وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیرِ سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ سیاستدان آپس میں بیٹھیں گے تو معاملات سلجھیں گے ، شاہد خاقان اور مفتاح اسماعیل کے پارٹی سے جانے کا ہمیں نقصان ہوا ، جب بھی ضرورت پڑی مفتاح اسماعیل اور شاہد خاقان ہمارے پاس آسکتے ہیں، ہم ان کے پاس جا سکتے ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  ، شاہد خاقان اور مفتاح اسماعیل کے پارٹی سے جانے کا ہمیں نقصان ہوا ،ہم نہیں چاہتے تھے کہ مفتاح  اور شاہد خاقان پارٹی سے جائیں، ہم پرانے دوستوں کو نہیں بھولے، ہمیشہ سے یاد ہیں۔رانا ثنا اللہ نے کہا  کہ مولانا فضل الرحمن کو 26ویں آئینی ترمیم میں ساتھ لے کر چلے، ہم ان کے بغیر آئینی ترمیم کے لیے آگے نہیں بڑھے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ جو بھی مطالبات ہیں، ان پر سیاستدانوں کو بیٹھنا چاہیے، سیاست دان اگر آپس میں بیٹھیں گے تو معاملات سلجھیں گے الجھیں گے نہیں۔ا نہوںنے کہا کہ ابتدا میں ہم سے تھوڑی سی کوتاہی ہوئی اس کا ہم نے ازالہ کیا، مولانا فضل الرحمن اور دیگر سیاستدانوں سے بھی بات ہو گی۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ایسا نہیں ہوتا کسی کا مطالبہ من و عن مان تسلیم کر لیں، کچھ مانا جاتا ہے کچھ منوانا جاتا ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

مجلس عزاء میں رہبر کی تصویر لانا سیاست نہیں، علامہ حسن ظفر نقوی

ممتاز عالم دین نے کہا کہ رہبر معظم نے امت کو سیاسی شعور دیا، مظلوم کی ہمیشہ حمایت کی اور ڈنکے کی چوٹ پر کی، کیا مظلوم کی حامی کی حمایت کرنا یا اس کی تصویر مجلس میں لانا کیسے سیاست ہو گیا؟۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ ایسا کہتے ہیں یا سوچتے ہیں تو وہ دین کی روح سے نابلد ہیں، رہبر کی مخالفت کرنیوالوں کا کھوج لگانا ہوگا کہ ان کی کڑیاں کہاں ملتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ممتاز عالم دین علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا ہے کہ مجلس عزاء میں رہبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی تصاویر لانا سیاست نہیں، بلکہ عین دین ہے۔ انہوں نے کہا کہ حیرت ہے جو لوگ ایسا سوچتے ہیں کہ رہبر کی تصویر مجلس میں ہو تو سیاست ہوتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ کوئی کرپٹ، بدعنوان اور لٹیرا سیاسی لیڈر اگر مجلس میں آ جائے یا اس کی تصویریں لے کر آ جاو تو یہ سیاست نہیں؟؟ اکثر دیکھا گیا ہے کہ کوئی سیاسی لیڈر اگر مجلس میں آ جائے تو لوگ مجلس چھوڑ کر اس کے آگے پیچھے ہو رہے ہوتے ہیں، یہ چاپلوسی ہی اصل سیاست ہے۔
 
علامہ حسن ظفر نے کہا کہ رہبر معظم نے امت کو سیاسی شعور دیا، مظلوم کی ہمیشہ حمایت کی اور ڈنکے کی چوٹ پر کی، کیا مظلوم کی حامی کی حمایت کرنا یا اس کی تصویر مجلس میں لانا کیسے سیاست ہو گیا؟۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ ایسا کہتے ہیں یا سوچتے ہیں تو وہ دین کی روح سے نابلد ہیں، رہبر کی مخالفت کرنیوالوں کا کھوج لگانا ہوگا کہ ان کی کڑیاں کہاں ملتی ہیں، یہ کون لوگ ہیں جو فلسطین کے مظلوم بچوں کیلئے آواز اٹھانے والوں کیخلاف بول رہے ہیں؟ ایسے عناصر کا محاسبہ کرنا ہوگا۔
 

متعلقہ مضامین

  • خطے کی سب سے زیادہ مہنگی بجلی اور گیس بیچ کر ترقی نہیں ہو سکتی: مفتاح اسماعیل
  • "ایک اہم صوبائی عہدےدار ڈیرہ اسماعیل خان میں طالبان کو کتنے پیسے ہر ماہ دیتا ہے ؟"وزیرداخلہ محسن نقوی کا ٹوئیٹ، سوال اٹھا دیا
  • ملک ترقی نہیں کررہا، سیاسی ڈائیلاگ میں فوج اور عدلیہ کو بھی شامل کریں: شاہد خاقان
  • سیاست اور کونسل کے معاملات کو الگ رکھیں گے، محسن نقوی کا ایشین کرکٹ کونسل کے اجلاس کے بعد گفتگو
  • تحریک کا عروج یا جلسے کی رسم؟ رانا ثنا نے پی ٹی آئی کو آڑے ہاتھوں لیا
  • عمران خان کے بیٹے گرفتار ہوں تو ہی صحیح وارث بنیں گے : رانا ثناء اللہ 
  • عقیدہ اور قانون میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس حیثیت
  • کیا سیاست میں رواداری کی کوئی گنجائش نہیں؟
  • بیساکھیوں کی سیاست۔ مفاہمت یا مجبوری؟
  • مجلس عزاء میں رہبر کی تصویر لانا سیاست نہیں، علامہ حسن ظفر نقوی