بنگلا دیش کی عبوری حکومت کے الزام پر بھارتی قیادت برہم
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
طلبہ تحریک کے ذریعے 5 اگست 2024 کو بنگلا دیش میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت کا تختہ الٹے جانے کے بعد سے اب تک بھارت نے کسی نہ کسی شکل میں بنگلا دیش کی عبوری حکومت کو نشانے پر لے رکھا ہے۔ بنگلا دیش کے معاملات میں بھارت کی مداخلت نمایاں ہے۔ شیخ حسینہ واجد کو پناہ دینا بھی بنگلا دیش کو برہم کرنے اور اُس کے معاملات میں مداخلت ہی کے ذیل میں آتا ہے۔
شیخ حسینہ واجد کے حالیہ ریمارکس کے بعد بنگلا دیش میں غیر معمولی ردِعمل دکھائی دیا ہے۔ بنگلا دیش کی عبوری حکومت نے بھی اِن ریمارکس پر بھارت کو شدید نکتہ چینی کا نشانہ بنایا ہے۔ اس پر بھارتی حکومت برہم ہے اور نئی دہلی میں متعین بنگلا دیشی ہائی کمشنر کو وزارتِ خارجہ میں طلب کرکے احتجاج کیا ہے۔
بھارتی وزارتِ خارجہ نے بنگلا دیشی ہائی کمشنر محمد نورالاسلام کو ایک احتجاجی مراسلا دیا جس میں کہا گیا ہے کہ بنگلا دیش کی عبوری حکومت کی طرف سے لگایا جانے والا یہ الزام سراسر بے بنیاد ہے کہ بھارتی قیادت بنگلا دیش کے معاملات میں مداخلت کی مرتکب ہو رہی ہے۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جایسوال نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ بنگلا دیش کے قائم مقام ہائی کمشنر محمد نورالاسلام کو جمعہ کی شام پانچ بجے وزارتِ خارجہ میں طلب کیا گیا۔ احتجاجی مراسلے میں دعوٰی کیا گیا ہے کہ بھارتی قیادت بنگلا دیش سے بہتر تعلقات اور وسیع تر اشتراکِ عمل کی خواہاں ہے۔ ایسے میں بنگلا دیشی قیادت کی طرف سے معاملات میں مداخلت کا الزام بے معنی ہے۔
بھارت کا کہنا ہے کہ شیخ حسینہ واجد نے بھارتی سرزمین پر پناہ ضرور لی ہے مگر یہ الزام بے بنیاد ہے کہ بھارتی قیادت اب بنگلا دیش کے معاملات میں مداخلت کی مرتکب ہو رہی ہے۔ بھارتی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ بنگلا دیش کے معاملات میں مداخلت کی ہے نہ کریں گے کیونکہ بنگلا دیش کے معاملات درست کرنا اور جلد از الیکشن کے ذریعے عوام کی نمائندہ حکومت قائم کرنا عبوری حکومت کی ذمہ داری ہے۔ بھارت چاہتا ہے کہ بنگلا دیش میں سیاست بحال ہو، جمہوری عمل جاری رہے اور ایسی نمائندہ حکومت قائم ہو جو عوام کے تمام مسائل حل کرے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بنگلا دیش کی عبوری حکومت شیخ حسینہ واجد بھارتی قیادت کہ بنگلا دیش
پڑھیں:
چین-کینیڈا تعلقات غیر ضروری مداخلت کا شکار ہوئے، چینی وزیر اعظم
چین-کینیڈا تعلقات غیر ضروری مداخلت کا شکار ہوئے، چینی وزیر اعظم WhatsAppFacebookTwitter 0 6 June, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چین کے وزیراعظم لی چھیانگ نے کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو کی۔جمعہ کے روزلی چھیانگ نے کہا کہ کینیڈا نیا چین قائم ہونے کے بعد مغربی ممالک میں سب سے پہلے سفارتی تعلقات قائم کرنے والا ملک ہے۔ چین-کینیڈا تعلقات طویل عرصے تک چین اور دیگر مغربی ممالک کے تعلقات سے آگے رہے ہیں۔
لیکن گزشتہ کچھ سالوں میں، چین-کینیڈا تعلقات غیر ضروری مداخلت کا شکار ہوئے اور سنگین مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ چین کینیڈا کے ساتھ مل کر مستقبل کی طرف دیکھتے ہوئے دونوں ممالک کے تعلقات میں مسلسل بہتری لانے، صحت مند اور مستحکم ترقی کے راستے پر گامزن ہونے اور باہمی تعاون سے جیت جیت کا ثمر حاصل کرنے کے لیے تیار ہے۔
کارنی نے کہا کہ کینیڈا اور چین کے درمیان گہری روایتی دوستی ہے۔ چین کینیڈا کا دوسرا بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ گزشتہ کچھ سالوں میں کینیڈا-چین تعلقات میں اتار چڑھاؤ آیا ہے۔ کینیڈا چین کے ساتھ تعلقات کو بحال کرنے کے لیے تیار ہے اور چین کے ساتھ اعلی سطحی تبادلے اور خارجہ، اقتصادی و تجارتی شعبوں میں مکالمے کے میکانزم کو بحال کرنے کے لیے پرامید ہے۔ کینیڈا تجارت، زراعت، توانائی اور ماحولیات جیسے شعبوں میں عملی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے بھی تیار ہے۔ موجودہ بین الاقوامی صورتحال کے پیش نظر، کینیڈا چین کے ساتھ مواصلات اور ہم آہنگی کو مضبوط بنانے، بین الاقوامی مالیاتی و تجارتی نظام کو برقرار رکھنے اور عالمی پائیدار ترقی کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین کا جنوبی ایشیائی ممالک کے ساتھ مل کر عالمی صنعتی چین کی حفاظت کو یقینی بنانے کا اعلان چین کا جنوبی ایشیائی ممالک کے ساتھ مل کر عالمی صنعتی چین کی حفاظت کو یقینی بنانے کا اعلان چینی صدر کی پانچن لاما ارتنی چوکی گیابو سے ملاقات چین امریکہ تعلقات ایک اہم تاریخی موڑ پر ہیں، چینی نائب صدر پاکستان کرپٹو میں بھارت سے آگے،’اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو‘قائم چین کے سمندری تحفظ اور پائیدار ترقی سے متعلق اقدامات یہ “منفی 1.5” دنیا کی جانب سے ٹیرف دھونس بازوں کے لئے ایک انتباہ ہے، رپورٹCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم