وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیرِ سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ جب بھی ضرورت پڑی مفتاح اسماعیل اور شاہد خاقان ہمارے پاس آسکتے ہیں، ہم ان کے پاس جا سکتے ہیں۔

نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیرِ سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ سیاست دان اگر آپس میں بیٹھیں گے تو معاملات سلجھیں گے الجھیں گے نہیں، کچھ مانا جاتا ہے کچھ منوانا جاتا ہے

انہوں نے کہا کہ جو بھی مطالبات ہیں، ان پر سیاستدانوں کو بیٹھنا چاہیے،مولانا فضل الرحمٰن اور دیگر سیاستدانوں سے بھی بات ہو گی۔

وزیرِ اعظم کے مشیرِ سیاسی امور کا کہنا ہے کہ ہم مولانا فضل الرحمٰن کے بغیر 26ویں آئینی ترمیم کے لیے آگے نہیں بڑھے، ان کو 26ویں آئینی ترمیم میں ساتھ لے کر چلے۔

رانا ثناء اللّٰہ نے مزید کہا کہ ابتداء میں ہم سے تھوڑی سی کوتاہی ہوئی اس کا ہم نے ازالہ کیا، ایسا نہیں ہوتا کسی کا مطالبہ من و عن مان تسلیم کر لیں۔

ان کا کہنا ہے کہ جب بھی ضرورت پڑی مفتاح اسماعیل اور شاہد خاقان ہمارے پاس آسکتے ہیں، ہم ان کے پاس جا سکتے ہیں، ہم پرانے دوستوں کو نہیں بھولے، ہمیشہ سے یاد ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: رانا ثناء الل

پڑھیں:

نیپال: روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دنیا میں پہلی بار سوشل میڈیا کے ذریعے کسی وزیراعظم کا انتخاب ہوا ہے، اور یہ منفرد تجربہ جنوبی ایشیائی ملک نیپال میں سامنے آیا ہے۔

دنیا بھر میں حکمرانوں کا انتخاب عموماً پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹ ڈال کر یا پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ہوتا ہے، مگر نیپال میں سیاسی بحران اور عوامی مظاہروں کے بعد سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی کو چیٹنگ ایپ ’’ڈسکارڈ‘‘ کے ذریعے عوامی ووٹنگ سے عبوری وزیراعظم منتخب کیا گیا۔ عوامی احتجاج اور حکومت کے مستعفی ہونے کے بعد جب اقتدار کا بحران پیدا ہوا تو نوجوان مظاہرین نے فیصلہ کیا کہ قیادت خود چنی جائے اور اس مقصد کے لیے ڈسکارڈ کو انتخابی پلیٹ فارم بنایا گیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق، نیپال میں نوجوانوں نے ’’یوتھ اگینسٹ کرپشن‘‘ کے نام سے ایک ڈسکارڈ سرور بنایا جس کے ارکان کی تعداد ایک لاکھ 30 ہزار سے زیادہ ہو گئی۔ یہ سرور احتجاجی تحریک کا کمانڈ سینٹر بن گیا، جہاں اعلانات، زمینی حقائق، ہیلپ لائنز، فیکٹ چیکنگ اور خبریں شیئر کی جاتی رہیں۔ جب وزیراعظم کے پی شرما اولی نے استعفیٰ دیا تو نوجوانوں نے 10 ستمبر کو آن لائن ووٹنگ کرائی۔ اس میں 7713 افراد نے ووٹ ڈالے جن میں سے 3833 ووٹ سشیلا کارکی کے حق میں پڑے، یوں وہ تقریباً 50 فیصد ووٹ کے ساتھ سب سے آگے نکلیں۔

ووٹنگ کے نتائج کے بعد سشیلا کارکی نے صدر رام چندر پاوڈیل اور آرمی چیف جنرل اشوک راج سگدی سے ملاقات کی اور بعد ازاں عبوری وزیراعظم کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ مارچ 2026 میں عام انتخابات کرائے جائیں گے اور 6 ماہ میں اقتدار عوامی نمائندوں کو منتقل کر دیا جائے گا۔ اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی اولین ترجیح شفاف الیکشن اور عوامی اعتماد کی بحالی ہوگی۔

خیال رہے کہ ڈسکارڈ 2015 میں گیمرز کے لیے بنایا گیا پلیٹ فارم تھا، مگر آج یہ ایک بڑے سوشل میڈیا نیٹ ورک میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اس کا استعمال خاص طور پر جنریشن زیڈ میں مقبول ہے کیونکہ یہ اشتہارات سے پاک فیڈ، ٹیکسٹ، آڈیو اور ویڈیو چیٹ کے فیچرز فراہم کرتا ہے۔ نیپال میں اس پلیٹ فارم کے ذریعے وزیراعظم کا انتخاب جمہوری تاریخ میں ایک نیا اور حیران کن باب ہے جو مستقبل میں عالمی سیاست کے لیے بھی مثال بن سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے پاکستان کا نقصان ہوگا، بیرسٹر گوہر
  • سرویکل ویکسین سے کسی بچی کو کسی بھی قسم کا کوئی خطرہ نہیں: وزیر تعلیم
  • ہمارے منجمد اثاثوں کو یوکرین کی جنگی امداد کیلئے استعمال کرنے پر سخت کارروائی کریں گے، روس
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ڈیجیٹلائزیشن کو وقت کی ضرورت قرار دیدیا
  • 10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ، عمران خان کے وکیل کی وزیر اعظم شہباز شریف پر جرح مکمل
  • نیپال: روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب
  • اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اسحاق ڈار
  • برطانیہ میں کسی کو رنگ یا پس منظر کی وجہ سے خوفزدہ نہیں ہونے دیا جائے گا: کیئر اسٹارمر
  • ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز کو ایکسٹینشن نہ ملی، علی امین
  • بابر اعظم کو ایشیا کپ اسکواڈ کے ساتھ رکھنا چاہیے تھا: محمد یوسف