کراچی:

انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی کے نتائج کی اسکروٹنی کے سلسلے میں سندھ اسمبلی کی جانب سے قائم شدہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے کام شروع کردیا، جمعرات کو کمیٹی نے انٹر بورڈ کا پہلا آفیشل دورہ کیا۔

فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کو دورے کے پہلے روز  میٹرک میں 85 فیصد یا اس سے زائد مارکس حاصل کرنے والے طلبہ کی انٹر سال اول پری میڈیکل اور پری انجینئرنگ گروپ کی امتحانی کاپیاں دکھائی گئیں۔

کمیٹی کے ایک رکن نے "ایکسپریس " کو بتایا کہ متعلقہ طلبہ کی مختلف مضامین کی کئی کاپیاں ایسی سامنے آئیں جن پر دیے گئے سوالات کے جوابات کے بجائے غیر متعلقہ تحریریں لکھی گئی تھیں، ایک کاپی پر طالب علم کی جانب سے فلمی گیت جبکہ ایک علیحدہ کاپی پر ایک طالب علم نے اپنے گھریلو حالات لکھے تھے۔ 

واضح رہے کہ اس موقع پر این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی کی کنوینر شپ میں موجود کمیٹی نے امتحانی نتائج کے ساتھ ساتھ دیگر زاویوں سے بھی انٹرمیڈیٹ کی سطح پر اکیڈمک صورتحال کا جائزہ لیا اور اس سلسلے میں کئی سوالات کیے۔

واضح رہے کہ کمیٹی ایک جانب اس بات پر غور کررہی ہے کہ ایسے طلبہ جن کا دعوی ہے کہ وہ میٹرک کے امتحانات میں اے ون گریڈ لے کر کامیاب ہوئے ہیں تاہم ان دعووں کے باوجود ان کی انٹر سال اول کی کاپیاں یا تو خالی ہیں یا پھر ان پر غیر متعلقہ تحریریں لکھی ہوئی ہیں، ان کے میٹرک کے نتائج کی بھی چھان بین کی جائے۔

علاوہ ازیں خود انٹر بورڈ میں اکیڈمک کمیٹی اور ایفیلیشن کمیٹی کی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا جائے اور دیکھا جائے کہ کیا بورڈ کی ایفیلیشن کمیٹی سرکاری و نجی کالجوں کا انسپیکشن بھی کرتی ہیں اور کالجوں میں اکیڈمک صورتحال و سہولیات کا جائزہ لیا جاتا ہے یا محض رسمی کارروائی کی جارہی ہے۔

یاد رہے کہ اس فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے دیگر دو اراکین میں چیئرمین چارٹر انسپیکشن اینڈ ایویلیوایشن کمیٹی نعمان احسن اور این ای ڈی یونیورسٹی کے ناظم امتحانات صفی احمد ذکی شامل ہیں۔

اس سے قبل کمیٹی میں سیکریٹری سندھ ایچ ای سی اور آئی بی اے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر اکبر زیدی شامل تھے تاہم دونوں اراکین نے ذاتی وجوہات کے سبب کمیٹی میں کام سے معذرت کرلی تھی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کمیٹی نے

پڑھیں:

گندم کی قیمت 4700 روپے فی من مقرر کی جائے،سندھ آبادگار بورڈ کا مطالبہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-2-14
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سندھ آبادگار بورڈ نے مطالبہ کیا ہے کہ گندم کی امدادی قیمت 4700 روپے فی من اور گنے کی قیمت 500 روپے فی من مقرر کی جائے۔ بورڈ نے پیاز کی فصل کی تباہی کی بڑی وجہ زرعی تحقیق کی کمی کو بھی قرار دیا ہے۔اس سلسلے میں سندھ آبادگار بورڈ کا اجلاس صدر محمود نواز شاہ کی زیر صدارت حیدرآباد میں ہوا، جس میں ڈاکٹر محمد بشیر نظامانی، عمران بزدار، محمد اسلم مری، طھ میمن، یار محمد لغاری، ارباب احسن، عبدالجلیل نظامانی، مراد علی شاہ بکیرئی اور دیگر نے شرکت کی۔اجلاس میں کاشتکاروں نے زراعت سے متعلق اہم مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مطلوبہ زرعی تحقیق نہیں ہو رہی جس کی وجہ سے نئی اور بہتر ٹیکنالوجیز بھی متعارف نہیں ہو رہی اور مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ زرعی تحقیق کی کمی کے باعث پیاز کی فصل کی تباہی بھی اس کی واضح مثال ہے۔۔اجلاس کو بتایا گیا کہ اکتوبر اور نومبر میں پیدا ہونے والی پیاز نہ صرف سال بھر کی مقامی طلب پوری کر رہی تھی بلکہ برآمد بھی کی جا رہی تھی۔ لیکن گزشتہ تین سالوں سے اکتوبر اور نومبر میں پیاز کی فصل تباھ ہوتی رہی اور اس مسئلے کے حل کے لیے نہ تو تحقیق کی گئی اور نہ ہی اسے بچانے کے لیے کوئی اور موثر اقدامات کیے گئے، جس کی وجہ سے کسانوں کی اکثریت نے پیاز اگانا بند کر دی۔ نتیجتا پاکستان کو اب پیاز برآمد کرنے کی بجائے مزید درآمد کرنا پڑ رہی ہے۔سندھ آبادگار بورڈ نے کہا ہے کہ زراعت میں مسلسل تحقیق اور ترقی ضروری ہے، کیونکہ کم پیداوار، فصل سے پہلے اور بعد میں ہونے والے نقصانات اور موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا مقابلہ مضبوط زرعی تحقیق کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ زراعت کو پائیدار رکھنا بہت ضروری ہے۔سندھ آبادگار بورڈ کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے پیداواری لاگت میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اگر زرعی مصنوعات کی قیمتیں بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت کو پورا نہیں کرتیں تو ان کی کاشت معاشی طور پر ناقابل عمل ہو جائے گی۔ اس لیے زرعی معیشت کو بچانے کے لیے زرعی اجناس کی کم از کم امدادی قیمت کا تعین کرنا بہت ضروری ہے۔ اجلاس میں سندھ آبادگار بورڈ نے مطالبہ کیا کہ گندم کی فی من امدادی قیمت 4700 روپے اور گنے کی قیمت 500 روپے فی من مقرر کی جائے یہ امدادی قیمتیں کاشت کی لاگت اور کسانوں کے معقول منافع کو مدنظر رکھتے ہوئے طئے کی گئی ہیں۔ جہاں زرعی مصنوعات کی مفت برآمد کی اجازت نہیں ہے وہاں حکومت سپورٹ پرائس مقرر کرے۔سندھ آبادگار بورڈ نے گندم کی کاشت کے لیے چھوٹے کاشتکاروں کو ڈی اے پی اور یوریا کھاد فراہم کرنے کے حوالے سے سندھ حکومت کے اقدام کو بھی سراہا اور کہا کہ اس پروگرام کی کامیابی کا دارومدار کسانوں کے لیے دیگر متعلقہ امور میں سہولت فراہم کرنے پر ہے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • کراچی انٹرمیڈیٹ بورڈ میں ناظم امتحانات کیخلاف قواعد تعیناتی
  • پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ
  • احمد خان چھٹو کراچی انٹر بورڈ میں ناظم امتحانات مقرر
  • جماعت اسلامی کے سابق رکن سندھ اسمبلی اخلاق احمد مرحوم کی اہلیہ انتقال کر گئیں
  • گندم کی قیمت 4700 روپے فی من مقرر کی جائے،سندھ آبادگار بورڈ کا مطالبہ
  • کراچی: نالہ متاثرین کو حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ فراہمی میں تاخیر، سپریم کورٹ سے نوٹس لینے کامطالبہ
  • پنجاب میں 8ویں جماعت کے بورڈ امتحانات کا سلسلہ دوبارہ شروع، حکومتی فیصلہ
  • افغانستان کا معاملہ پیچیدہ، پاکستان نے بہت نقصان اٹھایا ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان
  • امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران
  • تیسرا ٹی ٹوئنٹی: ویسٹ انڈیز نے بنگلادیش کو شکست دیکر وائٹ واش کردیا