اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں لاہور ہائی کورٹ کے لیے 9 ایڈیشنل ججز کی تقرری کی منظوری دی گئی۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق  منظور شدہ ناموں میں خالد اسحاق، چوہدری سلطان محمود، جواد ظفر، سردار اکبر علی ڈوگر، اویس خالد، ملک جاوید اقبال، حسن نواز مخدوم، احسن رضا کاظمی، اور ملک وقار حیدر اعوان شامل ہیں۔

لاہور ہائی کورٹ میں ججز کی منظور شدہ تعداد 60 ہے جبکہ اس وقت 35 ججز فرائض انجام دے رہے ہیں، جس کے باعث 25 نشستیں خالی تھیں، ان تقرریوں سے عدالت میں زیر التواء مقدمات کے بروقت فیصلوں میں مدد ملے گی اور انصاف کی فراہمی میں تیزی آئے گی۔

خیال رہےکہ  ان تقرریوں کے بعد لاہور ہائی کورٹ میں ججز کی تعداد 44 ہو جائے گی، جو عدالت کی کارکردگی میں بہتری کا باعث بنے گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ججز کی

پڑھیں:

ناقص پراسکیوشن اور ناقص تفتیش کے باعث لاہور ہائیکورٹ سے مجرم بری ہونے لگے 

ناقص پراسکیوشن اور ناقص تفتیش کے باعث لاہور ہائیکورٹ سے مجرم بری ہونے لگے جب کہ عدالت عالیہ نے تہرے قتل کے مجرم کی 3 بار سزائے موت کالعدم قرار دے دی۔

رپورٹ کے مطابق عدالت نے تین بار سزائے موت پانے والے مجرم میسر حسین کو بری کردیا، جسٹس شہرام سرور چوہدری اور جسٹس طارق ندیم پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا۔

میسر حسین پر 2018میں تین افراد کو قتل کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا، ٹرائل کورٹ نے 2021کو میسر حسین کو تین بار سزائے موت سنائی تھی۔

میسر حسین کو  نیاز احمد ، احمد نیاز اور ڈرائیور فیض کو قتل کرنے کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • جوڈیشل کمیشن کا اہم اجلاس 19 جون کو طلب
  • جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 19 جون کو طلب
  • جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا اہم اجلاس 19 جون کو طلب
  • جوڈیشل کمیشن کا اہم اجلاس 19 جون کو طلب، ہائیکورٹ کے ججز کی سالانہ کارکردگی جانچنے کے اصولوں پر غور ہوگا
  • جوڈیشل کمیشن کا اہم اجلاس 19 جون کو طلب، نوٹیفکیشن جاری
  • آئینی بینچز کی مدت میں توسیع کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب
  • عمران خان اور بشری بی بی کی القادر ٹرسٹ کیس میں سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت نہ ہوسکی
  • ماہ رنگ بلوچ کی ایم پی او کے تحت گرفتاری سپریم کورٹ میں چیلنج
  • لاہور ہائیکورٹ: اپیل منظور، تہرے قتل کے الزام میں سزائے موت کا مجرم بری
  • ناقص پراسکیوشن اور ناقص تفتیش کے باعث لاہور ہائیکورٹ سے مجرم بری ہونے لگے