شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن، دہشت گردی میں ملوث افغان شہری مارا گیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران دہشت گردی میں ملوث افغان شہری مارا گیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آپریشن 6 فروری کو شمالی وزیرستان کے جنرل علاقے دتہ خیل میں کیا گیا جس کے دوران دہشت گردی میں ملوث ایک افغان شہری مارا گیا۔
بیان کے مطابق اس شخص کی شناخت لقمان خان عرف نصرت (افغان نیشنل) کے طور پر ہوئی، یہ دہشت گرد کمال خان کا بیٹا ہے، جو سپیرا ڈسٹرکٹ، خوست صوبہ، افغانستان کا رہائشی ہے۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق افغان شہری ہونے کے ناطے اس شخص کی لاش کو تحویل میں لینے کے لیے عبوری افغان حکومت کے حکام سے رابطہ کیا جا رہا ہے، اس طرح کے واقعات پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں افغان شہریوں کے ملوث ہونے کا ناقابل تردید ثبوت ہیں۔
آئی ایس پی آر نے کہا کہ توقع ہے کہ عبوری افغان حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی، دہشت گردوں کی جانب سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے افغان سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مسئلہ کشمیر صدر ٹرمپ کا امتحان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر اپنے اس موقف کا اعادہ کیا ہے کہ انھوں نے 10/5 پاک بھارت جنگ کے دوران دونوں ممالک کے سربراہوں کو ذاتی طور پر فون کرکے کہا کہ اگر آپ دونوں جنگ کریں گے تو ہمارے ساتھ تجارت نہیں کر سکیں گے۔
صدر ٹرمپ کے بقول انھوں نے پاکستان اور بھارت کے رہنماؤں کو تجارت پر بات کرنے کی جانب راغب کرکے خطے میں ممکنہ ایٹمی جنگ کو رکوایا۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے رہنماؤں نے دانش مندی کا ثبوت دیا میری بات کو سمجھا اور جنگ فوراً روک دی۔ امریکی صدر نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ کوئی بھی مسئلہ حل کروا سکتے ہیں۔
انھوں نے تنازع کشمیر پر اپنی ثالثی کی پیشکش کو دہراتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت ایک طویل عرصے سے مسئلہ کشمیر پر ایک دوسرے کے دشمن بنے ہوئے ہیں۔ میں نے دونوں سے کہا ہے کہ انھیں ساتھ بٹھاؤں گا اور یہ مسئلہ حل کراؤں گا۔
تقسیم ہند کے بعد نصف صدی سے زائد عرصہ گزر گیا پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر آج بھی بنیادی تنازعہ بنا ہوا ہے۔ امن کے ضامن عالمی ادارے اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں استصواب رائے کے ذریعے اس مسئلے کو حل کیا جائے۔
پاکستان اول دن سے تمام عالمی فورم پر متعدد بار اس مسئلے کی حساسیت، سنگینی اور وہاں بھارتی فورسز کے مظلوم کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے جبر و ستم کے حوالے سے زمینی حقائق سے عالمی برادری کو آگاہ کرتا چلا آ رہا ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ مظلوم کشمیریوں کی آہ و فغاں پر کوئی کان دھرنے کو تیار نہیں بعینہ ہی دنیا نے کشمیریوں پر بھارت کی بربریت پر آنکھیں موند رکھی ہیں۔ تنازعہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے درمیان خارجہ سیکریٹریوں سے لے کر وزرائے اعظم تک کے تمام مذاکرات بھارت کی روایتی ہٹ دھرمی اور غیر سنجیدہ طرز عمل کی وجہ سے ناکامی سے دوچار ہوئے ہیں۔
بھارت نے ہر موقع پر مسئلہ کشمیر کو دبانے اور پاکستان سے مذاکرات سے راہ فرار اختیار کرنے اور کشمیر پر عالمی ثالثی کو ٹھکرانے کا وتیرہ اپنا رکھا ہے۔ بھارت میں کہیں بھی دہشت گردی کا کوئی واقعہ رونما ہو جائے تو بھارت کے متعصب حکمران اور ان کا جھوٹے پروپیگنڈے کرنے کا ماہر میڈیا بغیر کسی تحقیق اور ثبوت کے براہ راست اس واقعے کی کڑیاں پاکستان کے ساتھ جوڑ دیتا ہے اور اسے جواز بتا کر پاکستان کے خلاف جارحیت کی حماقت بھی کر بیٹھتا ہے جس کا تازہ ثبوت پہلگام میں دہشت گردی کا حالیہ واقعہ ہے جسے جواز بنا کر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا اور عبرت ناک شکست اور دنیا بھر میں رسوائی و بدنامی اس کا مقدر بنی۔
تاہم اس جنگ نے مسئلہ کشمیر کی اہمیت اور اس کے حل کی ضرورت کو اجاگر کر دیا ہے۔ نتیجتاً امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے واضح طور پر ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان طویل دشمنی کے اس سنگین مسئلے کو حل کروائیں گے۔ صدر ٹرمپ اور دنیا جانتی ہے کہ تنازعہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا اور نہ پاکستان و بھارت کے درمیان کشیدگی ختم ہو سکتی ہے اور نہ ہی ایٹمی جنگ کا دروازہ بند ہو سکتا ہے ۔
مودی سرکار کو پاکستان کے خلاف بغیر ثبوت و شواہد بھارت میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کی کڑیاں پاکستان سے جوڑنے سے گریز اور جارحیت کی حماقت سے پرہیز کرنا ہوگا۔ 10/5 کی جنگ کی شکست سے اسے سبق سیکھنا چاہیے۔ پوری دنیا معترف ہے کہ پاکستان خود ایک طویل عرصے سے دہشت گردی کا شکار چلا آ رہا ہے بالخصوص 9/11 کے بعد کراچی تا خیبر پاکستان میں دہشت گردی، خودکش حملے، بم دھماکے اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات معمول بن چکے تھے۔ آج بھی پاک فوج بلوچستان اور کے پی کے میں بھارت کے پراکسی فتنہ الہندوستان کے خلاف برسر پیکار ہے۔
بھارتی جاسوس کل بھوشن کی گرفتاری اور اقرار جرم بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ کے پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہونے کا ثبوت ہے جب کہ امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ مائیکل ایریک نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان ایک غیر معمولی انسداد دہشت گردی شراکت دار کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔ امریکی جنرل کا اعتراف بھارتی الزامات کا مبینہ جواب ہے۔ اب یہ صدر ٹرمپ کا امتحان ہے کہ وہ اپنی ثالثی میں بھارت کو مسئلہ کشمیر حل کرنے پر آمادہ کریں بقول بلاول بھٹو کے کہ امریکا بھارت کو کان سے پکڑ کر مذاکرات کی میز پر لائے تو یہ دنیا کے مفاد میں ہوگا، کیا ایسا ممکن ہے یہ آنے والا وقت بتائے گا۔