فیس بک کی پیرنٹ کمپنی میٹا نے پھر چھانٹی کا اعلان کردیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
فیس بک کی پیرنٹ کمپنی میٹا نے اگلے ہفتے اُن ملازمین کی چھانٹی کی تیاری کرلی ہے جن کی کارکردگی کمتر رہی ہے۔
اس حوالے سے ایک انٹرنل میمو بھی جاری کردیا گیا ہے۔ یہ میمو میٹا میں ہیڈ آف پیپل جینیل گیل نے جاری کیا ہے۔
میٹا کے انٹرنل میمو میں کہا گیا ہے کہ پیر کو یورپ، ایشیا اور افریقا کے بارہ ممالک سے تعلق رکھنے والے اُن تمام ملازمین کو خصوصی ای میل کے ذریعے چھانٹی کے فیصلے سے مطلع کردیا جائے گا جن کے نام شارٹ لسٹ کیے جاچکے ہیں۔ میٹا میں تین سال کے دوران متعدد بار بڑے پیمانے پر چھانٹیاں کی گئی ہیں۔ اِن چھانٹیوں کا بنیادی مقصد ادارے کی کارکردگی بہتر بنانا بتایا گیا ہے۔
ادارہ کہتا رہا ہے کہ صرف ان ملازمین کو فارغ کیا جاتا رہا ہے کہ جن کی کارکردگی برائے نام تھی اور ادارے پر کو اُن پر خواہ مخواہ بہت کچھ خرچ کرنا پڑتا رہا ہے۔
میٹا نے کہا ہے کہ تازہ ترین چھانٹی میں فرانس، جرمنی، اٹلی اور دی نیدرلینڈز (ہالینڈ) کے ملازمین شامل نہیں ہیں۔ ان لوگوں کو فارغ کرنے کی راہ میں ان ملکوں کے قوانین حائل ہیں۔
ادارے نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ مشین لرننگ انجینیرز کی بھرتی کا عمل تیز کیا جائے گا۔ ادارہ مشین لرننگ پر انحصار میں اضافہ کر رہا ہے کیونکہ ایک طرف تو جدید ترین ٹیکنالوجیز بہت سی سہولتیں پیدا کر رہی ہیں اور دوسری طرف انسانوں سے خدمات لینے میں اب تک غیر معمولی الجھنوں کا سامنا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: رہا ہے
پڑھیں:
اسرائیلی پابندیوں سے فلسطینیوں کو خوراک و پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے، انروا
ادارے نے بتایا کہ غزہ میں ہزاروں خاندان اب بھی خوراک، پانی اور دیگر بنیادی ضرورتوں کی شدید کمی کا سامنا کر رہے ہیں، کیونکہ اسرائیل نے انسانی امداد کی ترسیل پر سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے انروا نے کہا ہے کہ اسرائیل کی سخت پابندیوں سے فلسطینیوں کو خوراک و پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ ادارے نے صاف پانی تک محفوظ طریقے سے رسائی ہر شہری کے لیے ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نے غزہ میں تقریباً 2 لاکھ 50 ہزار بے گھر فلسطینیوں کو پانی فراہم کیا ہے۔ ادارے نے بتایا کہ غزہ میں ہزاروں خاندان اب بھی خوراک، پانی اور دیگر بنیادی ضرورتوں کی شدید کمی کا سامنا کر رہے ہیں، کیونکہ اسرائیل نے انسانی امداد کی ترسیل پر سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ ہوچکا ہے، تاہم معاہدے کے باجود اسرائیل کی جانب سے خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے مختلف علاقوں پر حملے کیے جا رہے ہیں، اسی کے ساتھ ساتھ سرحدی گزرگاہوں کو بند کرکے امداد کی رسائی کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی۔