پی آئی اے ٹکٹوں کی آن لائن بکنگ کرنے والے ہوجائیں ہوشیار!بڑا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
پی آئی اے ٹکٹوں کی آن لائن بکنگ پر متعلقہ بینک کی جانب سے 5 فیصد چارجز لینے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔
کارڈز پر ادائیگی کی صورت میں 5 فیصد مرچنٹ چارجز ٹکٹ کی قیمت کےعلاوہ ہیں، سیکڑوں ٹکٹ پر روزانہ لاکھوں روپے مرچنٹ چارجز کی مد میں وصول کیے جارہے ہیں، اکثر صارفین کو اس کٹوتی کا علم ہی نہیں ہوتا، موبائل فون پر میسج آنے پر چارجز کی وصولی کا علم ہوتا ہے۔ایئرلائن کال سینٹر سے کٹوتی سے متعلق بینک سے رابطہ کرنے کا ٹکا سا جواب دیا جاتا ہے، صارفین کی جانب سے مرچنٹ چارجز ایئرلائن سے وصول کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ترجمان پی آئی اے کا آن لائن بکنگ پر 5 فیصد چارجز کے حوالے سے کہنا ہے کہ بینکس فارن کرنسی ٹرانزیکشن چارجز وصول کرتے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ ٹینڈر کے ذریعے پاکستانی بینک کا انتخاب کیا ہے جس سے چارجز کا خاتمہ ہوگا، بینک کے ساتھ انٹیگریشن آخری مراحل میں ہے جس کے بعد اضافی چارج نہیں لگےگا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
غزہ کا 90 فیصد حصہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا، اقوام متحدہ کا ہولناک انکشاف
غزہ:بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرین (IOM) نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں 90 فیصد سے زائد مکانات مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جس سے لاکھوں افراد کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
ادارے نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی بنیادوں پر غزہ میں داخلے کے راستے فوری طور پر کھولے تاکہ پناہ گاہی امداد متاثرہ افراد تک پہنچائی جا سکے۔
بین الاقوامی ادارے نے اقوام متحدہ کے انسانی امور کی رابطہ ایجنسی (OCHA) کے ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جاری کارروائیوں کے باعث غزہ کے شہری شدید انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر اور مصر نے نئی تجویز پیش کردی
آئی او ایم نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا کہ محفوظ جگہ نہ ہونے کے باعث خاندان کھنڈرات میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
ادارے کے مطابق، امدادی سامان اور پناہ گاہی سہولیات موجود ہیں لیکن داخلی راستوں کی بندش کے باعث غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی ممکن نہیں ہو رہی۔ آئی او ایم نے واضح کیا کہ اگر راستے کھول دیے جائیں تو فوری طور پر متاثرین کو ضروری امداد فراہم کی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ 2 مارچ سے اسرائیل نے غزہ کے داخلی راستے مکمل طور پر بند کر رکھے ہیں، جس کے باعث نہ صرف امدادی سامان کی فراہمی معطل ہو چکی ہے بلکہ قحط کے خدشات بھی بڑھ گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیل نے غزہ کے 30 فیصد علاقے پر قبضہ کرلیا، امداد کی فراہمی روکنے کا فیصلہ برقرار
صیہونی افواج کی کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ کے بیشتر علاقے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں، اور تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔
یہ صورتحال اس وقت بھی جاری ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (ICC) میں جنگی جرائم اور نسل کشی کے الزامات کے تحت مقدمہ زیر سماعت ہے۔ اس کے باوجود، اسرائیلی جارحیت میں کوئی کمی نہیں آ رہی۔