UrduPoint:
2025-04-25@08:25:31 GMT
حکومت کوآئی ایم ایف اورجی ایس پی پلس کے جائزوں سے نمٹنا پڑے گا، میاں زاہد حسین
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 فروری2025ء)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ آئندہ چند ماہ میں حکومت کوآئی ایم ایف اورجی ایس پی پلس کے جائزوں سے نمٹنا ہوگا۔
آئی ایم ایف کا جائزہ ملکی معیشت کے لئے جبکہ یورپی یونین کا جائزہ برآمدات بچانے کے ضروری ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کا مشن اس ماہ کے آخریا اگلے ماہ کے شروع میں متوقع ہے جومجموعی معاشی صورتحال اوراپنی شرائط پرعمل درآمد کا جائزہ لے گا ۔ آئی ایم ایف کے ماہرین کی جانب سے نجکاری اورٹیکس اہداف میں ناکامی پرتحفظات کا امکان ہے تاہم پاکستان کوکچھ بحث مباحثے اوریقین دہانیوں کے بعد ایک ارب ڈالرکی قسط مل جائے گی۔(جاری ہے)
آئی ایم ایف کی جانب سے معاشی استحکام پرزوردیا جائے گا جبکہ تیزی سے اقتصادی ترقی کی حوصلہ شکنی کی جائے گی کیونکہ ماضی میں جب بھی ایسی کوشش کی گئی ہے تواسکا نتیجہ بحران کی صورت میں نکلا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ آئی ایم ایف کے جائزے کے بعد دوسرا بڑا چیلنج یورپی یونین کی جانب سے جی ایس پی پلس کی سہولت کا جائزہ ہوگا جس نے صنعتکاروں کوپریشان کیا ہوا ہے۔ پاکستان کویہ سہولت 2014 میں ملی تھی جس کے بعد برآمدات میں ایک سو فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا تھا جبکہ 2023 میں اس سہولت میں 2027 تک توسیع کردی گئی تھی تاہم کچھ عرصہ قبل یورپی یونین نے اسکے جائزے کا اعلان کر دیا تھا جس نے صنعتکاروں کوپریشان کرڈالا ہے۔ یورپی یونین کے وفد کی جانب سے منفی جائزے کی صورت میں ٹیکسٹائل سیکٹربحران کی زد میں آجائے گا اوراسکی سرمایہ کاری کوخطرات لاحق ہوجائیں گے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ کپاس کی ملکی پیداوارمیں ہدف کے مقابلہ میں پچاس فیصد کمی واقع ہوئی ہے جسکی وجہ سے ٹیکسٹائل کے شعبہ نے موجودہ مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں تقریبا دوارب ڈالرکی کپاس اوردھاگہ درآمد کرلیا ہے جس پربھاری زرمبادلہ خرچ ہورہا ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلہ میں کپاس اوردھاگے کی درآمدات میں اضافہ ہوا ہے جبکہ مقامی جننگ فیکٹریوں سے خریداری میں پینتیس فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ حکومت کپاس کی پیداوارمیں اضافہ کے لئے سنجیدہ کوششیں کرے جبکہ آئی ایم ایف اورپورپی یونین کے جائزوں کی کامیابی کے لئے بھرپورکوشش کرے کیونکہ دونوں یا کسی ایک بھی جائزے کی ناکامی کی صورت میں ملک وقوم کوبھاری قیمت چکانی پڑے گی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میاں زاہد حسین نے یورپی یونین آئی ایم ایف کی جانب سے کا جائزہ کہا کہ
پڑھیں:
یورپی یونین نے ایپل اور میٹا پر ڈیجیٹل مسابقتی قوانین کی خلاف ورزی پر 70 کروڑ یورو کا جرمانہ عائد کر دیا
برسلز(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اپریل ۔2025 )یورپی یونین نے امریکی کمپنیوں ایپل اور میٹا پر ڈیجیٹل مسابقتی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر 70 کروڑ یورو کا جرمانہ عائد کر دیا ہے جس سے یورپ اور امریکا کے درمیان ٹیرف کے معاملے پر تناﺅ میں شدت آنے کا امکان ظاہرکیاجارہا ہے. فرانسیسی نشریاتی ادارے کے مطابق ان جرمانوں سے یورپی یونین اور ٹرمپ کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات میں مزید تناﺅ پیدا ہونے کا خطرہ ہے دونوں فریق یورپی یونین کے رکن ممالک پر بھاری امریکی محصولات سے بچنے کے لیے ایک معاہدے پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں.(جاری ہے)
یورپی کمیشن نے ایپل پر 50 کروڑ یورو کا جرمانہ عائد کیا ہے کیونکہ کمپنی نے ڈیولپرز کو سستی ڈیلز تک رسائی کے لیے ایپ اسٹور سے باہر کے صارفین کو چلانے سے روک دیا ہے یورپی یونین نے فیس بک اور انسٹاگرام پر ذاتی ڈیٹا کے استعمال سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر میٹا پر 20 کروڑ یورو کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے یہ جرمانے ڈیجیٹل مارکیٹس ایکٹ (ڈی ایم ا) کے تحت عائد کیے گئے ہیں جو گزشتہ سال نافذ العمل ہوا تھا جس کی وجہ سے دنیا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو یورپی یونین میں مسابقت کے لیے کھلنے پر مجبور ہونا پڑا تھا. کمیشن نے کہا ہے کہ اگر میٹا اور ایپل 60 دن کے اندر جرمانہ ادا کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو ان میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے یورپی یونین نے گزشتہ 2 سال کے دوران بڑے جڑواں قوانین، ڈیجیٹل سروسز ایکٹ اور ڈی ایم اے کے ذریعہ اپنے قانونی ہتھیارکو مضبوط کیا ہے لیکن ٹرمپ کی وائٹ ہاﺅس میں واپسی کے بعد سے یہ خدشات پیدا ہوئے کہ یورپی یونین ان پر عمل درآمد سے گریز کرے گی. ٹرمپ اکثر یورپی یونین کے ڈیجیٹل قوانین اور ٹیکسوں پر تنقید کرتے رہتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ تجارت کے لیے نان ٹیرف رکاوٹیں ہیں اور بہت سے ٹیک سی ای اوز نے ان کی انتظامیہ کے ساتھ اتحاد کیا ہے انہوں نے یورپی یونین سے اسٹیل، ایلومینیم اور آٹو کی درآمدات پر 25 فیصد محصولات عائد کیے ہیں جو برسلز کو امید ہے کہ وہ ایک معاہدے کے بعد اٹھا لیں گے. اینٹی ٹرسٹ کمشنر ٹریسا ریبیرا نے ایک بیان میں کہا کہ جرمانے ایک مضبوط اور واضح پیغام دیتے ہیں اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ یورپی بلاک نے سخت لیکن متوازن نفاذ کے اقدامات کیے ہیں مارچ 2024 میں تحقیقات شروع ہونے کے بعد عائد کیے جانے والے جرمانے امریکی بگ ٹیک کے خلاف ماضی کی سزاﺅں کے مقابلے میں زیادہ معمولی ہیں جب ایپل نے اپنے ایپ اسٹور پر اسی طرح کے جرائم کا ارتکاب کیا تو کمیشن نے مارچ 2024 میں یورپی یونین کے مختلف قوانین کے تحت 1 ارب 80 کروڑ یورو کا جرمانہ عائد کیا تھا. ایپل کو بہت سے الزامات کا سامنا ہے یورپی یونین نے ابتدائی نتائج میں ایپل کو یہ بھی بتایا کہ وہ ڈی ایم اے کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور اسی وجہ سے ایک اور بھاری جرمانے کا خطرہ ہے کیونکہ حریفوں کے لیے اس کے ایپ اسٹور کا متبادل فراہم کرنا آسان نہیں تھا تاہم ایپل نے ان فیصلوں کی مذمت کی اور ایک بیان میں کہا کہ وہ جرمانے کے خلاف اپیل کرے گا. کمپنی کا کہنا ہے کہ آج کے اعلانات اس بات کی ایک اور مثال ہیں کہ یورپی کمیشن نے غیر منصفانہ طور پر ایپل کو ایسے فیصلوں کا نشانہ بنایا ہے جو ہمارے صارفین کی پرائیویسی اور سیکیورٹی کے لیے برے مصنوعات کے لیے برے ہیں اور ہمیں اپنی ٹیکنالوجی مفت میں دینے پر مجبور کرتے ہیں میٹا نے یورپی یونین پر الزام عائد کیا کہ وہ کامیاب امریکی کاروباروں کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ چینی اور یورپی کمپنیوں کو مختلف معیارات کے تحت کام کرنے کی اجازت دے رہا ہے. میٹا کے چیف گلوبل افیئرز آفیسر جوئل کپلن (جو ریپبلکن اور ٹرمپ کے اتحادی ہیں) نے کہا کہ یہ صرف جرمانے کے بارے میں نہیں ہے کمیشن ہمیں اپنے کاروباری ماڈل کو تبدیل کرنے پر مجبور کرتا ہے اور میٹا پر اربوں ڈالر کا ٹیرف عائد کرتا ہے جب کہ ہمیں کم تر سروس پیش کرنے کی ضرورت ہوتی ہے. ایپل کے لیے نایاب اچھی خبر میں ایپل نے ڈی ایم اے کی تعمیل کرنے کے بعد صارف کے انتخاب کی ذمہ داریوں پر اپنی تحقیقات بند کردی اور صارفین کے لیے ڈیفالٹ براﺅزر کا انتخاب کرنا اور صارفین کے لیے سفاری جیسے پہلے سے انسٹال کردہ ایپس کو ہٹانا آسان بنا دیا. میٹا کے خلاف جرمانے کا تعلق اس کے پرائیویسی کے لیے ادائیگی کے نظام سے ہے جسے نومبر 2023 میں متعارف ہونے کے بعد یورپ میں حقوق کے محافظوں کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ صارفین کو ڈیٹا جمع کرنے سے بچنے کے لیے ادائیگی کرنا ہوگی یا مفت میں پلیٹ فارم استعمال کرنے کے لیے فیس بک اور انسٹاگرام کے ساتھ اپنا ڈیٹا شیئر کرنے پر اتفاق کرنا ہوگا لیکن کمیشن نے یہ نتیجہ اخذکیا کہ میٹا نے فیس بک اور انسٹاگرام کے صارفین کو پلیٹ فارمز کا کم ذاتی لیکن مساوی ورژن فراہم نہیں کیا اور صارفین کو اپنے ذاتی ڈیٹا کے امتزاج پر آزادانہ رضامندی کا حق استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی میٹا نے گزشتہ سال نومبر میں ایک نیا ورژن تجویز کیا تھا جس کا یورپی یونین فی الحال جائزہ لے رہا ہے.