ذرائع کے مطابق وٹالی نے اپنی کتاب ”گنز انڈر مائی چنار“ میں لکھا ہے کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے وزیراعلیٰ کے دور میں کوئی بھی کشمیری پنڈت مقبوضہ وادی کشمیر سے نہیں بھاگا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں کشمیر کے سابق سینئر پولیس افسر علی محمد وٹالی نے کہا ہے کہ 1990ء میں کشمیری پنڈتوں کی مقبوضہ وادی کشمیر سے بے دخلی ایک منصوبہ بند سازش تھی جو اُس وقت کے علاقے کے گورنر جگموہن کے ذریعے رچائی گئی۔ ذرائع کے مطابق وٹالی نے اپنی کتاب ”گنز انڈر مائی چنار“ میں لکھا ہے کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے وزیراعلیٰ کے دور میں کوئی بھی کشمیری پنڈت مقبوضہ وادی کشمیر سے نہیں بھاگا۔ انہوں نے کہا کہ پنڈتوں کی وادی سے بے دخلی کوئی فرقہ وارانہ معاملہ بالکل نہیں تھا بلکہ اس کے مکمل طور پر سیاسی محرکات تھے۔ انہوں نے لکھا کہ 2019ء میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے باوجود کشمیری پنڈت واپس آنے سے گریزاں ہیں حتیٰ کہ سابق بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ نے جب اپنے دور میں خصوصی روزگار پیکج متعارف کرایا تو بھی پنڈتوں نے وادی میں خدمات انجام دینے سے انکار کیا۔ یاد رہے کہ مقبوضہ علاقے کے سابق وزیراعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ بھی متعدد مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ جگموہن نے سیاسی فائدے کیلئے پنڈتوں کو وادی سے نکالا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: وادی کشمیر سے

پڑھیں:

جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے اان کا کہنا تھا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ انسانی حقوق کے معروف کارکن اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے کشمیری عوام کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت سے محروم رکھنے کی بھارت کی پالیسی کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق الطاف وانی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر "جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے فروغ" کے موضوع پر ایک آزاد ماہر کے ساتھ باضابطہ مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سنجیدہ یقین دہانیوں کے باوجود، بھارت نے کشمیریوں کے ساتھ اپنے وعدوں کو دس لاکھ سے زائد قابض فوجیوں کی تعیناتی، بڑے پیمانے پر نگرانی اور آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے جیسے سنگین اقدامات سے بدل دیا ہے۔ انہوں نے بھارت کے اگست2019ء میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے یکطرفہ اورغیر قانونی اقدامات کا حوالہ دیا جن کے تحت جموں و کشمیر کے الحاق اور آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ الطاف وانی نے خبردار کیا کہ جموں و کشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے جہاں پرامن اختلافِ رائے کو جرم بنا دیا گیا ہے اور صحافیوں کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کونسل پر زور دیا کہ وہ اپنے آئندہ اجلاس سے قبل کشمیر پر ایک خصوصی بین الاجلاسی پینل طلب کرے، جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی نگرانی کے لیے اقوام متحدہ کا فیلڈ مشن دوبارہ قائم کرے اور مستقبل کے اقدامات میں کشمیری سول سوسائٹی کے نمائندوں کی شمولیت کو یقینی بنائے۔ انہوں نے زور دیا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔

متعلقہ مضامین

  • حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ کے جنازے میں شرکت پر پابندی، کشمیری سیاستدان برہم
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے، حریت کانفرنس
  • زندگی بھر بھارتی مظالم کے خلاف برسرپیکار رہنے والے عبدالغنی بھٹ کون تھے؟
  • کشمیری حریت رہنما عبدالغنی بٹ آزادی کا خواب آنکھوں میں لیے چل بسے
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کی انتہا: تشدد کے بعد کشمیری کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
  • مقبوضہ کشمیر، تشدد کے بعد کشمیری جوان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
  • جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
  • پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حمایت جاری رکھے گا، عطاء اللہ تارڑ
  • قابض حکام کے خلاف وادی کشمیر کی فروٹ منڈیوں میں مکمل ہڑتال
  • پانامہ کیس فیصلے سے متعلق مبینہ آڈیو لیک معاملہ پر کمشن تشکیل دینے کی درخواست خارج