الیکشن ٹکٹس کی تقسیم: عمران خان کو کس نے لاعلم رکھا، جنید خان نے بتا دیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) خیبرپختونخوا کے صدر اور رکن قومی اسمبلی جنید خان نے کہا ہے کہ انہیں نہیں معلوم کے کہ 2024 کے عام انتخابات میں صوبائی اسمبلی کی ٹکٹوں کا فیصلہ کس نے کیا۔
نجی چینل سے گفتگو میں رہنما پی ٹی آئی جنید خان سے سوال کیا گیا کہ خیبرپختونخوا میں عاطف خان اور شہرام ترکئی جیسے پی ٹی آئی کے کئی بڑے رہنماؤں نے چاہتے ہوئے بھی صوبائی اسمبلی کے انتخابات کیوں نہیں لڑے۔ اس کے جواب میں جنید خان نے کہا کہ ہمیں یہی بتایا گیا تھا کہ تمام ناموں کا فیصلہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان مطمئن ہوں گے تو علی امین گنڈاپور وزیراعلیٰ رہیں گے، جنید خان
انہوں نے کہا کہ یہ ممکن نہیں تھا، ایک ہزار 60 امیدواروں کے ناموں کا وہ اکیلے کیسے فیصلہ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے جب عمران خان سے جاکر اس حوالے سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ میرے پاس تو کوئی لسٹ آئی ہی نہیں۔
جنید خان نے بتایا کہ عمران خان کا کہنا تھا کہ انہیں وہ لسٹ لاکر دی جائے تاکہ پتا چل سکے کہ کس امیدوار کی کس نے سفارش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے یہ بات میرے علاوہ عمر ایوب اور صاحبزادہ حامد رضا کی موجودگی میں کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ امیدواروں کی لسٹ کیسے اور کس نے فائنل کی۔
یہ بھی پڑھیں: 8 فروری احتجاج: علی امین گنڈاپور کی عدم دلچسپی اور جنید اکبر کا جارحانہ انداز
رہنما پی ٹی آئی جنید خان نے بتایا کہ وہ پی ٹی آئی کی کور کمیٹی سے 5 ماہ پہلے ہی الگ ہوگئے تھے اور پارٹی کے کسی احتجاج میں شریک نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ پولیٹیکل کمیٹی کے رکن کے طور پر مجھے جو ذمہ داری دی جاتی تھی وہ میں ادا کرتا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ انہیں بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے درمیان ناراضگی ختم ہونے کا علم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی بشریٰ بی بی سے 25 نومبر کی رات کو آخری بار ملاقات ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی نے 8 فروری کے احتجاج کی کال واپس نہ لی تو پھر ایسا ہی ہوگا جیسا پہلے ہوا، محسن نقوی کا انتباہ
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور سے میرا رابطہ نہیں تھا، ان سے زندگی میں صرف ایک بار ہی ملاقات ہوئی، 25 نومبر کو بشریٰ بی بی نے مجھے صرف یہی کہا کہ عمران خان نے ڈی چوک جانے کی ہدایت دی ہے، ہم نے وہیں جانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیرسٹر گوہر اور علی امین گنڈاپور کے آپس میں رابطے تھے، بیرسٹر گوہر کسی کا پیغام لے کر عمران خان کے پاس جاتے تھے، یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے، یہ پارٹی پالیسی تھی، بیرسٹر گوہر کی اپنی پالیسی نہیں تھی۔
یہ بھی پڑھیں: حیرت ہے پی ٹی آئی نے عمران خان کی 190 ملین پاؤنڈز کرپشن پر آنکھیں بند کر لیں، احسن اقبال
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کی پارٹی کے لیے کافی قربانیاں ہیں اور وہ عمران خان کے بھی قریب ہیں، میں نے صرف ایک بار ہی ان کے خلاف ایک ٹویٹ کی تھی، اس کے بعد میں نے یا علی امین گنڈاپور نے ایک دوسرے کے خلاف کبھی کوئی بات نہیں کی البتہ ہمارا ایک دوسرے سے کوئی رابطہ نہیں رہا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ شکیل خان کے معاملے میں جو بات میں نے ٹویٹ میں کی وہی بات عاطف خان نے اپنی ٹویٹ میں کہی، ایسا نہیں ہے کہ ہمارا کوئی الگ گروپ تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews الیکشن بانی پی ٹی آئی بشریٰ بی بی پاکستان تحریک انصاف ٹکٹس جنید خان عمران خان وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الیکشن بانی پی ٹی ا ئی پاکستان تحریک انصاف ٹکٹس وزیراعلی علی امین گنڈاپور علی امین گنڈاپور انہوں نے کہا کہ نے بتایا کہ پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس، پاکستان ریلوے کے آڈٹ اعتراضات کے جائزہ لیا گیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اپریل2025ء) پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس منگل کو پی اے سی کے چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا ۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلی افسران نے شرکت کی ۔ اجلاس میں پاکستان ریلوے کے آڈٹ اعتراضات کے جائزہ کے دوران سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ ریلوے کی پنشن کا بجٹ ابھی بھی کافی نہیں ہے، لوگوں کو دو سال سے پنشن کے فوائد نہیں ملے۔ ابھی 64 ارب کی رقم مختص کی گئی ہے، 13 ارب سے زائد کی لائبلٹی پڑی ہے۔ریلوے کا آپریٹنگ منافع ایک ارب کے قریب ہے۔ایم ایل ون سٹرٹیجک پراجیکٹ ہے۔ایم ایل فور کے تحت گوادر کو مین لائن سے جوڑنا ہے۔تھر کو ریلوے سسٹم سے جوڑ رہے ہیں۔ ایم ایل ون کا کراچی سے ملتان تک فیز ون رکھا ہے۔(جاری ہے)
ایم ایل ون کا ملتان سے پشاور فیز ٹو ہے۔ایم ایل ون اب تک بن جانا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ اب تک ایم ایل ون کے ثمرات بھی آنے چاہئیں تھے۔ایم ایل ون کے اب تک نہ بننے کی کئی وجوہات ہیں۔ ہماری طرف سے کوئی رکاوٹ یا مسئلہ نہیں ہے۔ کراچی سرکلر ریلوے اب سی پیک میں شامل ہے ۔ایم ایل ون پر ایک سو ساٹھ کلو میٹر فی گھنٹہ سے ریل گاڑی جاسکے گی۔لاہور سے اسلام آباد تک کا سفر اڑھائی گھنٹے کا ہو جائے گا ۔پبلک اکائونٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ تین ارب سے زائد کا مٹیریل خریدنے میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی کی گئی ہے جس پر سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ یہ 100 لوکو موٹو کی مرمت کا پراجیکٹ تھا ۔ پی اے سی نے اس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ابھی تک یہ معاملہ حل کیوں نہیں کیا ۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ ریلوے اور پیپرا کے درمیان تعاون نہ ہونے کی وجہ سے مسئلہ حل نہیں ہوا۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ہمارا ٹائم ضائع ہورہا ہے یہ کس کی ذمہ داری ہے ۔سیکرٹری ریلوے نے پی اے سی کو کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرادی۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کو آڈٹ حکام نے بتایا کہ 506 ملین کا ایچ ایس ڈی آئل استعمال کرنے سے متعلق غلط بیانی کی گئی ہے۔ سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ میں نے اس ہفتے انکوائری کی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے ۔دس دنوں میں رپورٹ پی اے سی کو فراہم کردیں گے۔ رکن کمیٹی سید حسین طارق نے کہا کہ اس مسئلے کی نشاندہی 2007 میں ہوئی تھی ، ڈیڑھ سال پہلے کمیٹی کیوں بنائی گئی۔ کمیٹی نے اس معاملے پر دس دن میں رپورٹ طلب کرلی۔ ریلوے ملازمین کو 482 ارب روپے کا خلاف ضابطہ ڈیلی الائونس دینے کے معاملہ پر سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ فکس ڈیلی الائونس کو میں نے ہی بند کیا ہے۔ اس معاملے میں ضابطے پر عمل نہیں کیا گیا تھا۔ہمیں اس رقم کو ریگولرائز کرنے کی ضرورت ہے۔ فنانس ڈویژن حکام نے کہا کہ فنانس ڈویژن اس کو خلاف ضابطہ سمجھتا ہے۔ اس معاملے کو ای سی سی میں لے جایا جائے۔ پی اے سی نےفنانس ڈویژن کو یہ معاملہ دیکھنے کی ہدایت کی ۔پی اے سی کو سیکرٹری ریلوے نے بریفنگ میں بتایا کہ ریلوے پبلک گڈز سروس اور بزنس کو سپورٹ فراہم کرتی ہے۔ آئل امپورٹ بل میں 500 ملین کی کمی لائے ہیں۔ریلوے کالونیوں میں ملازمین افسران کو سبسڈائزڈ بجلی کی فراہمی بند کردی ہے۔ بجلی کے فری یونٹس کو 155 ملین یونٹس سے 85 ملین یونٹس تک لے آئے ہیں۔تمام ریلوے کالونیوں میں میٹرنگ انفراسٹرکچر کو فروغ دے رہے ہیں۔ایم ایل این پر گاڑیوں کی سپیڈ زیادہ سے زیادہ 160 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوگی۔ ماضی میں ریلوے سے 100روپے کمانے کیلئے 180روپے کا خرچہ کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے کی پنشن کا بجٹ ابھی بھی کافی نہیں ہے۔لوگوں کو دو سال سے پنشن کے فوائد نہیں ملے، ابھی 64 ارب کی رقم مختص کی گئی ہے تیرہ چودہ ارب کی لائبلٹی پڑی ہے۔پنشن کی مد میں 77 ارب روپے سے زائد کے بقایاجات ہیں۔وفاق کو سمری بھیجی ہے پنشن کو قومی بجٹ میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔ گزشتہ ستر سال سے ریلوے کے انفراسٹرکچر پر سرمایہ کاری نہیں کی گئی ۔ریلوے کا زیادہ تر انفراسٹریکچر بوسیدہ اور پرانا ہوچکا ہے۔ گزشتہ سیلاب کی وجہ سے بھی ریلوے انفراسٹریکچر کو نقصان پہنچا ۔