UrduPoint:
2025-04-25@11:56:37 GMT

یوکرین کو فرانسیسی اور ڈچ لڑاکا طیارے موصول

اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT

یوکرین کو فرانسیسی اور ڈچ لڑاکا طیارے موصول

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 فروری 2025ء) صدر وولودیمیر زیلنسکی نے جمعرات کو تصدیق کی کہ یوکرین کی فضائیہ کو فرانسیسی میراج 2000-5 اور نیدرلینڈز سے ملٹی رول لڑاکا طیارے ایف سولہ کی ایک کھیپ موصول ہو گئی ہے۔

زیلینسکی نے سوشل میڈیا پر لکھا، "یوکرین کے فضائی بیڑے کی ترقی جاری ہے۔"

انہوں نے مزید لکھا، فرانس سے میراج 2000 جیٹ طیاروں کی پہلی کھیپ پہنچ گئی ہے، جس سے ہماری فضائی دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

میں (فرانسیسی صدر) ایمانوئل ماکروں کی قیادت اور حمایت کے لیے ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ فرانس کے صدر نے اپنے وعدے کو پورا کیا ہے، اور ہم اس کی تعریف کرتے ہیں۔ یہ یوکرین کی سلامتی کو مضبوط بنانے میں ایک اور قدم ہے۔"

'مضحکہ خیز جنگ' ختم کی جائے، ٹرمپ کا پوٹن سے مطالبہ

فرانسیسی وزیر دفاع سبسٹیئن لیکورنو نے بھی میراج لڑاکا طیاروں کی ترسیل کی تصدیق کرتے ہوئے کہا، "یوکرین کے پائلٹ، جنہوں نے فرانس میں کئی ماہ تک تربیت حاصل کی ہے، اب وہ یوکرین کے آسمانوں کے دفاع میں حصہ لیں گے۔

(جاری ہے)

" یوکرین کو فرانس کے کتنے لڑاکا طیارے ملے؟

صدر ماکروں نے جون 2024 میں یوکرین کو میراج طیارے فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن نہ تو زیلنسکی اور نہ ہی لیکورنو نے یہ بتایا کہ یوکرین کو کتنے طیارے ملے ہیں۔

گزشتہ سال شائع ہونے والی فرانسیسی پارلیمانی بجٹ کی رپورٹ کے مطابق، فرانسیسی فضائیہ اپنے 26 میراج 2000-5 طیاروں میں سے چھ یوکرین بھیجنے کا منصوبہ بنا رہی تھی۔

لیکن ان تعداد کی فرانسیسی وزارت دفاع نے سکیورٹی وجوہات کی بنا پر نہ تو تصدیق اور نہ ہی تردید کی ہے۔

روس نے 757 یوکرینی فوجیوں کی لاشیں واپس کر دیں

لیکورنو نے پہلے وضاحت کی تھی کہ فرانسیسی طیاروں کو یوکرین اور اس کے میدان جنگ کی ضرورتوں کے مطابق ڈھالنے کے لیے ان میں ترمیم کی گئی ہے۔ ان میں روسی جیمرز کے خلاف مزاحمت کرنے کے لیے فضا سے زمینی جنگی صلاحیتوں اور اینٹی الیکٹرانک وارفیئر ڈیفنس کا اضافہ شامل ہے۔

ڈچ ایف سولہ جیٹ طیارے بھی یوکرین پہنچ گئے

جمعرات کو ہی یوکرین کے وزیر دفاع رستم عمروف نے کہا کہ نیدرلینڈز نے اضافی امریکی ساختہ ایف سولہ لڑاکا طیارے فراہم کیے ہیں۔ جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ فرانسیسی میراج طیاروں کے ساتھ "ہمارے دفاع کو مضبوط کرتے ہوئے، جلد ہی جنگی مشن شروع کر دیں گے۔"

زیلنسکی نے کہا، "(لڑاکا طیاروں کی) تازہ ترین ترسیل کے ساتھ، ہم ایف سولہ کے اپنے کے بیڑے کو بڑھانا بھی جاری رکھے ہوئے ہیں، ہمارے اس کام میں نیدرلینڈز اپنے وعدوں کو پورا کر رہا ہے۔

"

کئی یورپی ممالک نے اپنے کچھ امریکی ساختہ ایف سولہ طیاروں کو یوکرین کو دینے کا وعدہ کیا ہے، جس میں ناروے بھی شامل ہے۔ یہ ایک ایسا اقدام ہے جو، اس خدشے کے پیش نظر کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے واشنگٹن کی حمایت میں کمی واقع ہو سکتی ہے، کییف کے لیے اور بھی اہم ہے۔"

زیلنسکی نے کہا، "میں ہر اس شخص کا شکر گزار ہوں جو اس میں مدد اور تعاون کررہا ہے۔

" روس کا دعویٰ

دریں اثنا، روسی وزارت دفاع نے جمعرات کو کہا کہ اس نے کرسک میں یوکرین کے ایک اور حملے کو پسپا کر دیا ہے۔ یہ جنوب مغربی روسی علاقہ جزوی طور پر یوکرین کے قبضے میں ہے۔

میدان جنگ کے دعوے کی آزادانہ طور پر تصدیق کرنا ناممکن ہے اور کییف کی جانب سے اس پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔ روسی رپورٹس اگست میں یوکرین کی سرحد پار سے ابتدائی حیرت انگیز حملوں کے ٹھیک چھ ماہ بعد آئی ہیں۔

یوکرین نے ابتدائی طور پر 1,000 مربع کلومیٹر سے زیادہ علاقے پر قبضہ کر لیا تھا، حالانکہ روس نے جوابی حملے کرکے نصف سے زیادہ حصے پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے۔

یوکرین کا دعویٰ

دریں اثنا یوکرینی فورسز نے جنوبی روس کے کراسنودار میں ایک ہوائی اڈے پر حملہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو مبینہ طور پر ایران کے ڈیزائن کردہ شاہد ڈرون کو لانچ کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔

پریمورسکو-اخترسک ہوائی اڈے میں مبینہ طور پر ڈرون اور ہوائی جہاز موجود ہیں جو یوکرین کے خیرسون اور ژاپوریزیا علاقوں پر حملہ کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

روسی وزارت دفاع نے کراسنودار کی فضا میں یوکرین کے ڈرون کو مار گرانے کی اطلاع دی، لیکن اس نے یہ نہیں بتایا کہ ایسا کس جگہ ہوا یا فضائی اڈے کہاں ہیں۔

ادھر یوکرین کی فضائیہ نے کہا کہ روس نے رات کو مختلف اہداف پر 77 ڈرون لانچ کیے، جن میں سے 56 کو تباہ اور 18 کو جام کر دیا گیا۔

یوکرین پر مبینہ طور پر دو بیلسٹک اسکندر-ایم میزائل بھی فائر کیے گئے، جس سے کچھ عمارتوں کو نقصان پہنچا لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

ج ا ⁄ ص ز (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لڑاکا طیارے میں یوکرین یوکرین کے یوکرین کی یوکرین کو کے لیے نے کہا

پڑھیں:

یوکرین جنگ: زیلنسکی امن معاہدے میں رخنہ ڈال رہے ہیں، ٹرمپ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 اپریل 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز کہا کہ انہیں یقین ہے کہ روس یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے ایک معاہدے پر راضی ہو گیا ہے۔ انہوں نے تاہم کہا کہ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی اس پیش رفت کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں جبکہ روسی رہنما ولادیمیر پوٹن کے ساتھ معاملہ کرنا زیادہ آسان تھا۔

ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں نامہ نگاروں کو بتایا، "میرے خیال میں ہمارا روس کے ساتھ معاہدہ ہو گیا ہے۔ لیکن ہمیں زیلنسکی کے ساتھ معاہدہ کرنا ہے۔"

'ایسٹر جنگ بندی' ختم، یوکرین امن کوششوں کا اب کیا ہو گا؟

امریکی صدر نے کہا، "میں نے سوچا تھا کہ زیلنسکی سے نمٹنا آسان ہو گا۔ لیکن یہ اب تک مشکل رہا ہے۔

(جاری ہے)

"

ٹرمپ نے مزید کہا، "لیکن، مجھے لگتا ہے کہ ہمارا دونوں کے ساتھ معاہدہ ہے۔

مجھے امید ہے کہ وہ ایسا کریں گے، کیونکہ میں بچانا چاہتا ہوں اور آپ جانتے ہیں، ہم نے بہت سارا پیسہ خرچ کیا، یہ سب کچھ انسانیت کے لیے ہے۔" کریمیا کا متنازع معاملہ

قبل ازیں بدھ کے روز، ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں"جنگ کے اختتام کو مشکل بنانے" پر زیلنسکی کو اس وقت تنقید کا نشانہ بنایا جب یوکرین کے رہنما نے کریمیا کو روسی علاقہ تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔

روس عارضی جنگ بندی کا جھوٹا تاثر پیش کر رہا ہے، زیلنسکی

امریکی میڈیا رپورٹوں کے مطابق امریکی امن کی تجویز میں روس کے 2014 میں جزیرہ نما کریمیا کے الحاق کو تسلیم کرنا بھی شامل ہے۔

اوول آفس میں پریس بریفنگ کے دوران، ٹرمپ نے کریمیا کے بارے میں سوالات کو ٹال دیا۔ انہوں نے اس بات پر اصرار کیا کہ وہ صرف جنگ کو ختم کرنا چاہتے ہیں اور یوکرین اور روس کے درمیان ان کا کوئی "پسندیدہ" نہیں ہے۔

اس سے چند گھنٹے قبل وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے کہا تھا کہ ٹرمپ "مایوس" ہیں اور ان کے "صبر کا پیمانہ کم ہو رہا ہے۔"

لیویٹ نے کہا، "وہ قتل کو بند ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں، لیکن آپ کو جنگ کے دونوں فریقوں کی ضرورت ہے جو ایسا کرنے کے لیے تیار ہوں، لیکن بدقسمتی سے، صدر زیلنسکی غلط سمت میں بڑھ رہے ہیں۔

" کریمیا کے متعلق زیلنسکی نے کیا کہا؟

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ان کے خیال میں واشنگٹن ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے اس پہلے وعدے کو کہ، امریکہ کریمیا کو روسی علاقہ تسلیم نہیں کرے گا، کو ترک نہیں کرے گا۔

زیلنسکی کا یہ بیان نائب صدر جے ڈی وینس کی جانب سے امن معاہدے کے لیے امریکی وژن پیش کرنے کے بعد سامنے آیا جس میں روس کو جزیرہ نما کریمیا سمیت یوکرین کے پہلے سے زیر قبضہ علاقوں کو برقرار رکھنے کی بات کہی گئی ہے۔

ایکس پر ایک پوسٹ میں زیلنسکی نے اپنے اس یقین کا اظہار کیا کہ وائٹ ہاؤس یوکرین کی علاقائی سالمیت کے لیے پرعزم رہے گا۔

یوکرین کے صدر نے لکھا، "یوکرین ہمیشہ اپنے آئین کے مطابق کام کرے گا اور ہمیں پورا یقین ہے کہ ہمارے شراکت دار خاص طور پر امریکہ اپنے مضبوط فیصلوں کے مطابق عمل کریں گے۔"

زیلنسکی نے اس وقت کے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا 2018 کا بیان منسلک کیا۔ اس میں، پومپیو کا کہنا ہے: "امریکہ روس کی جانب سے کریمیا کے الحاق کی کوشش کو مسترد کرتا ہے اور یوکرین کی علاقائی سالمیت کی بحالی تک اس پالیسی کو برقرار رکھنے کا عہد کرتا ہے۔"

روس نے 2014 میں اسپیشل فورسز بھیج کر کریمیا پر قبضہ کر لیا تھا۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • کے۔ الیکٹرک کوEPIC 2025 کیلئے250 سے زائد درخواستیں موصول
  • پاکستانی فضائیہ بمقابلہ بھارتی فضائیہ: صلاحیت، ٹیکنالوجی اور حکمت عملی کا موازنہ
  • پاکستان کی فضائی حدود بھارتی طیاروں کے لیے باقاعدہ طورپربند
  • بھارتی طیاروں کیلئے پاکستانی فضائی حدود بند، سول ایوی ایشن اتھارٹی کا نوٹم جاری
  • بھارتی طیاروں کے لیے پاکستانی فضائی حدود بند، سول ایوی ایشن اتھارٹی نے نوٹم جاری کر دیا
  • یوکرین جنگ: زیلنسکی امن معاہدے میں رخنہ ڈال رہے ہیں، ٹرمپ
  • ڈیرہ غازی خان ایئرپورٹ کو اے 320 طیاروں کے لیے اپ گریڈ کیا جائے گا: پی اے اے
  • روس کے ڈرون طیارے بنانے کے کارخانے میں چینی شہری کام کر رہے ہیں. زیلنسکی کا الزام
  • بھارتی ریاست گجرات میں تربیتی طیارہ گر کر تباہ، پائلٹ ہلاک
  • اسرائیل کا زوال قریب ہے، فرانسیسی تجزیہ کار