Daily Mumtaz:
2025-07-25@14:14:40 GMT

وارنٹ گرفتاری کی خبروں پر سونو سود کا ردعمل سامنے آگیا

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

وارنٹ گرفتاری کی خبروں پر سونو سود کا ردعمل سامنے آگیا

بھارتی اداکار سونو سود نے مبینہ فراڈ کیس میں وارنٹ گرفتاری کی خبروں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ مشہور شخصیات آسان ہدف بن جاتی ہیں اور وہ اس معاملے میں سخت قانونی کارروائی کریں گے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سونو سود نے زیر گردش خبروں کو سنسنی قرار دیتے ہوئے وضاحت کی کہ حقیقت میں انہیں صرف گواہ کے طور پر طلب کیا گیا ہے، اور ان کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اداکار نے مزید کہا کہ ان کے وکلاء 10 فروری کوعدالت میں باضابطہ جواب جمع کرائیں گے، جبکہ یہ معاملہ بے وجہ لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے اچھالا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ بھارتی میڈیا میں یہ خبر گردش کر رہی تھی کہ پنجاب کے شہر لدھیانہ کی مقامی عدالت نے سونو سود کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں، کیونکہ وہ ایک کیس میں طلب کیے جانے کے باوجود عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

  عارف علوی، علی امین گنڈاپور سمیت 10 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری

راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 26 نومبر 2024 کے احتجاج سے متعلق تین مقدمات میں سابق صدر عارف علوی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سمیت 10 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔ عدالت نے عدم گرفتاری اور پیشی سے گریز پر یہ اقدام اٹھایا ہے، جبکہ پولیس کی چھاپہ مار ٹیمیں بھی تشکیل دے دی گئی ہیں جو فوری کارروائی کا آغاز کریں گی۔

پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں درخواست دائر کی، جس میں ملزمان کے خلاف درج مقدمات کی جلد سماعت کی استدعا کی گئی۔ عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 25 جولائی کو مقرر کی ہے اور ملزمان و ان کے وکلا کو نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں۔

وارنٹ گرفتاری حاصل کرنے والے افراد میں سابق صدر عارف علوی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور، سابق وزیر خزانہ عمر ایوب، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، شاہد خٹک، فیصل امین،سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید اور دیگر اہم رہنما شامل ہیں

عدالت نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ تمام ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جائے۔

یاد رہے کہ یہ مقدمات تھانہ صادق آباد، تھانہ واہ کینٹ، اور تھانہ نصیرآباد میں درج ہیں، جن میں توڑ پھوڑ، ہنگامہ آرائی، کارِ سرکار میں مداخلت اور پولیس پر حملوں کے الزامات شامل ہیں۔

واقعے کے مطابق 26 نومبر 2024 کو پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور کی قیادت میں خیبرپختونخوا سے ایک بڑا احتجاجی مارچ اسلام آباد پہنچا، جس دوران بیلاروس کے صدر بھی دارالحکومت میں موجود تھے۔ احتجاج کے دوران جھڑپوں میں 2 رینجرز اہلکار شہید اور درجنوں پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ پی ٹی آئی نے بھی اپنے کارکنوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا، تاہم اس حوالے سے متضاد اطلاعات سامنے آئیں۔

پرتشدد مظاہروں کے بعد، عمران خان، بشریٰ بی بی، علی امین گنڈاپور اور دیگر رہنماؤں سمیت سیکڑوں کارکنان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ اور دیگر دفعات کے تحت متعدد مقدمات درج کیے گئے تھے۔ مظاہرین پر سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے اور شاہراہیں بلاک کرنے جیسے الزامات بھی عائد کیے گئے۔

عدالت نے واضح کر دیا ہے کہ قانون سے ماورا کوئی نہیں اور تمام نامزد افراد کو قانونی تقاضوں کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • انسداد دہشتگردی عدالت؛ پی ٹی آئی رہنما کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد منسوخ
  • پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز کے وارنٹ گرفتاری جاری، بانی پی ٹی آئی بھی طلب
  • پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
  • شراب و اسلحہ برآمدگی کیس، علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری برقرار
  • عمر ایوب کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
  • اپوزیشن لیڈرعمرایوب کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • سابق صدر عارف علوی کے وارنٹ گرفتاری جاری
  •   عارف علوی، علی امین گنڈاپور سمیت 10 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • 9 مئی کیس میں 10، 10 سال کی سزا پانے والے پی ٹی آئی رہنماؤں کا ردعمل سامنے آگیا
  • شراب ‘غیر قانونی اسلحہ کیس ، گنڈا پور کے وارنٹ گرفتاری برقرار