امریکا ، تارکین وطن مخالف پالیسیوں پر ٹرمپ کیخلاف احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
امریکی شہری ٹرمپ کی متنازع پالیسیوں کے خلاف احتجاج کررہے ہیں
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا میں ہزاروں افراد نے صدر ٹرمپ کی تارکین وطن کے حوالے متنازع پالیسیوں کے خلاف احتجاج کیا۔ نیو یارک ٹائمز کے مطابق سوشل میڈیا کے ذریعے #50501 ہیش ٹیگ کے عنوان کے تحت احتجاج کی کال دی گئی ،جس کا مطلب تھا ایک ہی دن میں 50ریاستوں میں 50مقامات پر احتجاج۔ ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین دوپہر کو ریاستوں میں کانگریس اور بلدیہ کی عمارتوں کے سامنے جمع ہونا شروع ہوئے۔ اس دوران شہریوں نے ٹرمپ کی نافذ کردہ تارکین وطن دشمن پالیسیوں اور متنازع طریقوں کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کیے۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق فلاڈیلفیا، کیلیفورنیا، مشیگن، ٹیکساس، وسکانسن، انڈیانا سمیت دیگر ریاستوں میں بھی مظاہرین نے صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف ریلی نکالی۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جس پر ایلون مسک اور ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے تیار کردہ سیاسی تجاویز پر مشتمل پراجیکٹ 2025ء کی مخالفت میں نعرے درج تھے۔دوسری جانب غیر قانونی بھارتی تارکین وطن کو امریکی فوجی طیارے پر واپس بھیجنے اور بعض افراد کو مبینہ طور پر ہتھکڑی لگانے پر بھارت میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے پارلیمان کے اندر اور باہر شدید احتجاج کیا گیا۔ بدھ کے روز امریکا نے 100سے زائد غیر قانونی بھارتی تارکین وطن کے پہلے گروہ کو ایک فوجی طیارے سے بھارت واپس بھیج دیا تھا۔ اس موقع پر مودی سرکار نے کوئی ردعمل نہیں دیا ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تارکین وطن کے خلاف ٹرمپ کی
پڑھیں:
پنجگور، لیویز فورس کے پولیس میں انضمام کیخلاف اہلکاروں کا احتجاج
احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کی خدمات کسی بھی فورس سے کم نہیں، بلکہ اسکے جوان آج بھی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے ضلع پنجگور میں لیویز فورس کے جوانوں نے فورس کو پولیس کے ساتھ ضم کرنے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی اور حکومت کے اس فیصلے کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا۔ ریلی لیویز ہیڈ کوارٹر سے شروع ہوکر میر چاکر خان رند چوک پر اختتام پذیر ہوئی، جہاں مظاہرین نے انضمام نامنظور کے نعرے لگائے اور لیویز فورس کی بحالی کے مطالبات پر مبنی پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے رسالدار میجر صابر علی کچکی، دفعدار محمد اعظم، رئیس زبیر شاہ اور دیگر مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کا پولیس کے ساتھ انضمام آئین و قانون کے منافی اقدام ہے۔ جس سے فورس کے اہلکاروں کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینیئر اہلکاروں کی ترقی کے معاملات پیچیدگیوں کا شکار ہیں، جبکہ لیویز فورس کی تاریخ اور قربانیوں کو مسخ کیا جا رہا ہے۔
مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کو ناکام فورس قرار دینا، ان اہلکاروں کے لیے توہین آمیز ہے جنہوں نے اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران جام شہادت نوش کیا۔ انہوں نے کہا کہ لیویز فورس کی خدمات کسی بھی فورس سے کم نہیں، بلکہ اس کے جوان آج بھی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ مقررین نے اعلان کیا کہ وہ اس غیر آئینی فیصلے کے خلاف ہر قانونی فورم پر آواز اٹھائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام لیویز فورس پر اعتماد کرتے ہیں اور اس کے پولیس میں انضمام کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے یہ فیصلہ عوام کی رائے لیے بغیر کیا، حالانکہ بہتر یہ تھا کہ اس حوالے سے ریفرنڈم کرایا جاتا، تاکہ عوام کی خواہش کے مطابق فیصلہ ہوتا۔ مقررین نے زور دیا کہ حکومت فوری طور پر اپنا فیصلہ واپس لے کر لیویز فورس کو اس کی اصل حیثیت میں بحال کرے کیونکہ یہ فورس بلوچستان کی قبائلی شناخت اور عوامی اعتماد کی علامت ہے۔