پاکستان ٹیم سے باہر کیوں تھا؟ فخر زمان نے خود ہی بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
پاکستان کرکٹ ٹیم کے بیٹر فخر زمان نے کہا ہے کہ مجھے انجری نہیں تھی بلکہ بیمار تھا اور بیماری کسی کو بھی ہوسکتی ہے۔
فخر زمان اور نسیم شاہ سے پاکستان کرکٹ بورڈ کے پوڈ کاسٹ میں سلمان بٹ نے گفتگو کی۔
گفتگو کرتے ہوئے فخر زمان نے کہا کہ مجھےہائپر تھائیرائیڈ ہوگیا تھا، 10کلو وزن کم ہوا اور پٹھے کمزور ہوگئے تھے، ری کوری میں وقت لگا اسی وجہ سے ٹیم سے باہر تھا کوئی اور وجہ نہیں تھی۔
فخر زمان نے کہا کہ اب میں مکمل فٹ ہوں، ڈومیسٹک میں شروع کے چار پانچ میچز مشکل تھے جیسے کھیلنا بھول گیا ہوں، آہستہ آہستہ بہتر ہوا ہوں اور اچھی پرفارمنس رہی اب تو مکمل صحت یاب ہوں۔
انہوں نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی بڑا اہم ایونٹ ہے، پُرجوش ہیں پاکستان میں آئی سی سی ایونٹ ہو رہا ہے، میری شروعات بھی چیمپئنز ٹرافی سے ہوئی تھی کوشش کروں گا کہ یہ چیمپئنز ٹرافی میرے لیے اور ٹیم کے لیے یادگار رہے۔
فخر زمان نے کہا کہ بابر اعظم جیسی کلاس کے بیٹر کے لیے نمبر معنیٰ نہیں رکھتا، امید ہے کہ وہ اوپننگ میں اچھا کریں گے اور میرے لیے چیزیں آسان کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں بھارت کے خلاف میچ بھی اسی مائنڈ سیٹ سے کھیلتا ہوں جیسا دوسری ٹیموں کے خلاف کھیلتا ہوں۔
علاوہ ازیں فاسٹ بولر نسیم شاہ نے کہا کہ جب 12، 13 برس کی عمر میں لاہور کرکٹ کھیلنے آیا تو ایک شخص نے ایک بال دیکھ کر کہا کہ فرسٹ کلاس تو آپ ابھی کھیل سکتے ہو، مجھے والد نے ایک ڈیڑھ ماہ کھیلنے کے لیے دیا کہ کچھ ہوگیا تو ٹھیک ورنہ اسکول واپس آؤں گا۔
نسیم شاہ نے کہا کہ سلمان قادر نے میرے بارے میں پیش گوئی کی تھی اور پھر میں نے بہت محنت کی، میں یہاں تک بڑی محنت کے بعد پہنچا ہوں، ری ہیب کر کے واپس آنا کسی بھی کھلاڑی کے لیے بہت مشکل ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نئی گیند کا اپنا ایک پریشر ہوتا ہے اور نئی گیند سے وکٹ لینا بہت اہم ہوتا ہے، کوشش کرتا ہوں کہ ون ڈے کرکٹ میں ڈسپلن کے ساتھ بولنگ کروں۔
نسیم شاہ نے کہا کہ ٹیل اینڈرز کی جب پارٹنر شپ لگتی ہے تو بولرز مایوس ہوتے ہیں، اسی کو دیکھتے ہوئے میں بھی پارٹنر شپ لگانے کی کوشش کرتا ہوں۔
نسیم شاہ نے کہا کہ میں کلب جا کر اپنی بیٹنگ پر کام کرتا ہوں اور کوشش کرتا ہوں کہ جلد وکٹ نہ دوں، کلب کے میچ میں میں اوپن کرتا ہوں، چیمپئنز ٹرافی کے لیے پُرجوش بھی ہیں اور تیار بھی ہیں، فینز یہاں اسٹارز کو کھیلتا ہوا دیکھیں گے۔
فاسٹ بولر نے کہا کہ بھائیو! ہم لوگوں کو تین سے چار ٹکٹس ملتے ہیں اور دو تین سو لوگ ہوتے ہیں، براہ مہربانی ناراض نہ ہوا کریں اپنی فیملی کو بھی بعض اوقات منع کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجبوری ہے سب کو خوش نہیں رکھ سکتے بس ٹکٹ نہ مانگا کریں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نسیم شاہ نے کہا کہ فخر زمان نے کہا چیمپئنز ٹرافی انہوں نے کرتا ہوں کے لیے
پڑھیں:
میدان سے باہر بھی پی ایس ایل میں رسہ کشی جاری
کراچی:میدان سے باہر بھی پی ایس ایل میں رسہ کشی جاری ہے، ملتان سلطانز کی جانب سے واضح کیا جا چکا کہ اگر فیس میں اضافہ کیا گیا تو وہ ری بڈنگ کی جانب جائیں گے۔
بورڈ ذرائع کا کہنا ہے کہ معاہدے کے تحت کسی بھی وجہ سے فرنچائز فیس میں کمی ممکن نہیں، ویلیویشن کے بعد اضافہ یقینی ہے، اگر سلطانز نے ٹیم چھوڑی تو ری بڈنگ ہوگی۔ دوسری جانب متنازع بیانات پر پی سی بی کی جانب سے علی ترین کے خلاف کوئی ایکشن نہ لینے پر حیرت ظاہر کی جا رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایچ بی ایل پی ایس ایل 10 کے ساتھ ہی فرنچائزز کے ساتھ بورڈ کا معاہدہ ختم ہو جائے گا، پی سی بی ویلیویشن کے بعد موجودہ ٹیموں کو برقرار رہنے کا حق دے گا، البتہ فیس میں 25 فیصد یا زائد اضافہ ہو سکتا ہے۔
لیگ کی مہنگی ترین فرنچائز ملتان سلطانز سالانہ تقریباً ایک ارب 8 کروڑ روپے تو فیس کی مد میں ہی ادا کرتی ہے جبکہ دیگر اخراجات الگ ہیں، اسے ہر سال بھاری نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے، اسی وجہ سے رواں ایڈیشن سے قبل ہی اونر علی ترین نے ماڈل پر اعتراضات جڑنا شروع کر دیے تھے۔
گزشتہ دنوں ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے واضح کر دیا کہ اگر فیس میں اضافہ کیا گیا تو وہ ری بڈنگ کی جانب جائیں گے۔
اس حوالے سے بورڈ ذرائع نے بتایا کہ چند ماہ قبل جب ہم نے فرنچائزز سے دریافت کیا تھا کہ کیا وہ ٹیمیں اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں تو ملتان سلطانز سمیت سب نے ہی آمادگی ظاہر کر دی تھی، پھر اچانک علی ترین کے سخت بیانات سامنے آنا شروع ہوگئے جو سب کے لیے حیران کن ہیں، اب صاف لگ رہا ہے کہ وہ کسی بڑے فیصلے کے لیے ’’گراؤنڈ‘‘ بنا رہے تھے، یا ان کا مقصد فیس میں کمی کے لیے بورڈ پر دباؤ ڈالنا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ معاہدے کے تحت کسی بھی وجہ سے فرنچائز فیس میں کمی ممکن نہیں، ویلیویشن کے بعد اضافہ یقینی ہے، اگر سلطانز نے ٹیم چھوڑی تو ری بڈنگ ہوگی، ابھی یہ واضح نہیں کہ موجودہ اونر اس میں حصہ لے سکیں گے یا نہیں، اگر کسی ایک کی فیس کم کی گئی تو دیگر ٹیمیں بھی اس کا مطالبہ کریں گی، یہ صورتحال کسی صورت بورڈ کے لیے قابل قبول نہ ہوگی۔
دوسری جانب بعض حلقے اس بات پر بھی حیرت کا اظہار کر رہے ہیں کہ متنازع بیانات پر پی سی بی نے علی ترین کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا، انھیں شوکاز نوٹس بھی جاری نہ کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ویلیویشن کے بعد سلطانز کی فیس ڈیڑھ ارب روپے سالانہ تک ہو سکتی ہے، یوں 2 نئی ٹیمیں 2،2 ارب روپے سے زائد میں فروخت کرنے کیلیے پی ایس ایل حکام پر بے حد دباؤ ہوگا، مارکیٹ کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے ایسا ہونا بے حد دشوار ہے، اس لیے اگر سلطانز کی فیس میں کسی بھی وجہ سے کمی ہوئی یا برقرار رکھا گیا تو نئی ٹیموں کو بھی سوا ارب روپے میں بیچا جا سکے گا، لیگ کی جانب سے نرمی کی یہی وجہ ہو سکتی ہے۔
البتہ بورڈ ذرائع نے اس تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم کیوں اپنی لیگ کی قدر و قیمت کم کریں گے؟ اگر کوئی سستے داموں فرنچائز خریدنے کے خواب دیکھ رہا ہے تو اسے مایوسی کا سامنا کرنا پڑے گا، پاکستان سمیت بیرون ملک کئی پارٹیز پی ایس ایل میں شمولیت کے لیے تیار بیٹھی ہیں۔