پیکا ایکٹ میں ترمیم اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
—فائل فوٹو
اینکرز ایسوسی ایشن نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف سینئر اینکر پرسن حامد میر، نسیم زہرہ، عدنان حیدر اور امیر عباس نے درخواست دائر کر دی۔
درخواست صدر اسلام آباد ہائی کورٹ بار ریاست علی آزاد اور عمران شفیق ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے سندھ ہائیکورٹ، پیکا ایکٹ کیخلاف ایک اور درخواست دائر اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا پیکا ایکٹ ترامیم چیلنج کرنے کا فیصلہدرخواست میں پیکا ایکٹ میں ترمیم کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام (پیکا) ترمیمی بل 2025ء کی توثیق کر دی تھی۔
الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام کا ترمیمی بل 2025ء صدر کے دستخط کے بعد قانون بن گیا ہے۔
پیکا ترمیمی بل کے خلاف صحافیوں نے پارلیمنٹ کی کارروائی سے واک آؤٹ بھی کیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پیکا ایکٹ میں ترمیم اسلام آباد
پڑھیں:
بغیر فل کورٹ میٹنگ رولز تبدیلی خلاف قانون ہے،جسٹس بابر ستار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ رولز تبدیلی پر نیا تنازع کھڑا ہوگیا، جسٹس بابر ستار نے قائم مقام چیف جسٹس سمیت دیگر ججز کو خط لکھ دیا ہے جس میں جسٹس بابر ستار نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ بغیر فل کورٹ میٹنگ رولز تبدیلی خلاف قانون ہے، طے شدہ اصول ہے جس قانون کے تحت صوابدیدی اختیار ملا قانون میں تبدیلی کے بغیر کسی دوسرے کو نہیں دیے
جاسکتے۔ جسٹس بابر ستار کا خط میں کہنا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ رولز اور آرٹیکل 208 میں ذکر طریقہ کے خلاف رولز میں تبدیلی ہوئی، فوری درستگی کیلیے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2025 کا گزٹ نوٹیفکیشن مجھے موصول ہوا، آئین کے آرٹیکل 208 کے تحت اتھارٹی کے پاس رولز بنانے کا اختیار ہے جبکہ آرٹیکل 192 کے مطابق اتھارٹی سے مراد چیف جسٹس اور ہائیکورٹ کے ججز ہیں، نہ یہ اختیار کسی اور کو دیا جاسکتا ہے اور نہ ہی کسی اور طریقے سے استعمال ہوسکتا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ رولز جو اسلام آباد ہائیکورٹ نے اختیار کیے ان میں آرٹیکل 208 کا اختیار کسی اور کو نہیں دیا گیا۔