ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم نے ڈیجیٹل ٹرکوں کے ذریعے کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حق میں مہم چلائی
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
ڈیجیٹل ٹرک واشنگٹن میں نیشنل مال، کیپیٹل ہل، واشنگٹن مونومنٹ، وائٹ ہاوس، عجائب گھروں اور بھارت سمیت مختلف ملکوں کے سفارت خانوں جیسے اہم مقامات کے اطراف میں چلائے گے۔ اسلام ٹائمز۔ ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم (ڈبلیو کے اے ایف) نے ”یوم یکجہتی کشمیر“ کے موقع پر واشنگٹن میں ڈیجیٹل ٹرکوں کے ذریعے کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حق میں مہم چلائی۔ مہم کے دوران ٹرکوں پر نصب الیکٹرانک سکرینوں سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی جبر و استبداد کے خلاف اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حق میں پیغامات چلائے گئے۔ ذرائع کے مطابق ٹرکوں کی الیکٹرانک اسکرینوں پر “بھارتی فورسز کشمیر سے نکل جاﺅ، کوئی انصاف نہیں، امن نہیں، آزادی سب کے لیے، کشمیر کیلئے بھی، بھارت کشمیر میں زمینوں پر قبضہ بند کرو، بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادیاتی دہشت گردی بند کرو، کشمیر میں انتخابات صرف ایک فراڈ ہے، بھارتی حکومت کو کوئی شرم نہیں، الیکشن نہیں، انتخاب نہیں صرف اور صرف اقوام متحدہ کی قراردادیں پر عملدرآمد جیسے نعرے درج تھے۔“ ڈیجیٹل ٹرک واشنگٹن میں نیشنل مال، کیپیٹل ہل، واشنگٹن مونومنٹ، وائٹ ہاوس، عجائب گھروں اور بھارت سمیت مختلف ملکوں کے سفارت خانوں جیسے اہم مقامات کے اطراف میں چلائے گے۔ ورلڈ کشمیر ایوئیرنس فورم کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر فائی نے ایک بیان میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے کشمیر پر خصوصی ایلچی مقرر کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشمیر پر تعطل کو توڑنے میں ایک خصوصی ایلچی کی تقرری ضروری ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی، بھارتی ریاست کی بوکھلاہٹ آشکار
مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں عوامی نمائندوں کو نظر بند کر کے نام نہاد جمہوریت کو بے نقاب کر دیا۔
کشمیری شہداء کی توہین ہندوتوا نظریے کے تحت مسلم شناخت کو دبانے کی گھناؤنی سازش ہے۔
بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر نے 13 جولائی کو منتخب سرکاری عہدیداران بشمول وزیر اعلیٰ کو گھروں میں نظر بند کر دیا۔
دی وائر نیوز کے مطابق حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کی منسوخی اور یوم شہداء کی سرکاری تعطیل ختم کر دی گئی تھی، 1931 کا واقعہ کشمیری عوام کی خود مختار سیاسی اور آئینی تشخص کی نمائندگی کرتا ہے۔ بی جے پی کے اپوزیشن لیڈر نے 1931 میں ڈوگرہ حکمران کے ہاتھوں مارے گئے 22 افراد کو غدار قرار دیا۔
بھارتی اخبار کے مطابق آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد، بی جے پی جلد از جلد جموں و کشمیر کو باقی ملک کے قوانین کے تحت ضم کرنے کی کوشش میں ہے، لیفٹیننٹ گورنر کے آئینی طور پر مشکوک اقدامات جموں و کشمیر کے ساتھ دیگر ریاستوں کے لیے بھی باعث تشویش ہونے چاہئیں۔
دی وائر کے مطابق بی جے پی کے اقدامات کا پہلا مسئلہ قوم پرست تاریخ اور شناخت کی یک جہتی کی سوچ سے جڑا ہے، بی جے پی مرکزی حکومت وفاقی اکائیوں پر اپنا تاریخی بیانیہ تھوپ رہی ہے۔
بی جے پی کا 1931 کے شہداء کو ’’غدار‘‘ کہنا کشمیری جدوجہد کو دبانے کوشش ہے، کشمیریوں کے یادگار دنوں پر پابندی لگانا مودی سرکار کی ذہنی شکست کی علامت ہے۔
مقبوضہ کشمیر پر زبردستی حکمرانی مودی سرکار کی غیر جمہوری سوچ اور آمریت کی عکاس ہے۔ مودی سرکار کے ان جارحانہ اقدامات سے مقبوضہ جموں و کشمیر پر گرفت مضبوط نہیں بلکہ غیر مستحکم ہو رہی ہے۔