نوجوان کی محبت میں پاکستان آنیوالی امریکی خاتون کو نئی پریشانیوں نے گھیر لیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
کراچی:
نوجوان کی محبت میں گرفتار پاکستان آنے والی امریکی خاتون کے گرد مزید پریشانیوں نے ڈیرے ڈال لیے۔
11 اکتوبر کو سیاحتی ویزے پر، مگر کراچی کے نوجوان کی محبت میں پاکستان آنے والی امریکی خاتون اونیجا اینڈریو رابنسن کو نئی قانونی پیچیدگیوں کا سامنا ہونے والا ہے۔
اونیجا اینڈر کو ویزا ختم ہونے پر 10 نومبر کو پاکستان سے واپس جانا تھا، تاہم وہ نہیں گئیں، جس کے بعد سے پہلے دربدر رہیں اور پھر مختلف پریشانیوں کا شکار رہیں۔ امریکی خاتون کا ویزا اور ٹکٹ دونوں ختم ہو چکے تھے، جس پر گورنر سندھ کی مداخلت سے انہیں ایگزٹ پرمٹ بھی جاری کردیا گیا تھا جب کہ ایک فلاحی ادارے نے ان کے لیے ٹکٹ کا انتطام کروایا۔
بعد ازاں امریکی خاتون کو پاکستان سے واپس بھجوانے کی کوششیں بھی ناکام ثابت ہوئیں جب انہوں نے ایئرپورٹ پر نہ صرف واپس جانے سے انکار کیا بلکہ عملے کو شکایت کی کہ انہیں زبردستی واپس بھیجنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس پر انہیں آف لوڈ کردیا گیا۔
ایئرپورٹ سے امریکی خاتون اچانک اپنے محبوب نوجوان کے علاقے گارڈن میں اس کے اپارٹمنٹ پہنچی اور وہاں عمارت کی پارکنگ میں رہنے لگی۔ جس کے بعد پولیس نے اسے ایک فلاحی ادارے کے حوالے کیا اور پھر طبیعت ناسازی کی وجہ سے اسے اسپتال منتقل کردیا گیا۔
اس وقت امریکی خاتون اونیجا جناح اسپتال میں زیر علاج ہے جہاں اس کی سکیورٹی کا انتظام بھی کیا گیا ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق ایف آئی اے امیگریشن حکام نے انہیں پیش آنے والی قانونی پیچیدگیوں سے آگاہ بھی کردیا ہے اور اسی اثنا میں ان کا ایگزٹ پرمٹ بھی 11 فروری کو ختم ہو جائے گا۔
اگر امریکی خاتون 11 فروری تک واپس نہیں جاتیں تو ان کے خلاف فارن ایکٹ 1946 کے تحت مقدمہ درج کیا جا سکتا ہے، جس سے ان کے لیے مزید قانونی مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔ اس قانون کے تحت خاتون کو غیرقانونی قیام کی وجہ سے گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جائے گا اور پھر انہیں ڈی پورٹ کیا جائے گا۔
میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومت چاہے تو امریکی خاتون کے ایگزٹ پرمٹ میں مزید توثیق کر سکتی ہے اور خاتون کو انسانی ہمدردی یا رضاکارانہ طور پر وطن واپس جانے کا ایک اور موقع فراہم کیا جا سکتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: امریکی خاتون خاتون کو
پڑھیں:
امریکی صدر ٹرمپ نے نیو یارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کردیا
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معروف اخبار نیو یارک ٹائمز اور اس کے چار رپورٹرز کے خلاف 15 ارب ڈالر ہرجانے کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
ٹرمپ نے مؤقف اختیار کیا کہ نیویارک ٹائمز نے برسوں سے جانبدار اور من گھڑت رپورٹنگ کے ذریعے ان کی شہرت، انتخابی مہم اور کاروباری ساکھ کو نقصان پہنچایا۔ ان کی قانونی ٹیم نے یہ مقدمہ فیڈرل کورٹ، مڈل ڈسٹرکٹ آف فلوریڈا میں دائر کیا ہے۔
مقدمے میں تین تحقیقی مضامین اور ایک کتاب کو بنیاد بنایا گیا ہے جو انتخابی مہم کے دوران شائع ہوئیں۔ اس کے ساتھ اخبار کے ایڈیٹوریل بورڈ کی جانب سے ڈیموکریٹ امیدوار اور موجودہ نائب صدر کاملا ہیرس کی حمایت کو بھی دعوے کا حصہ بنایا گیا ہے۔
ٹرمپ نے الزام لگایا کہ اخبار نے ان کے خاندان، کاروباری سرگرمیوں اور "امریکا فرسٹ" تحریک کو غلط انداز میں پیش کیا، جس کے باعث انہیں قانونی مسائل اور انتخابی عمل میں نقصان اٹھانا پڑا۔
دوسری جانب نیو یارک ٹائمز نے مقدمے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام آزادیٔ صحافت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے۔ اخبار کا کہنا ہے کہ ان کی رپورٹنگ شواہد پر مبنی اور عوامی مفاد میں تھی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، اگر ٹرمپ کا دعویٰ کامیاب ہو گیا تو امریکی میڈیا پر بڑے پیمانے پر قانونی اور مالی دباؤ بڑھ سکتا ہے جو آزادیٔ صحافت کے لیے ایک نیا چیلنج ہوگا۔