امن مشقوں کا خطے میں محفوظ اور سازگار بحری ماحول کے قیام میں اہم کردار ہے: نیول چیف
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
راولپنڈی( ڈیلی پاکستان آن لائن )نویں کثیر القومی بحری مشق "امن 2025" کا کراچی میں آغاز ہو گیا ۔مشق کا باضابطہ آغاز شریک ممالک کے جھنڈے بیک وقت لہرا کر کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق تقریب میں شریک ممالک کی اعلیٰ عسکری قیادت، مبصرین، سفارت کاروں اور پاکستان کی مسلح افواج کے حکام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔کمانڈر پاکستان فلیٹ ریئر ایڈمرل عبدالمنیب نے تقریب سے خطاب کیا۔افتتاحی تقریب میں نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف کا پیغام پڑھ کر سنایا گیا۔
نوشہرو فیروز: باراتیوں کی بس میں مضر صحت پانی سے 1 بچی جاں بحق، 5 کی حالت خراب
نیول چیف نے کہا کہ امن مشقوں کے باقاعدہ انعقاد کا خطے میں محفوظ اور سازگار بحری ماحول کے قیام میں اہم کردار ہے۔پاک بحریہ نے بحیرۂ عرب میں کلیدی اسٹیک ہولڈر ہونے کے ناطے علاقائی میری ٹائم سیکیورٹی کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق نویں کثیر القومی بحری مشق "امن" 7 سے 11 فروری تک جاری رہے گی۔امن مشق میں تقریباً 60 ممالک کے بحری اور ہوائی جہاز، اسپیشل آپریشن فورسز اور بڑی تعداد میں مبصرین شرکت کر رہے ہیں
کمانڈر پاکستان فلیٹ نے کہا ہے کہ امید ہے کہ یہ مشق تمام شریک ممالک کے لیے باہمی طور پر فائدہ مند ثابت ہوگی۔
شہری کے باغیچے سے 102 سانپ نکل آئے، پکڑتے پکڑتے بھی مادہ سانپ نے کئی بچوں کو جنم دے دیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
اگر حالات مجبور کریں تو اپنے صوبے کے اعلان کا حق محفوظ رکھتے ہیں، محمود خان اچکزئی
زیارت میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ طاقتور قوتوں کی نظریں ہمارے وسائل پر ہیں، مگر ہم اپنے آئینی، قانونی اور تاریخی حقوق سے ہرگز دستبردار نہیں ہونگے۔ اسلام ٹائمز۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین اور تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ہم کسی کے دشمن نہیں اور نفرت کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے، بلکہ انسانیت، برابری، آئین و قانون کی حکمرانی کے علمبردار ہیں۔ طاقتور قوتوں کی نظریں ہمارے وسائل پر ہیں، مگر ہم اپنے آئینی، قانونی اور تاریخی حقوق سے ہرگز دستبردار نہیں ہوں گے۔ ہم ظالم اور مظلوم کی جنگ میں ہمیشہ مظلوم کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ پاکستان کو سنوارنا چاہتے ہیں، لیکن برابری اور باہمی احترام کی بنیاد پر۔ ایک کثیر القومی ریاست جیسے پاکستان میں آئین کی بالادستی کے بغیر جمہوریت اور ترقی کا خواب دیکھنا دیوانے کا خواب ہے۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی افغانستان کی آزادی اور استقلال کی حمایت کرتی ہے اور چین کی سفارتی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ بلوچ عوام کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اگر بلوچ قوم ہمیں برابری کی بنیاد پر اپنا بھائی سمجھتی ہے تو ہم ہر مشکل میں ان کے ساتھ ہیں، اور اگر حالات مجبور کریں تو اپنے صوبے کے اعلان کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار محمود خان اچکزئی نے عید کے چوتھے دن زیارت فٹبال گراؤنڈ میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ محمود خان اچکزئی نے آئینی خلاف ورزیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کو پارلیمانی کارروائی اس وقت تک روک دینی چاہئے جب تک عمران خان اور دیگر سیاسی قیدی رہا نہیں کئے جاتے۔ انہوں نے تجویز دی کہ عید کے بعد ملک بھر میں ہر جمعہ کے روز نماز کے بعد مساجد کے سامنے آئین، جمہوریت، پارلیمان کی خودمختاری اور سیاسی قیدیوں کی رہائی کے حق میں احتجاج کیا جائے۔ محمود خان اچکزئی نے حکمران طبقے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ لوٹ مار کے پیسوں سے اثاثے بنائے جاتے ہیں اور اس پر لکھا جاتا ہے "ھٰذا من فضل ربی"۔ بارڈر تجارت پر پابندی سے ہمارے بچوں کے منہ سے نوالہ چھینا جا رہا ہے۔ ان علاقوں میں تجارت کے سوا روزگار کا اور کوئی ذریعہ نہیں ہے۔
محمود خان اچکزئی نے افغان مہاجرین کے حوالے سے کہا کہ جن کے پاس قانونی دستاویزات ہیں یا جو پاکستان میں پیدا ہوئے ہیں، انہیں زبردستی نکالنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کیا کہ ان افراد کو شہریت دی جائے جو یہاں پیدا ہوئے ہیں اور جنہوں نے یہاں شادی کی ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ پاکستان نے جتنے غیرملکی قرضے لئے ہیں، ان میں سے پشتون علاقوں پر کتنا خرچ ہوا ہے۔ اگر ہمیں حساب دیا جائے تو ہم دوگنا واپس کرنے کو تیار ہیں۔ پشتومخوا میپ کے سربراہ نے کہا کہ ملک میں اس وقت غیر نمائندہ اور ناجائز حکمرانی مسلط ہے۔ جو دھونس، دھاندلی اور سرمایہ کے بل بوتے پر قائم ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس جماعت نے انتخابات جیتے، اس کے رہنماؤں کو جیلوں میں ڈالا گیا، جبکہ الیکشن چوری کرنے والے حج اور عمرے پر جا رہے ہیں۔ پتہ نہیں یہ لوگ کس منہ سے وہاں جاتے ہیں۔ حالیہ ورلڈ بینک رپورٹ کے مطابق ملک کی 45 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے جا چکی ہے۔ عوام بھوک سے مر رہے ہیں، مگر حکمران ترقی اور معاشی گروتھ کے جعلی دعوے کر رہے ہیں۔