوں کو فوری طور پر بی آئی ایس پی کے تحت رقم کی فراہمی کی جانی چاہیے ۔ انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ متاثرہ افراد کی تعداد، مقام اور ضروریات کی تفصیل فراہم کی جائے، سیلاب سے متاثرہ 3 لاکھ افراد خیموں میں رہ رہے ہیں،خیمہ بستیوں میں پانی، بجلی اور صحت کی سہولیات فراہم کی جائیں،حکومت سیلاب متاثرین میں امداد کی تقسیم میں شفافیت یقینی بنائے، ریلیف کیمپوں کو انسانی معیار کے مطابق بہتر بنایا جائے،عارضی خیموں سے مستقل رہائش کی طرف منتقلی کا منصوبہ پیش کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب سے ملک میں ہونے والی تباہی سب کے سامنے ہے ،ملک بھر میں مجموعی طور پر سیلاب سے تین ملین لوگ متاثر ہو چکے ہیں انہوں نے کہا کہ لوگ دریاؤں کے راستے میں کیوں رہ رہے ہیں، فلٹریشن کے بعد صارفین کے لیے 62 فیصد پانی غیر محفوظ پایا گیا،جب سطحی پانی 100 فیصد غیر محفوظ ہو تو آکسیڈائزیشن بے معنی ہو جاتی ہے۔ سینیٹر شیری رحمان نے بتایا کہ جرمن واچ کے مطابق پاکستان 2022 میں ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے متاثرہ ممالک میں پہلے نمبر پر تھا ،گلگت بلتستان میں گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں، فلیش فلڈنگ کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں، مقامی لوگوں کےلئے یہ بہت تکلیف دہ ہوتا ہے ، ان کے مویشی اور بہت سی قیمتی اشیاء پانی میں بہہ جاتی ہیں۔

شیری رحمان نے بتایا کہ ارلی وارننگ سسٹم کے حوالے سے کمیونٹی سب سے پہلے اور سب سے موثر ہے ،گلگت بلتستان میں ایک چرواہے کی بروقت اطلاع دینے سے بڑے پیمانے پر لوگوں کی جان بچ گئی۔ اجلاس کے دوران چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے بتایا کہ سیلاب سے 998 اموات جبکہ 1062 افراد زخمی ہوئے، اس بار ماحولیاتی تبدیلی کا آغاز بونیر اور گلگت میں فلیش فلڈنگ سے ہوا،پنجاب اور سندھ میں نیوی پاک فوج کے ساتھ مل کر ریسکیو آپریشن جاری ہیں،اب تک 2000 سے زائد ریلیف کیمپس کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک میں پہلے پانچ ممالک میں شامل ہو گیا ہے۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ ہماری سردیوں کا دورانیہ کم جبکہ گرمیوں کا دورانیہ بڑھ گیا ہے،درجہ حرارت بڑھنے سے زیادہ بارشیں ہوں گی، 65 سال میں موجودہ اپریل پاکستان کا گرم ترین اپریل تھا ۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ بھارت نے پاکستان میں پانی چھوڑنے کے حوالے سے ہم سے کوئی ڈیٹا شیئر نہیں کیا،ستلج میں پانی کا بہاؤ سب سے زیادہ رہا،اب ریلے کی سمت گڈو اور پھر سکھر سے عربین سی کی جانب جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم ہر روز پی ڈی ایم سے نقصانات کے حوالے سے ڈیٹا لیتے ہیں،پنجاب میں 29 لاکھ لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔اس موقع پر چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے بتایا کہ راول ڈیم کا سارا کنٹرول پنجاب کے پاس ہے ، راول ڈیم کے پانی میں سوریج کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے ،سپریم کورٹ کا حکم تھا پنجاب حکومت اس حوالے سے فوری اقدامات کرے ۔

سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ راول ڈیم میں ڈِزالو آکسیجن کی جانچ کی گئی ہے،فلٹریشن پلانٹس کا معائنہ مکمل کر لیا گیا ہے،پانی کے ماخذ پر ٹیسٹنگ کی جا چکی ہے،یہ تمام اقدامات پینے کے پانی کے تناظر میں کیے گئے ہیں۔ اجلاس کے دوران سینیٹر وقار نے بتایا کہ ملک میں ارلی وارننگ سسٹم کا نہ ہونا حالیہ تباہی کی بڑی وجہ بن رہی ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • مسلمان مشرقی یروشلم کے حقوق سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے، ترک صدر
  • وزیراعظم نے جاپان کے ساتھ صنعتی تعاون بڑھانے کیلئے اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کر دی
  • اسرائیل ختم ہو جائیگا، شیخ نعیم قاسم
  • یوکرینی جنگ: ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ سے روس کو مزید حوصلہ ملے گا، جرمن چانسلر میرس
  • سیلاب سے تقریباً 3 ملین لوگ متاثر ہیں، پاکستان کو مقامی وسائل کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے، سینیٹر شیری رحمان
  • اسحاق ڈار کو جرمن وزیرخارجہ کا فون، علاقائی و عالمی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال
  • سیاسی ماحول میں ہلچل، سینیٹر علی ظفر استعفے جمع کرانے پارلیمنٹ پہنچ گئے
  • بھارت میں کرکٹ کو مودی سرکار کا سیاسی آلہ بنانے کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں
  •  صنعتکاروں کی پالیسی ریٹ 11فیصد برقرار رکھنے پر کڑی تنقید
  • تنقید کرنے والوں کی بے بسی سمجھتی ہوں، وزیراعلیٰ مریم نواز