حکومت کی اقوام متحدہ سے آلودگی پھیلانے والے ممالک پر ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اسلام آباد : وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کاکہنا ہے کہ اقوام متحدہ آلودگی پھیلانے والوں پر کسی نہ کسی طرح کا عالمی ماحولیاتی ٹیکس عائد کرے۔
گروپ کی بریتھ پاکستان عالمی موسمیاتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نےکہاکہ اس ٹیکس کی رقم سے ایک ایسا فنڈ ہونا چاہیے جو جنوب کے ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی تبدیلی کے مسائل سے نمٹنے میں مدد دے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سمیت دنیا بھرکو موسمیاتی تبدیلی سے شدید خطرات لاحق ہیں، حکومت موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے مسائل پر خصوصی توجہ دے رہی ہے، وفاقی وزارت منصوبہ بندی صوبوں کیساتھ ملکرپالیسی تشکیل دیتی ہے۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی کاکہنا تھا کہ ماحولیات آلودگی پر قابو پانے کے لیے پنجاب میں بھر پور توجہ دی جارہی ہے، عوام کے فلاح وبہبود کےلیے ہم نے سخت رولز لاگو کیے ہیں، عوام کے تعاون سےبہت جلد ماحولیات آلودگی سے باہر نکل آئیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
29 فلسطینی بچے اور بزرگ بھوک سے موت کے منھ میں چلے گئے، اقوام متحدہ کا الرٹ جاری
جنیوا: اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق غزہ میں شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کی شرح تین گنا بڑھ چکی ہے، خاص طور پر اس وقفے کے بعد جب رواں سال کے آغاز میں جنگ بندی کے دوران امداد کی رسائی ممکن ہوئی تھی۔
یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب فلسطینی علاقے میں امداد کی ترسیل پر عالمی توجہ مرکوز ہے۔ حالیہ ہفتوں میں امدادی مراکز کے قریب فائرنگ کے واقعات سامنے آئے ہیں، خاص طور پر امریکہ کی حمایت سے قائم کیے گئے امدادی نظام کے قریب، جن میں کئی افراد شہید ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مارچ میں جنگ بندی ٹوٹنے کے بعد اسرائیل نے غزہ کے لیے 11 ہفتوں تک امدادی سامان پر سخت پابندی عائد کی، جسے اب جزوی طور پر ہی ہٹایا گیا ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس امداد چوری کرتی ہے، تاہم حماس اس الزام کی تردید کرتا ہے۔
اقوام متحدہ اور امدادی اداروں کے اتحاد "نیوٹریشن کلسٹر" کے مطابق مئی کے دوسرے حصے میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 50,000 بچوں کو جانچا گیا، جن میں سے 5.8 فیصد شدید غذائی قلت کا شکار پائے گئے۔ مئی کے آغاز میں یہ شرح 4.7 فیصد تھی، جبکہ فروری میں، جنگ بندی کے دوران، یہ شرح اس سے تقریباً تین گنا کم تھی۔
مزید یہ کہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بچوں میں "شدید غذائی قلت" کے کیسز میں بھی اضافہ ہوا ہے، جو ایک جان لیوا حالت ہے اور مدافعتی نظام کو شدید نقصان پہنچاتی ہے۔ ایک فلسطینی وزیر کے مطابق گزشتہ ماہ صرف چند دنوں میں بچوں اور بزرگوں کی بھوک سے 29 اموات ہوئیں۔
شمالی غزہ اور جنوبی علاقے رفح میں موجود وہ مراکز جہاں شدید کیسز کا علاج کیا جاتا تھا، اب بند ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے متاثرہ بچوں کو جان بچانے والا علاج دستیاب نہیں۔