ن لیگ سوچ بہتر کرلے تو ملکر آگے بڑھ سکتے ہیں، خاقان عباسی نے پارٹی جوائن کرنے سے متعلق واضح جواب دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ن لیگ سوچ بہتر کرلے تو مل کر آگے بڑھ سکتے ہیں۔ دوبارہ جماعت میں جانا میرے لیے ممکن نہیں ہے، ہم نے ایک جماعت بنائی ہے اسے آگے بڑھا رہے ہیں۔
نجی ٹی وی شو میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے پوچھا گیا کہ کیا مسلم لیگ ن کو آپ کو کھو دینا چاہیئے تھا، کیا آپ دوبارہ مسلم لیگ ن جوائن کر سکتے ہیں۔ رانا ثنا اللہ خان نے اپنے تازہ انٹرویو میں کہا ہے کہ شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کے پارٹی سے جانے کا ہمیں نقصان ہوا، جب بھی ضرورت پڑی مفتاح اسماعیل اور شاہد خاقان ہمارے پاس آ سکتے ہیں، ہم ان کے پاس جا سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے بغاوت کے قانون کا سیکشن 124 اے کالعدم قرار دیدیا
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میرا کوئی اختلاف نہیں تھا، بس معاملہ ایک بیانیہ تھا کہ ووٹ کو عزت دو، جب بیانیہ بدلا گیا تو میرا ساتھ چلنا مشکل ہوگیا۔ میں نے سال پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ میں الیکشن نہیں لڑوں گا۔ باقی ہماری دوستیاں قائم ہیں۔ رانا ثنا اللہ خان بہت زیرک اور ناپ تول کر گفتگو کرنے والے سیاستدان ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں، لیکن اگر پی ٹی آئی جمہوریت کی بات کرتی ہے، قانون کی بالا دستی کی بات کرتی ہے، عوام کے مسائل کی بات کرتی ہے تو ہم سب اکٹھے چل سکتے ہیں۔ ہم اتحادی نہیں ہیں لیکن ہم ان کے بیانیے کے سپورٹر ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی ٹی آئی رانا ثنا اللہ خان شاہد خاقان عباسی مسلم لیگ ن مفتاح اسماعیل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی رانا ثنا اللہ خان شاہد خاقان عباسی مسلم لیگ ن مفتاح اسماعیل شاہد خاقان عباسی سکتے ہیں
پڑھیں:
جارحیت گیدڑ بھبکی‘ بھارت کبھی پانی بند نہیں کرسکتا،شاہد خاقان
کراچی (قمر خان) سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے آبی جارحیت گیدڑ بھبکی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آخر مودی کو بھی تو سیاست میں زندہ رہنا ہے۔ نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا پانی ایک حساس مسئلہ ہے اور سندھ طاس معاہدہ بھارت کی بقا کے لئے بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا پاکستان کیلئے‘ بھارت کبھی بھی دریائے سندھ کا پانی بند کرنے جیسا انتہائی اقدام نہیں کرسکتا۔ قبل ازیں اپنی پارٹی کے سیکریٹری جنرل مفتاح اسمٰعیل کی رہائش گاہ پر سینئر اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کینال‘ کارپوریٹ فارمنگ و دیگر موضوعات پر ہر کوئی بات کر رہا مگر کسانوں کی بات عوام پاکستان پارٹی کے علاوہ کوئی نہیں کررہا جو گندم اگاکر بھی پریشان ہیں کہ اب ان سے گندم لینے والا کوئی نہیں حالانکہ ملک میں گندم کی فصل اب بھی ملکی ضروریات کے لئے ناکافی ہے اور دسمبر جنوری میں ایک بار پھر ہم باہر سے مہنگے داموں گندم امپورٹ کر رہے ہوں گے مگر ہم اپنے کسانوں کو ریلیف دینے کیلئے کسی طور تیار نہیں جن کی فصل کی قیمت 4 ہزار سے کم ہوکر 21یا 22 سو روپے پر پہنچا دی گئی جبکہ لاگت بڑھ چکی ہے کیونکہ صرف کھاد کی قیمت میں دوگنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت عوام کا کوئی بھی نہیں سوچتا‘ سب کو محض یہ فکر لاحق رہتی ہے وہ کیسے اقتدار میں آسکتا ہے یا اقتدار میں ہے تو کیسے اسے طول دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا حکومتیں لانے اور گرانے کا سلسلہ بند کرکے عوام کی حاکمیت اور اس کی اہمیت تسلیم کرنا ہو گی‘ سب کو آئین اور قانون کے طابع رہ کر کام کرنا ہوگا‘ کسی ادارہ کو آئین و قانون سے بالاتر رکھنے کا عمل اب ترک کرنا ہوگا۔