Jasarat News:
2025-07-24@22:06:17 GMT

فیس بک کی پیرنٹ کمپنی میٹا نے پھر چھانٹی کا اعلان کردیا

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

فیس بک کی پیرنٹ کمپنی میٹا نے پھر چھانٹی کا اعلان کردیا

فیس بک کی پیرنٹ کمپنی میٹا نے اگلے ہفتے اُن ملازمین کی چھانٹی کی تیاری کرلی ہے جن کی کارکردگی کمتر رہی ہے۔

اس حوالے سے ایک انٹرنل میمو بھی جاری کردیا گیا ہے۔ یہ میمو میٹا میں ہیڈ آف پیپل جینیل گیل نے جاری کیا ہے۔

میٹا کے انٹرنل میمو میں کہا گیا ہے کہ پیر کو یورپ، ایشیا اور افریقا کے بارہ ممالک سے تعلق رکھنے والے اُن تمام ملازمین کو خصوصی ای میل کے ذریعے چھانٹی کے فیصلے سے مطلع کردیا جائے گا جن کے نام شارٹ لسٹ کیے جاچکے ہیں۔ میٹا میں تین سال کے دوران متعدد بار بڑے پیمانے پر چھانٹیاں کی گئی ہیں۔ اِن چھانٹیوں کا بنیادی مقصد ادارے کی کارکردگی بہتر بنانا بتایا گیا ہے۔

ادارہ کہتا رہا ہے کہ صرف ان ملازمین کو فارغ کیا جاتا رہا ہے کہ جن کی کارکردگی برائے نام تھی اور ادارے پر کو اُن پر خواہ مخواہ بہت کچھ خرچ کرنا پڑتا رہا ہے۔

میٹا نے کہا ہے کہ تازہ ترین چھانٹی میں فرانس، جرمنی، اٹلی اور دی نیدرلینڈز (ہالینڈ) کے ملازمین شامل نہیں ہیں۔ ان لوگوں کو فارغ کرنے کی راہ میں ان ملکوں کے قوانین حائل ہیں۔

ادارے نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ مشین لرننگ انجینیرز کی بھرتی کا عمل تیز کیا جائے گا۔ ادارہ مشین لرننگ پر انحصار میں اضافہ کر رہا ہے کیونکہ ایک طرف تو جدید ترین ٹیکنالوجیز بہت سی سہولتیں پیدا کر رہی ہیں اور دوسری طرف انسانوں سے خدمات لینے میں اب تک غیر معمولی الجھنوں کا سامنا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: رہا ہے

پڑھیں:

مصنوعی ذہانت سے لیس لال بیگ میدانِ جنگ میں اترنے کے لیے تیار

امریکا کی سوارم بایوٹیکٹکس کمپنی نے ایک منفرد قسم کی روبوٹک ٹیکنالوجی تیار کر رہی ہے جو زندہ حشرات الارض، خاص طور پر لال بیگوں کو مخصوص بیک پیک سے لیس کر کے انہیں زندہ روبوٹ کے طور پر استعمال کرتی ہے۔

یہ بیک پیک کنٹرول سینسرز، اور محفوظ مواصلاتی نظام سے آراستہ ہوتا ہے جو خطرناک، تنگ یا ناقابلِ رسائی علاقوں میں مشن مکمل کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ان زندہ بایو-روبوٹکس سسٹمز کو دفاعی، سیکیورٹی اور ہنگامی حالات کے ردعمل میں استعمال کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: بنا انسانی مداخلت روبوٹک سرجری سے پِتّے کا کامیاب آپریشن اہم سنگ میل قرار

کمپنی کے سی ای او اسٹیفن وِلہلم کا کہنا ہے کہ دنیا ایک ایسے دور میں داخل ہو رہی ہے جہاں خودمختاری اور رسائی جغرافیائی برتری کا تعین کریں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ روایتی ڈرونز یا زمینی روبوٹس ایسے علاقوں میں ناکام ہو جاتے ہیں جہاں انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا ہو یا حالات سیاسی طور پر پیچیدہ ہوں۔ ‘سوارم’ ایسی جگہوں کے لیے مصنوعی ذہنیت سے لیس بایولوجیکل اور بڑے پیمانے پر تعیناتی کے قابل نظام فراہم کر رہی ہے۔

کمپنی نے منصوبے میں یورپ اور امریکا میں دفاعی اداروں کے ساتھ پائلٹ پروگرامز، سسٹمز کی بڑے پیمانے پر تیاری، اور ماہر عملے کی بھرتی شروع کردیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ٹیکنالوجی ڈرون روبوٹ سائنس

متعلقہ مضامین

  • لاہور: سی سی ڈی اہلکار بن کر شہری کو اغوا کرنے والے 3 پولیس ملازمین گرفتار
  • میٹا کے بچوں اور نوجوانوں کے تحفظ کے لیے کارآمد فیچرز، متعدد اکاؤنٹس بلاک
  • میٹا کا بچوں اور نوجوانوں کے تحفظ کیلیے نئے حفاظتی اقدامات کا اعلان
  • پاکستان آمد پر گرفتاری کا خدشہ، عمران خان کے بیٹوں نے واضح اعلان کردیا
  • مصنوعی ذہانت سے لیس لال بیگ میدانِ جنگ میں اترنے کے لیے تیار
  • پی آئی اے کے خریدار کو 5 برس میں 60 سے 70 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ضروت
  • ایف جی ای ایچ اے کے ملازمین کا ادارے میں کرپشن، اقربا پروری پر وزیراعظم آفس کو خط
  • ایک کمزور پاسورڈ نے 158 سال پرانی کمپنی تباہ کر دی، 700 ملازمین بے روزگار
  • لاہور: پاکستان ریلویز کے رہائشی کوارٹرز موت کے کنویں لگنے لگے
  • اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نے انٹرمیڈیٹ کے نتائج کا اعلان کردیا