کراچی: گلشن اقبال ٹاؤن کے زیر انتظام رنگا رنگ پھولوں اور پرندوں کی نمائش کا افتتاح محمود غزنوی پارک یوسی 8 میں کردیا گیا، افتتاحی تقریب میں امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر نے

چئیرمین ڈاکٹر فواد احمد ،وائس چئیرمین ابراہیم صدیقی ،میونسپل کمشنر جاوید کلوڑ، روسی قو نصلیٹ کے جنرل اینڈریو شیروف، اسلامک ریبلک آف ایران کے ایرانی قونصلیٹ کے ڈپٹی جنرل وحید اصغری ،ایس پی گلشن اقبال اقبال احمد میمن سمیت دیگر مہمانان گرامی کے ہمراہ پارک کا افتتاح  کیا۔

.

نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے منعم ظفر نے کہا کہ یہ نمائش تحفہ ہے جو عوام کو دیاگیا ، جماعت اسلامی نے 1.5 سال کے مختصر عرصے میں 9 ٹاؤن میں 125 سے زائد پارکوں کو بحال کیا ہے ، لوگوں کی سہولت کیلئے ہم نے اوپن ائیر جم کا آئیڈیا دیا۔

امیر جماعت اسلامی کراچی کاکہنا تھا کہ  ہمیں بدقسمتی سے کہنا پڑ رہا ہے کہ یونیورسٹی روڈ جو کہ بہترین شاہراہ تھی وہ تباہ حال ہے شہر کراچی کو کنکریٹ کردیا گیا ہے جسے ماحولیاتی طور پر پرسکون کرنے کیلئے شجرکاری مہمات چلا رہے ہیں اب روڈ سائیڈ جنگل کا آغاز کیا ہے، 10 ہزار سے زایددرخت لگائے ہیں ، کھیل کے میدان آباد ہوں گے تو لوگ اسپتالوں سے دور ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہاکہ  اگلا ٹارکٹ سڑکوں کی بحالی ہے ،ہم یقین دلاتے ہیں کہ کراچی کے عوام کا دیا ہوا ٹیکس آپ پر ہی خرچ ہوگا ابھی بہت سے شعبے ہمارے اختیار میں نہیں ، نکاسی آب کا مسئلہ بہت پیچیدہ ہے مگر یہ حکومت وقت 16برس سے براجمان ہونے کے باوجود حل کرنے میں ناکام ہے۔ منعم ظفر خان کاکہنا تھاکہ   ٹاؤنز کو اختیار دیں اور پاور کو نچلی سطح پر منتقل کریں تو ہم سب کچھ کرکے دکھائیں گے، ہم اختیارات کا رونا رونے کے بجائے عوام کے مسائل حل کررہے ہیں، ہمیں بھی وسائل کا سامنا ہے لیکن ہم عوام کی خدمت کرنا بخوبی جانتے ہیں۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جماعت اسلامی

پڑھیں:

میئر کراچی کی گھن گرج!

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250917-03-2

 

کراچی آج جس صورتحال سے دوچار ہے وہ کسی سے مخفی نہیں، ملک کے اقتصادی پہیے کو رواں دواں رکھنے والے اس شہر کے مسائل و مشکلات کو مسلسل نظر انداز کرنے کے نتیجے میں روشنیوں کا شہر کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے۔ انفرا اسٹرکچر کی تباہی، ٹرانسپورٹ کے نظام کی زبوں حالی و بربادی، سڑکوں کی خستہ حالی، واٹر ٹینکرز اور ڈمپرز سے شہریوں کی ہلاکتوں کے بڑھتے ہوئے واقعات، سیوریج کے نظام کی خرابی، کچرا کنڈیوں سے اٹھتے ہوئے تعفن کے بھبکے، بے ہنگم ٹریفک، پانی کا مصنوعی بحران، جابجا کھلے مین ہول، اربن فلڈنگ، سیوریج لائن کا پانی کی لائنوں سے ملاپ، برساتی نالوں کی عدم صفائی، تجاوزات کی بھرمار، فٹ پاتھوں پر پتھارے داروں کا قبضہ اور صفائی ستھرائی کی مخدوش صورتحال شہر کے اختیارات پر قابض میئر کراچی کی اعلیٰ کارکردگی کا مظہر ہیں، یہ اعلیٰ کارکردگی اس وقت اور مزید نمایاں ہوجاتی ہے جب شہر میں بارش کی چند بوندیں برس جائیں۔ قومی خزانے سے شہر میں جہاں جہاں تعمیر و ترقی کے کام ہورہے ہیں اس کا حال بھی یہ ہے وہ بارش کے ایک ہی ریلے میں بہہ گئے ہیں جس کی واضح مثال شاہراہ بھٹو اور نئی حب کینال ہے۔ ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود آج بھی شہر کی مختلف سڑکوں پر بارش کا پانی جمع ہے۔ شہر کی اس ناگفتہ بہ صورتحال پر جماعت ِ اسلامی طویل عرصے سے آواز اٹھا رہی ہے، حالیہ بارشوں کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر بھی جماعت اسلامی نے بھر پور آواز بلند کی اور مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت کراچی کو ہنگامی طور 500 ارب روپے اور صوبائی حکومت ہر ٹائون کو 2 ارب روپے ترقیاتی فنڈز دے۔ واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن اور سالڈ ویسٹ کے اختیارات ٹائون کو منتقل کیے جائیں۔ جماعت ِ اسلامی کے ان مطالبات اور تنقید پر غور کرنے کے بجائے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سیخ پا ہیں کہتے ہیں کہ شہر میں سیوریج کے نظام کی خرابی کی ذمے دار جماعت اسلامی ہے، ان کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی نے 2003 میں شہر کا ماسٹر پلان ادھیڑ کر رکھ دیا تھا، شہر کی پوری سڑکوں کو کمرشل کرنے کی اجازت جماعت اسلامی نے دی تھی، اب اس شہر میں منافقت نہیں چلنے دوں گا اور ان کو سخت الفاظ میں جواب دوں گا۔ لیجیے بات ہی ختم۔ کسی بھی سطح پر اقتدار کے منصب پر فائز افراد کا یہی وہ طرز عمل ہے جس نے تعمیر و ترقی کی راہوں کو مسدود کردیا ہے، خیر سگالی پر مبنی تنقید پر مثبت طرز عمل کو بالائے طاق رکھ کر جب اسے انا کا مسئلہ بنادیا جائے تو اسی طرح منافقت کے الزامات عاید کیے جاتے ہیں اور ترکی بہ ترکی جواب دینے جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ بلاشبہ اس امر کی حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ بارشوں سے اتنی تباہی نہیں ہوئی جتنی بدانتظامی، نااہلی اور بدعنوانی سے ہوئی ہے، کراچی کے عوام نے بلدیاتی انتخابات میں اپنا میڈیٹ جماعت ِ اسلامی کے حوالے کیا تھا مگر اس میڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا اس ڈاکے کا لازمی نتیجہ وہی نکلنا تھا جو سامنے ہے۔ میئر کراچی کو آپے سے باہر ہونے اور الزامات عاید کرنے کے بجائے شہر کو درپیش مسائل و مشکلات کے حل کے لیے اپنی توانیاں صرف کرنی چاہییں۔ کراچی مسائل کی آماج گاہ بنا ہوا ہے، کراچی کے شہری روز جن مسائل کا سامنا کرتے ہیں اور شہر عملاً جس صورتحال سے دوچار ہے اس پر لفظوں کی گھن گرج اور منافقت کے الزامات سے پردہ نہیں ڈلا جا سکتا۔ شہر کے حقیقی مسائل کو نظر انداز کر کے محض بلند و بانگ دعوؤں سے کراچی کی تعمیر و ترقی ممکن نہیں عمل کے میزان میں دعوؤں کا کوئی وزن نہیں ہوتا، عوام اپنے مسائل کا حل چاہتے اور بحیثیت میئر انہیں اس پر توجہ دینی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • بے حیا کلچر کے فروغ نے نوجوان نسل کو تباہ کردیا، نصر اللہ چنا
  • پارلیمنٹ میں قرآن و سنت کے منافی قانون سازی عذاب الٰہی کو دعوت دینے کے مترادف ہے، حافظ نصراللہ چنا
  • گزشتہ 15 سال میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے غبن کیے گئے، حافظ نعیم الرحمان
  • منعم ظفر خان نے ٹائون چیئرمینوں کے ساتھ اسپرے مہم کا افتتاح کردیا،مہم شہر بھر میں چلائی جائیگی
  • مسلم مالک غزہ میں اسرائیلی جارحیت روکنے کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں،حافظ نعیم الرحمن
  • مسلم حکمران زبانی بیانات کے بجائے اسرائیل کے خلاف عملی اقدامات اور فوجی کارروائی کریں ، منعم ظفر خان
  • اسلامی ملکوں کے حکمران وسائل کا رخ عوام کی جانب موڑیں: حافظ نعیم 
  • کمیٹیاں بلدیاتی اداروں پر عوام کا دباؤ بڑھائیں گی‘ وجیہہ حسن
  • میئر کراچی کی گھن گرج!
  • جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر حافظ نصر اللہ چنا پاک کالونی میں جلسہ سیرت النبی صہ سے خطاب کر رہے ہیں