Daily Sub News:
2025-07-24@23:09:45 GMT

پاکستان کی چین سے 3.4ارب ڈالر قرض ری شیڈول کرنے کی درخواست

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

پاکستان کی چین سے 3.4ارب ڈالر قرض ری شیڈول کرنے کی درخواست

پاکستان کی چین سے 3.4ارب ڈالر قرض ری شیڈول کرنے کی درخواست WhatsAppFacebookTwitter 0 8 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد: پاکستان نے چین سے 3.4ارب ڈالر قرض ری شیڈول کرنے کی درخواست کر دی ہے جس پر چینی حکام نے مثبت رویے کا اظہار کیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومتی ذرائع کا کہنا ہے پاکستان کو 5 بلین ڈالر بیرونی فنانسنگ گیپ کا سامنا ہے۔ آئی ایم ایف کے تین سالہ پروگرام کے لیے فنانسنگ ذرائع کی نشاندہی کرنے کی ضرورت اور امید ہے چین درخواست قبول کرلے گا۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان نے ایک بار پھر چین سے درخواست کی ہے کہ وہ 3.

4 بلین ڈالر کے قرض کو 2سال کے لیے ری شیڈول کر دے تاکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی طرف سے نشاندہی کی گئی غیر ملکی فنڈنگ میں آنے والے گیپ کو پورا کیا جا سکے۔ اس اقدام کی کامیابی سے پروگرام کے آنے والے جائزہ مذاکرات سے قبل بیرونی فنڈنگ کے حوالے سے خدشات کو بڑی حد تک دور کر لیا جائے گا۔

حکومتی ذرائع کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے یہ باضابطہ درخواست رواں ہفتے بیجنگ کے دورے کے دوران کی۔ ان کا کہنا تھا کہ چینی حکام مثبت ہیں اور امید ہے کہ بیجنگ پاکستان کی بیرونی فنڈنگ کے مسائل کو کم کرنے کی درخواست کو قبول کرے گا۔

حکومتی عہدیداروں نے بتایا کہ پاکستان نے ایکسپورٹ امپورٹ (ایگزم) بینک آف چائنا سے اکتوبر 2024 سے ستمبر 2027 تک واجب الادا قرضوں کی دوبارہ ترتیب پر غور کرنے کی درخواست کی۔ انہوں نے کہا پاکستان کو تین سالہ پروگرام کی مدت کے لیے 5 بلین ڈالر کے بیرونی فنانسنگ خلا کو پر کرنے کے لیے فنانسنگ ذرائع کی نشاندہی کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ دوسرا موقع ہے کہ پاکستان نے گزشتہ پانچ ماہ کے دوران چین سے قرض ری شیڈول کرنے کی درخواست کی ہے۔

اس سے قبل گزشتہ سال ستمبر میں وزیر خزانہ نے ایگزم بینک کو خط لکھا تھا اور ری شیڈولنگ کی درخواست کی تھی۔ جمعرات کو جاری ہونے والے چین پاکستان کے مشترکہ بیان کے مطابق پاکستانی فریق نے پاکستان کے زری اور مالی استحکام کے لیے چین کی گراں قدر حمایت کے لیے اپنی بھرپور تعریف کا اعادہ کیا۔

یہ بیان صدر آصف علی زرداری کے بیجنگ کے سرکاری دورے کے اختتام پر جاری کیا گیا۔ 3.4 بلین ڈالر کا قرض اکتوبر 2024 سے ستمبر 2027 کے درمیان پختہ ہو رہا تھا۔ یہ مدت آئی ایم ایف کے تین سالہ پروگرام کی مدت کے موازی آرہی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بینک نے دو قسم کے قرضے دیے ہیں ایک براہ راست قرضے اور دوسرے سرکاری ملکیت والے اداروں کو گارنٹی شدہ قرضے دیے گئے ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ ری شیڈولنگ پاکستان کے لیے اہم ہے اور یہ مجموعی طور پر 5 بلین ڈالر کے بیرونی فنانسنگ پلان کا حصہ ہے۔

پاکستان نے قرض کو دو سال کے لیے ری شیڈول کرنے کی درخواست کی ہے۔ اس دوران پاکستان سود کی ادائیگی کرتا رہے گا۔ اکتوبر 2024 سے ستمبر 2025 تک حکومت کو 505 ملین ڈالر کے ایگزم کے براہ راست قرضوں کی مدت مکمل ہوجائے گی۔

اس مدت میں آئی ایم ایف پروگرام کے پہلے دو جائزوں کا احاطہ کیا جائے گا۔ پھر اکتوبر 2025 سے ستمبر 2027 تک حکومت کو براہ راست دیے گئے مزید 1.7 بلین ڈالر قرض کی مدت پوری ہو جائے گی۔

اس طرح کل براہ راست قرض 2.2بلین ڈالر ہوگا جس میں توسیع کی ضرورت ہوگی۔ SOEs کو چین کے 1.2 بلین ڈالر کے قرضے بھی اکتوبر 2024 سے ستمبر 2027 تک میچور ہو رہے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر اس سال اکتوبر میں میچور ہو رہے ہیں۔

جولائی 2023 میں اس وقت کے وزیر خزانہ اور اب نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے اعلان کیا تھا کہ 2.43 بلین ڈالر مالیت کے 31 قرضے چین نے دو سالوں کے لیے ری شیڈول کیے ہیں۔ پاکستان 2.4 بلین ڈالر کے ری شیڈول قرض پر صرف سود کی ادائیگی کر رہا تھا۔

پاکستان کا دوست چین 4 بلین ڈالر کے نقد ذخائر، 6.5 بلین ڈالر کے تجارتی قرضوں اور 4.3 بلین ڈالر کی تجارتی مالیاتی سہولت کی واپسی کی مدت کو مسلسل آگے بڑھا تا چلا آ رہا ہے۔

’’ فچ‘‘ جو تین عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں میں سے ایک ہے، نے جمعہ کے روز کہا کہ بڑی میچورٹیز اور قرض دہندگان کی موجودہ ایکسپوژرز کو مدنظر رکھتے ہوئے کافی بیرونی فنانسنگ کا حصول پاکستان کے لیے ایک چیلنج ہے۔

3.4 بلین ڈالر کی درخواست 1.4 بلین ڈالر کے نئے قرض کے علاوہ ہے جس کی درخواست وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں چینی نائب وزیر خزانہ کے ساتھ بات چیت کے دوران کی تھی۔

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: اکتوبر 2024 سے ستمبر کی درخواست کی بلین ڈالر کے پاکستان کے پاکستان نے براہ راست ڈالر قرض کے مطابق چین سے کی مدت کے لیے

پڑھیں:

پاکستان کا 9 ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 12.297 ارب ڈالر تک پہنچ گیا

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 جولائی ۔2025 )پاکستان کا اپنے 9 قریبی ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ مالی سال 25-2024 میں 29.42 فیصد بڑھ کر 12.297 ارب ڈالر تک پہنچ گیا جو گزشتہ مالی سال میں 9.502 ارب ڈالر تھا رپورٹ کے مطابق اگرچہ پاکستان کی برآمدات میں افغانستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا کی جانب قابل ذکر اضافہ دیکھا گیا، جو کہ خطے میں حالیہ سیاسی تبدیلیوں سے منسلک ہے، تاہم ان ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات گزشتہ چند برسوں سے حکومتی پابندیوں اور پالیسیوں کے باعث تناﺅ کا شکار رہے ہیں.

(جاری ہے)

برآمدات میں اضافے کے باوجود مجموعی تجارتی خسارہ مزید بڑھ گیا جس کی بنیادی وجہ چین، بھارت اور بنگلہ دیش سے درآمدات میں نمایاں اضافہ ہے مالی سال 24-2023 میں ان ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 9.506 ارب ڈالر تھا، جو کہ اس سے پچھلے سال 6.382 ارب ڈالر کے مقابلے میں 49 فیصد زیادہ تھا. اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 25-2024 میں جولائی تا جون پاکستان کی افغانستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا کو برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا، جبکہ چین کو برآمدات میں کمی کا رجحان رہا افغانستان، چین، بنگلہ دیش، سری لنکا، بھارت، ایران، نیپال، بھوٹان اور مالدیپ سمیت 9 ممالک کو برآمدات کی مجموعی مالیت 1.49 فیصد اضافے سے 4.401 ارب ڈالر رہی، جو گزشتہ سال 4.336 ارب ڈالر تھی.

دوسری جانب ان ممالک سے درآمدات 20.66 فیصد اضافے سے 16.698 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، جو گزشتہ سال 13.838 ارب ڈالر تھیں چین سے درآمدات 20.79 فیصد اضافے سے 16.312 ارب ڈالر ہو گئیں، جو گزشتہ سال 13.504 ارب ڈالر تھیں، مالی سال24-2023 میں بھی چین سے درآمدات میں 39.78 فیصد اضافہ ہوا تھا، ملک میں درآمدات کا بڑا حصہ چین سے آتا ہے، جبکہ بھارت اور بنگلہ دیش سے بھی محدود مقدار میں درآمدات کی جاتی ہیں.

پاکستان کی چین کو برآمدات 8.6 فیصد کمی کے بعد 2.476 ارب ڈالر رہیں، جو پچھلے سال 2.709 ارب ڈالر تھیں بھارت سے درآمدات میں 6.61 فیصد اضافہ ہوا، جو 20 کروڑ 68لاکھ 90 ہزار ڈالر سے بڑھ کر مالی سال 25-2024 میں 22 کروڑ 5لاکھ 80 ہزار ڈالر تک پہنچ گئیں، مالی سال 25-2024 میں برآمدات صرف 14لاکھ 30 ہزار ڈالر رہیں، جو گزشتہ سال 36لاکھ 69 ہزار ڈالر تھیں. افغانستان کو برآمدات میں 38.68 فیصد اضافہ ہوا، جو 55 کروڑ 80لاکھ 30 ہزار ڈالر سے بڑھ کر 77 کروڑ 38 لاکھ 90 ہزار ڈالر ہو گئیں، درآمدات بھی 116.47 فیصد اضافے سے 2 کروڑ 58 لاکھ 90 ہزار ڈالر تک پہنچ گئیں، جو پچھلے سال ایک کروڑ 19 لاکھ 60 ہزار ڈالر تھیں، رواں مالی سال میں پاکستان نے افغانستان کو 7لاکھ ٹن سے زائد چینی برآمد کی ہے ایران کے ساتھ تجارت کا بیشتر حصہ غیر رسمی ذرائع سے ہوتا ہے، لہٰذا اس کی مکمل سرکاری اعداد و شمار دستیاب نہیں، البتہ ایرانی تیل اور ایل پی جی کی بلوچستان کی سرحد سے اسمگلنگ بڑھنے کے باعث پاکستان نے بارٹر سسٹم کے تحت تجارت شروع کر دی ہے.

بنگلہ دیش کو برآمدات میں 19.08 فیصد اضافہ ہو کر 787.35 ملین ڈالر ہو گئیں، جبکہ درآمدات میں 38.47 فیصد اضافہ ہوا جو 56.55 ملین ڈالر سے بڑھ کر 78.31 ملین ڈالر ہو گئیں یہ اضافہ ڈھاکہ میں حسینہ حکومت کے خاتمے کے بعد سامنے آیا، اور پاکستان نے رواں مالی سال میں بنگلہ دیش کو چاول کی برآمدات شروع کی ہیں سری لنکا کو برآمدات 4.14 فیصد کمی کے بعد 37 کروڑ 66لاکھ 10 ہزار ڈالر رہیں جو گزشتہ سال 39کروڑ 28لاکھ 90 ہزار ڈالر تھیں برآمدات میں یہ کمی سری لنکا میں جاری معاشی جمود کی وجہ سے ہوئی مجموعی طور پر اگرچہ کچھ ممالک کو برآمدات میں اضافہ ہوا ہے لیکن درآمدات میں نمایاں اضافے کے باعث خطے کے نو ممالک کے ساتھ پاکستان کا تجارتی خسارہ مسلسل بڑھ رہا ہے جو پالیسی سطح پر فوری توجہ کا متقاضی ہے.

متعلقہ مضامین

  • پاکستان پر اعتماد بحال، ایک اور عالمی ایجنسی نے کریڈٹ ریٹنگ بہتر کر دی
  • شائقین کرکٹ کا انتظار ختم، ایشیا کپ 2025 کی ممکنہ تاریخیں اور مقام آشکار
  • پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان ٹیسٹ سیریز 2026 کا شیڈول جاری
  • ٹیسٹ سیریز؛ انگلینڈ اگلے سال پاکستان کی میزبانی کرے گا
  • ایشیا کپ ستمبر میں اپنے شیڈول کے مطابق ہونے کا امکان
  • شبلی فراز کی نو مئی کے کیسز یکجا کرنے کی درخواست پر سماعت (کل )تک ملتوی
  • پاکستان کے ساتھ تجارتی حجم جلد ایک ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا، بنگلادیشی ڈپٹی ہائی کمشنر
  • پاکستان کا 9 ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 12.297 ارب ڈالر تک پہنچ گیا
  • پاکستان نے گزشتہ مالی سال 26.7 ارب ڈالرکا ریکارڈ غیر ملکی قرضہ لیا
  • پاکستان کوگزشتہ مالی سال میں 22 ارب ڈالر سے زائد کی بیرونی فنڈنگ موصول