جو ڈلیور نہیں کرے گا وہ پارٹی میں نہیں ہوگا، جنید اکبر
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
صدر پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ میں گدھے اور گھوڑے کو ایک ساتھ نہیں رکھوں گا، جو ڈلیور کرے گا وہ پارٹی میں ہوگا۔ 26ویں آئینی ترمیم کے لئے 75 کروڑ روپے دینے کی آفر کی گئی تھی مگر میں نے انکار کردیا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف خیبر پختونخوا کے صدر جنید اکبر خان نے کہا ہے کہ میں گدھے اور گھوڑے کو ایک ساتھ نہیں رکھوں گا، جو ڈلیور کرے گا وہ پارٹی میں ہوگا۔ 26ویں آئینی ترمیم کے لئے 75 کروڑ روپے دینے کی آفر کی گئی تھی مگر میں نے انکار کردیا۔ تفصیلات کے مطابق 8 فروری یومِ سیاہ کیلئے منعقدہ تنظیمی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے جنید اکبر کا کہنا تھا کہ ریاستی جبر جو میرے ساتھ ہوا معاف کرنے کیلئے تیار ہوں، ہم نے آپکا مطالعہ پاکستان پڑھا ہے۔ یہ ایکٹ اگر مطالعہ پاکستان پر اپلائی کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کا ورکرز تھکتا نہیں۔ 1996ء سے پاکستان تحریک انصاف میں ہوں ایسا جزبہ نہیں دیکھا، یہ پارٹی ہم آن کرتے ہیں۔ میرے جیسے مڈل کلاس لوگ اوپر آتے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کا ورکر سیاسی ورکر ہے نوکر نہیں۔ اپنا لگاتا ہے، اپنا کھاتا ہے۔ کسی کا غلام نہیں، دیگر پارٹیوں کو جاگیر بنادیا گیا ہے۔
جنید اکبر نے کہا کہ روایتی برادری، حلقہ سب ختم ہوگیا جس پر عمران خان کا ہاتھ ہوگا وہی جیتے گا اور اسی سے اسٹیبلشمنٹ و پارٹیوں کو مسئلہ ہے، ان شاء اللہ تعالیٰ ہم مزاحمت کریں گے۔ پاکستانی عوام کا حق ہے جس کو ووٹ دینا چاہیے دے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے وقت میرے پاس 75کروڑ روپے لائے گئے مگر میں نے لینے سے انکار کیا اور آئینی ترمیم کی مخالفت کی۔ پی ٹی آئی کے پی کے صدر نے کہا کہ میں کارکنان کو مایوس نہیں کروں گا اور ہر قربانی دینے کیلیے تیار ہوں، میری مضبوطی کی وجہ بھی کارکنان ہی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستان تحریک انصاف جنید اکبر نے کہا
پڑھیں:
پی ٹی آئی گِدھوں کے قبضے میں ہے، اثاثے اور اکاؤنٹس منجمد کیے جائیں، اکبر ایس بابر
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پارٹی کے اندر مالی اور انتظامی بے ضابطگیوں پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کے اندر پیسوں کی بندر بانٹ جاری ہے اور پی ٹی آئی کے فنڈز کو تحفظ دینے کی فوری ضرورت ہے۔
اکبر بابر نے کہا کہ جب تک پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کے قانونی تقاضے پورے نہیں کرتی، اس کے اکاؤنٹس اور اثاثے منجمد کر دیے جائیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ”کہا جا رہا ہے پی ٹی آئی گدھوں کے قبضے میں ہے، اصل میں یہ گِدھوں کے قبضے میں ہے جو اسے نوچ نوچ کر کھا رہے ہیں۔“
اکبر بابر نے انکشاف کیا کہ الیکشن کمیشن نے بھی تسلیم کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے موجودہ عہدیداران خود ساختہ ہیں، اور غیرقانونی جنرل باڈی کے تحت انٹرا پارٹی الیکشن منعقد کیے گئے، جو پارٹی آئین اور قانونی تقاضوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔
ان کا کہنا تھا، ’ہم پی ٹی آئی پر پابندی نہیں چاہتے، لیکن اگر یہی روش جاری رہی تو پارٹی ڈی لسٹ ہو سکتی ہے، اور الیکشن کمیشن کے پاس اسے فارغ کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچے گا۔‘
اکبر ایس بابر نے مزید کہا کہ یہ مسئلہ صرف پی ٹی آئی کا نہیں بلکہ ملک کی دیگر جماعتیں بھی اسی راہ پر گامزن ہیں جہاں سیاسی لیڈر بلامقابلہ سربراہ منتخب ہو رہے ہیں۔ جب تک اندرونی جمہوریت کو فروغ نہیں ملے گا، ملکی جمہوریت بھی کمزور ہی رہے گی۔
انہوں نے ایک مرتبہ پھر الیکشن کمیشن سے اپیل کی کہ پی ٹی آئی کے غیرقانونی استعمال ہونے والے اکاؤنٹس فوری طور پر منجمد کیے جائیں تاکہ پارٹی کو مزید مالی نقصان سے بچایا جا سکے۔
مزیدپڑھیں:انٹرا پارٹی الیکشن کیس: بیرسٹر گوہر سنی اتحاد سے چیئرمین پی ٹی آئی کیسے بنے؟ الیکشن کمیشن کے سخت سوالات