سمندر کے نیچے انسانوں کو بسانے کیلئے زیر آب بیس کی تیاری
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 فروری2025ء)ڈیپ نامی کمپنی زید سمندر ایک بیس قائم کرنے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے جہاں لوگ قیام کے ساتھ طویل عرصے تک ملازمت بھی کر سکیں گے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق رپورٹ کے مطابق بیس 200 میٹر پانی کے اندر ہوگا جس میں 6 سے زائد افراد رہ سکیں گے۔ یہ منصوبہ انسانوں کو طویل مدت تک پانی کے اندر رہنے اور کام کرنے کے قابل بنانے کا تجربہ فراہم کرے گا۔
کمپنی جو ویلز کے قریب گلوسٹر شائر میں واقع ہے، اپنے زیر آب پروجیکٹ کا موازنہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے کرتی ہے۔ ان کا خیال ہے کہ اس سے انسانوں کے رہنے اور پانی کے اندر کام کرنے کے طریقے کو بدلا جا سکتا ہے۔کمپنی کا کہنا تھا کہ سمندر ہمارے زمین کے ایک بہت بڑے حصے پر محیط ہے۔(جاری ہے)
اس پروجیکٹ سے ہمیں سمندر کے بارے میں مزید جاننے میں مدد ملے گی، بالکل اسی طرح جیسے خلائی تحقیق نے خلا کے بارے میں مزید جاننے میں ہماری مدد کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ڈیپ کمپنی کے صدر اسٹیو ایتھرٹن نے وضاحت کی کہ سینٹینیل پلیٹ فارم ایک پورا نظام ہے اس میں رہائش، نئی آبدوزیں، خصوصی سوٹ، اور ایک تربیتی پروگرام شامل ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سینٹینیل سسٹم بہت جدید ہے اور یہ صرف شروعات ہے۔ڈیپ کا مقصد سمندر کے بارے میں مزید جاننا ہے، بالکل اسی طرح جیسے NASA کا مقصد خلا کو تلاش کرنا ہے، نہ کہ صرف راکٹ بنانا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد بلاکر نہروں کا مسئلہ حل کیا جائے، پیپلز پارٹی
پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمان نے مطالبہ کیا ہے کہ متنازع نہروں کا مسئلہ حل کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد طلب کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ’وزیراعظم کینالز کے معاملے پر آپ سے ملنا چاہتے ہیں‘، رانا ثنااللہ کا ایاز لطیف پلیجو کو ٹیلیفون
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ متنازعہ نہروں کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں ہی حل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم بنیادی حق مانگ رہے ہیں امید ہے سنوائی ہوگی اور پیپلز پارٹی کے مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد بلاکر معاملہ حل کیا جائے گا۔
شیری رحمان نے کہا کہ دریائے سندھ میں متنازعہ نہروں کے معاملے پر پیپلز پارٹی سراپا احتجاج رہی کہ شاید مسئلہ حل ہو جائے لیکن اب بات بہت آگے نکل چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب ملک میں پانی ہی موجود نہیں توہمیں بتایا جائے کہ نئی نہروں کو پانی کہاں سے دیا جائے گا۔
’صدر آصف زرداری نے جوائنٹ سیشن میں تنبیہ کردی تھی‘شیری رحمان کا کہنا تھا کہ جوائنٹ سیشن میں موجودہ حکومت کو صدر مملکت آصف زرداری نے تنبیہ کی تھیاور کہا تھا کہ کنالز پر کچھ صوبوں کو تشویش ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صدر مملکت، پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو اور ہماری پارٹی متنازعہ نہروں کے معاملے کو تواتر سے اٹھا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مسئلہ شدید ہے اور پانی کی سندھ سمیت ملک بھر میں قلت ہے اور اگر آپ سندھ سے پانی کھینچیں گے تو کیا ہم آواز نہیں اٹھائیں گے۔
مزید پڑھیے: متنازع کینالز منصوبہ: نواز شریف اور شہباز شریف کی پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت
شیری رحمان نے کہا کہ ہم ملک پرست اور پاکستان کھپے والی پارٹی ہیں اور ہمارے صدر نے انتشار کے دور میں پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا تھا۔
’ارسا کی رپورٹ درست نہیں‘انہوں نے کہا کہ پی پی پی چیئرمین نے کینال کے معاملے کو زندگی موت کا مسئلہ قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے 3 صوبوں کو پانی کی قلت کی وجہ سے قحط سالی کا سامنا ہے اور 100 سالہ تاریخ میں پہلی بار دریائے سندھ میں پانی کی ریکارڈ کمی ہوئی ہے۔
نائب صدر پیپلز پارٹی نے کہا کہ پانی کی قلت ہرشہری اور کام کو متاثر کرتی ہے اور ہمیں اپنے لوگوں کو جواب دینا ہے۔
مزید پڑھیں: کینالز تنازع پر ن لیگ پیپلزپارٹی آمنے سامنے، کیا پی ٹی آئی کا پی پی پی سے اتحاد ہو سکتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ بدین، ٹھٹھہ اور سجاول کے کسانوں سے پوچھ لیں وہاں کیا حالات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہمیں دیوار سے لگائیں گے تو دما دم مست قلندر ہوگا اور سب جانتے ہیں کہ پی پی پی کو مزاحمتی سیاست آتی ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ پنجاب میں کون سا پانی موجود ہے، ارسا کی غلط رپورٹ جمع کی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پانی کی منصفانہ تقسیم بنیادی چیز ہے اور اس کے بغیر مویشی اور کھیت سمیت کچھ نہیں چل سکتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پیپلز پارٹی شیری رحمان متنازع کینال مشترکہ مفادات کونسل