ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ ملا نصیرالدین نے بادشاہ کے دربار میں یہ چیلنج کیا کہ وہ گدھے کو پڑھنا سکھا دے گا بادشاہ کو یقین نہ آیا لیکن اس نے اس شرط پر م±لا نصیرالدین دین کو اجازت دے دی اور کہا اگر وہ گدھے کو پڑھنا اور لکھنا سکھا دے گا تو م±لا کو انعام سے نوازا جائے گااور اگر وہ ایسا نہ کر سکا تو کڑی سزا کا مستحق ٹھہرے گا۔ چنانچہ م±لا نصیر الدین گدھے کو لے کر گیا ابتدا میں اسے تھوڑی سی پریشانی ہوئی لیکن پھر اسے گدھے کو پڑھانے کی ایک ترکیب سوجھی۔ کچھ عرصہ گزرنے کے بعد وہ بادشاہ کے دربار میں حاضر ہوا اور اس نے بادشاہ کو خبر دی کہ گدھا پڑھنا سیکھ چکا ہے۔ بادشاہ نے تمام درباریوں کی موجودگی میں اسے کہا کہ وہ اپنے فن کا مظاہرہ کرے۔ م±لا نصیرالدین نے ایک میز کے اوپر کتاب رکھی اور گدھے کو اس کے سامنے کھڑا کر دیا جب دیکھا تو گدھے نے کتاب کا ایک ورق پلٹا اور ڈھیچوں ڈھیچوں کرنا شروع کر دیا اس کے بعد گدھے نے دوسرا ورق پلٹا اور پھر ڈھیچوں ڈھیچوں کیا پھر تیسرا پلٹا اور اس کے بعد چوتھا ورق پلٹا اس طرح وہ ساری کتاب پلٹتا چلا گیا اور ہر ورق پلٹنے کے بعد منہ سے شور دار آوازیں نکالتا رہا جیسے وہ متواتر کچھ بول رہا ہو یا کتاب پڑھ رہا ہو۔ بادشاہ یہ مظاہرہ دیکھ کر بہت حیران ہوا تمام درباریوں نے تالیاں بجائیں اور اس کے بعد بادشاہ نے م±لا نصیرالدین سے جو وعدہ کیا تھا اسے پورا کیا۔
 کسی نے استفسار کیا کہ م±لا نے گدھے کو پڑھنا کیسے سکھایا تب م±لّا نے اسے بتایا کہ میں ہر روز گدھے کو کتاب کے اوراق میں خوراک رکھ کر دیا کرتا تھا گدھا ایک ورق پلٹتا تھا اور اس کے بعد وہاں سے خوراک کھاتا تھا پھر دوسرا ورک پلٹتا تھا پھر وہاں سے خوراک کھاتا تھا میں نے یہ ریاضت چھ مہینے کی آج جب میں بادشاہ کے دربار میں گدھے کو لے کر آیا اور اس کے سامنے کتاب رکھی جو خالی تھی۔ جب اس نے ایک ورق پلٹا اور کھانے کو کچھ نہ ملا تو اس نے آوازیں نکالنا شروع کر دیں دوسرا ورق پلٹا، اس پہ بھی کچھ نہ ملا تو اس نے پھر آوازیں نکالیں یوں وہ بولتا چلا گیا اور دیکھنے والے سمجھنے لگے کہ شاید گدھا کتاب کھول کر پڑھ رہا ہے۔
 ملا نصیر الدین انعام لے کر بہت خوش ہوا اور اس نے بادشاہ سے اجازت مانگی کہ اگر آپ مجھے اجازت دیں تو میں اب گدھے کو لکھنا بھی سکھا سکتا ہوں لیکن اس کے لیے مجھے پانچ سال تک کا وقت درکار ہوگا بادشاہ نے وہی شرط رکھی کہ اگر تم نے گدھے کو لکھنا نہ سکھایا اور تم اپنے چیلنج میں کامیاب نہ ہو سکے تو میں تمہیں سزائے موت دے دوں گا ملا نصیر الدین نے اسے بخوشی قبول کیا اور اجازت لینے کے بعد وہ دربار سے باہر نکل آیا
 دربار سے باہر آتے ہی ایک شخص نے کہا ملا یہ تم نے کیا کیا۔ تم نے جیسے تیسے اس گدھے سے پڑھنے کی اداکاری تو کروا دی لیکن اب تم اسے لکھنا کیسے سکھاو¿ گے۔ ملا نے کہا پریشان نہ ہوں میں نے اس کام کے لیے پانچ سال کا وقت مانگا ہے۔ اور اتنے عرصے میں کوئی ایک تو مر ہی جائے گا، بادشاہ یا گدھا۔ کسی بھی عمل کی صرف میکانیکی حالت کو دیکھ کر یہ طے نہیں کیا جا سکتا کہ وہ اپنی روح کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ جب کوئی نظام کھوکھلا ہونے لگے اور اس کے اغراض و مقاصد بے معنی ہو کر رہ جائیں تو کسی عمل کی میکانیکی حالت کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔ یعنی mechanically تو اس کا سلسلہ قائم ہو گا لیکن روح غائب ہو چکی ہو گی۔ ایسی صورت میں ہر گز وہ اغراض و مقاصد حاصل نہیں کیے جا سکتے جن کی خاطر اس سلسلے کا آغاز کیا گیا تھا۔ فرض کیجیے کہ کسی کرتب کے توسط سے م±لا نصیرالدین اس گدھے کو لکھنا بھی سکھا دیتا تو کیا وہ گدھا پڑھنے لکھنے کے اہداف کو حاصل کر پاتا؟ اس کی تعلیم سے نہ تو معاشرے میں کوئی بہتری تصور کی جاسکتی اور نہ علم کے میدان میں کوئی جوہر پیدا کیا جا سکتا۔ معاشرے کی ضروریات اور اس کے مسائل جوں کے توں رہیں گے۔ تعلیم کسی تلاش و ایجاد کا وسیلہ نہیں بن سکے گی اور معاشرہ جمود کا شکار ہی رہے گا۔ ایسی صورت حال میں نہ حالات بدلتے ہیں اور نہ ہی لوگوں کے دکھ پرانے ہوتے ہیں۔ مسائل کی یکسانیت ان کے اوجھل ہونے کا باعث بنتی ہے لیکن حقیقت میں مسائل کبھی ختم نہیں ہوتے۔ جبکہ گدھے نے پھر بھی وہی ملازمت اختیار کرنا ہے جو وہ بغیر پڑھنے لکھنے کی زحمت اٹھائے بھی کر سکتا تھا۔ کتاب کو اگر خوراک کے حصول کا وسیلہ ہی مان لیا جائے تو م±لا نصیرالدین کا گدھا اس کا بہترین استعمال کرتا تھا۔
 ایسا معلوم ہوتا ہے کہ دور حاضر کے ملا نصیرالدین بھی دونوں میں سے کسی ایک کے غائب ہونے کے منتظر ہیں۔ یہ مستقبل کے روشن ہو جانے سے زیادہ گدھے کے ٹھکانے لگ جانے پر یقین رکھتے ہیں۔ مسلسل عمل جاری ہے۔ م±لا نصیرالدین ایک ہجوم کو پڑھنے کی ریاضت کرا رہے ہیں۔ چاہے کتاب کے اوراق میں کھانا چھپا کر یا ڈگری کا راشن کارڈ بنا کر، عمل جاری ہے۔بعض بازی گروں نے تو ایسے کرتب بھی ایجاد کر لیے ہیں جن سے صرف ایک بادشاہ کو ہی نہیں بلکہ پوری قوم کو بیوقوف بنایا جا سکتا ہے۔ دربار لگتا ہے، تماشائی کچھ نیا ہونے کی توقع کرتے ہیں بادشاہ لطف اندوز ہوتا ہے اور مداری اپنا کام کرتا جاتا ہے۔ اس سب میں کم از کم گدھے کا وقت اچھا گزر جاتا ہے۔ اب باقی گدھے اسے چاہے اچھی زندگی شمار کر لیں۔
 یہ بادشاہ نے طے کرنا ہے کہ پڑھائی کے نام پر م±لا نصیرالدین سے گدھے تیار کرانے ہیں اور کسی نئے کرتب کی امید پر پانچ سال برباد کر دینا ہیں یا پھر اسے اور اس کی مملکت کو فہم و فراست رکھنے والے افراد کی ضرورت ہے۔
ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: م لا نصیرالدین بادشاہ نے اس کے بعد اور اس کے گدھے کو
پڑھیں:
برطانوی حکومت کا معزول شہزادہ اینڈریو سے آخری فوجی عہدہ واپس لینے کا اعلان
برطانوی حکومت نے سابق شہزادہ اینڈریو سے ان کا اعزازی فوجی عہدہ وائس ایڈمرل واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ ان کا آخری باقی رہ جانے والا فوجی ٹائٹل تھا۔
یہ بھی پڑھیں:جنسی اسکینڈل: برطانوی پرنس اینڈریو سے ’پرنس‘ کا لقب سمیت تمام شاہی اعزازت واپس لے لیے گئے
اینڈریو سے ان کی والدہ، مرحومہ ملکہ الزبتھ دوم، نے 2022 میں ان کے تمام اعزازی فوجی عہدے واپس لے لیے تھے، جب ان کے خلاف ورجینیا جیفری، امریکی مجرم جیفری ایپسٹین کیس کی مرکزی مدعیہ، نے مقدمہ دائر کیا تھا۔
What Andrew losing his last military title would mean https://t.co/asYEvQisco
— The i Paper (@theipaper) November 3, 2025
تازہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب بادشاہ چارلس سوم نے جمعرات کے روز اپنے چھوٹے بھائی سے باقی تمام شاہی القابات اور اعزازات بھی واپس لے لیے، کیونکہ برطانیہ میں جیفری ایپسٹین سے اینڈریو کے تعلقات پر عوامی غصہ بڑھ رہا ہے۔
وزیر دفاع جان ہیلی نے بی بی سی سے گفتگو میں کہا کہ اینڈریو نے اپنی تمام اعزازی فوجی ذمہ داریاں چھوڑ دی ہیں۔
’بادشاہ کی ہدایت پر اب ہم ان کا آخری خطاب وائس ایڈمرل بھی واپس لینے کے عمل میں ہیں۔‘
مزید پڑھیں: برطانوی شہزادہ اینڈریو سے کن سنگین الزامات کے بعد شاہی خطاب اور عہدے واپس لیے گئے؟
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت بادشاہ چارلس سے رہنمائی لے گی کہ آیا اینڈریو سے ان کے فوجی تمغے بھی واپس لیے جائیں۔
بادشاہ کا یہ چھوٹا بھائی کبھی 1982 کی فاک لینڈ جنگ میں شاہی بحریہ کے ہیلی کاپٹر پائلٹ کے طور پر اپنی خدمات کے باعث سراہا جاتا تھا۔ وہ 22 سالہ سروس کے بعد 2001 میں ریٹائر ہوئے۔
اینڈریو نے ہمیشہ ورجینیا جیفری پر جنسی زیادتی کے الزامات کی تردید کی ہے۔
جیفری نے اکتوبر میں شائع ہونے والی اپنی یادداشت میں دعویٰ کیا تھا کہ اسے اینڈریو کے ساتھ 3 مواقع پر جنسی تعلق قائم کرنے پر مجبور کیا گیا، جن میں سے 2 بار وہ صرف 17 سال کی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اعزازی بادشاہ چارلس سوم جیفری ایپسٹین فاک لینڈ جنگ فوجی ذمہ داریاں وائس ایڈمرل ورجینیا جیفری