جنگ بندی کے باؤجود غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، انروا
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
یو این آر ڈبلیو اے کے کمشنر جنرل نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس کی بات کو دہرایا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امن کے حصول کے لیے اسرائیلی قبضے کو ختم کرنے اور ایک خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت ہے۔ غزہ کی پٹی فلسطینی ریاست کا غزہ ایک اٹوٹ حصہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (انروا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے باوجود فلسطینیوں کے حقوق کی اب بھی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کی پٹی پر جنگ کے آغاز کے بعد سے آبادی کو غیر انسانی صورت حال سے دوچار بنانے کے ایک منظم عمل کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جو کہ جنگی جرم کے مترادف ہے۔ لازارینی نے ایکس پلیٹ فارم پر اپنے اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں زور دیا کہ انسانی حقوق کو منتخب طریقے سے لاگو نہیں کیا جا سکتا۔ یو این آر ڈبلیو اے کے کمشنر جنرل نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس کی بات کو دہرایا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امن کے حصول کے لیے اسرائیلی قبضے کو ختم کرنے اور ایک خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت ہے۔ غزہ کی پٹی فلسطینی ریاست کا غزہ ایک اٹوٹ حصہ ہے۔
لازارینی نے کہا کہ یو این آر ڈبلیو اے کی ٹیمیں فلسطینی پناہ گزینوں کو اہم مدد فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہیں جن کی آج عالمی برادری کی اشد ضرورت ہے، جب تک کہ بااختیار فلسطینی ادارے مستقل اور پائیدار متبادل نہ بن جائیں۔ دوسری جانب غزہ کی پٹی میں سرکاری میڈیا آفس کے سربراہ سلامہ معروف نے کہا کہ قابض اسرائیل غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے سے فرار کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ انہون نے اس بات پر زور دیا کہ وہ انسانی ہمدردی کے پروٹوکول کی ترجیحات سے کھلواڑ کر رہا ہے۔ معروف نے کہا کہ قابض اسرائیل غزہ کی پٹی میں موبائل گھروں کے داخلے سے انکار کررہا ہے۔فلسطینی پٹی کی خیموں کی ضروریات کا صرف 4 فیصد داخل ہوا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قابض ریاست فلسطینیوں کی مخصوص اقسام اور فوری پناہ گاہوں کے مطالبات کے باوجود ترجیحات میں ہیرا پھیری کر رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فلسطینی ریاست غزہ کی پٹی انہوں نے کہا کہ نے کہا کے لیے
پڑھیں:
کراچی میں شہریوں کو ای چالان، ٹریفک پولیس کی اپنی خلاف ورزیاں
کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ٹریفک پولیس کے مطابق 24 گھنٹے میں 3 ہزار 283 سے زائد ای چالان کیے گئے، جبکہ 27 اکتوبر سے یکم نومبر کی درمیانی شب تک مجموعی طور پر 26 ہزار ایک سو باون شہریوں کو ای چالان جاری کیے جا چکے ہیں۔
سب سے زیادہ1992 چالان سیٹ بیلٹ نہ پہننے پر، 7 سو61 ہیلمٹ نہ پہننے پر اور 119 سگنل توڑنے پر کیے گئے۔
شہریوں نے شکایت کی ہے کہ ہیلمٹ نہ پہننے پر پانچ ہزار روپے کا جرمانہ ان کے لیے بہت بھاری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کئی افراد اتنی رقم تین دن میں بھی نہیں کما پاتے، اس لیے جرمانے کی رقم میں کمی کی جائے۔
دوسری جانب، ٹریفک پولیس پر خود بھی قوانین کی خلاف ورزی کے الزامات سامنے آئے ہیں۔ ایک شہری نے ایک ٹریفک اہلکار کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کی ہے جس میں اہلکار کو بغیر نمبر پلیٹ موٹر سائیکل چلاتے اور آن لائن رائیڈر کمپنی کا ہیلمٹ پہنے دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو میں انڈیکیٹرز بھی مسلسل جل رہے ہیں، جس سے واضح ہوتا ہے کہ خود اہلکار ٹریفک ضابطوں کی پاسداری نہیں کر رہے۔
شہری نے ڈی آئی جی ٹریفک سے واقعے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ عوامی حلقے سوال اٹھا رہے ہیں کہ جدید ای چالان سسٹم شہریوں کی جیبیں خالی کرنے کے لیے بنایا گیا ہے یا واقعی ٹریفک نظم و ضبط قائم کرنے کے لیے؟