UrduPoint:
2025-11-03@16:54:27 GMT

حماس کی جانب سے مزید تین اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

حماس کی جانب سے مزید تین اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 فروری 2025ء) خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آج ہفتے کو رہائی پانے والے اسرائیلی شہریوں میں سے دو، اوہاد بن امی اور ایلی شارابی کو حماس کے جنگجوؤں نے سات اکتوبر دو ہزار تئیس کو کیبُتز بیری کے علاقے سے یرغمال بنایا تھا جب کہ اور لیوی کو اسی دن نووا میوزک فیسٹول سے اغوا کیا گیا تھا۔ حماس کے مطابق ان تینوں اسرائیلیوں کو آج رہا کر دیا جائے گا۔

حماس کا کہنا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے، اسرائیل 183 فلسطینیقیدیوں کو رہا کرے گا، جن میں سے کچھ افراد حملوں میں ملوث ہونے کے الزام میں سزا یافتہ ہیں۔ ان حملوں میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔ رہا کیے جانے والے قیدیوں میں سے 18 افراد عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں اور 111 وہ ہیں جو جنگ کے دوران غزہ سے گرفتار کیے گئے۔

(جاری ہے)

روئٹرز کے مطابق درجنوں مسلح اور نقاب پوش حماس کے جنگجو وسطیٰ غزہ کے علاقے دیر البلاغ میں تبادلے کے مقام پر تعینات ہیں، جہاں یرغمالیوں کو بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے حوالے کیا جائے گا۔

یہ عالمی تنظیم ان یرغمالیوں کو اسرائیلی افواج کے پاس پہنچائے گی۔

روئٹرز کے مطابق رہائی پانے والے یرغمالیوں کے اہل خانہ انتظار، امید اور خوف کی کیفیت میں مبتلا ہیں۔

حماس کی جانب سے رہا کیے جانے والے اور لیوی کے بھائی مائیکل لیوی نے سات اکتوبر کے دہشت گردانہ حملے میں اپنی بیوی اور تین سالہ بچہ کھو دیا تھا۔ روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے مائیکل کا کہنا تھا، ''میں جوش اور خوشی کے ان جذبات کا اظہار بھی نہیں کر سکتا۔

آخرکار یہ سب ختم ہونے والا ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ''ہم اور کو گلے لگانے کا انتظار کر رہے ہیں، انتظار کر رہے ہیں کہ الموگ (لیوی کا بیٹا) اپنے والد کو دوبارہ گلے لگائے۔‘‘

یہ تبادلہ ان سلسلہ وار قیدیوں اور یرغمالیوں کی رہائی کا تازہ ترین حصہ ہے، جس کے تحت اب تک 13 اسرائیلی اور 5 تھائی یرغمالیوں کو حماس کے قبضے سے رہائی مل چکی ہے جبکہ اسرائیلی جیلوں سے 583 فلسطینی قیدیوں اور زیر حراست افراد کو آزاد کیا گیا ہے۔

کچھ مسائل کے باوجود، امریکی حمایت اور مصر اور قطر کی ثالثی سے طے پانے والے چھ ہفتوں کے لیے جنگ بندی کے اس معاہدے کو شروع ہوئے تین ہفتے ہو چکے ہیں۔

تاہم، اس معاہدے کے مکمل ہونے سے قبل ہی اس کے ناکام ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے، خاص طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اچانک اس مطالبے کے بعد کہ فلسطینیوں کو غزہ سے کہیں اور منتقل کیا جائے گا اور اس علاقے کو امریکہ اپنی ''ملکیت‘‘ میں لے لے۔

عرب ممالک اور فلسطینی گروپوں نے اس تجویز کو مسترد کر دیا ہے، جبکہ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ دراصل نسلی تطہیر کے مترادف ہوگا۔

جنگ بندی معاہدے کے تحت، ابتدائی مرحلے میں 33 اسرائیلی بچے، خواتین، بیمار، زخمی اور معمر مردوں کو تقریباً 2,000 فلسطینی قیدیوں اور زیر حراست افراد کے بدلے رہا کیا جانا ہے۔

دوسرے مرحلے کے مذاکرات رواں ہفتے شروع ہو چکے ہیں، جن کا مقصد باقی یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کے معاہدے تک پہنچنا ہے تاکہ جنگ کے مکمل خاتمے کی راہ ہموار ہو سکے۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023ء کو حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل پر ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا تھا، جس میں تقریباً 12 سو افراد ہلاک ہو گئے تھے جب کہ یہ جنگجو تقریبا ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر غزہ لے گئے تھے۔

اس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ میں وسیع تر فضائی اور زمینی عسکری کارروائیوں کا آغاز کیا تھا، جس میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک 47,000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

ع ت/ ر ب، م ا (روئٹرز، اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یرغمالیوں کی رہائی حماس کے

پڑھیں:

اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار

اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں غزہ کو واپس کر دی ہیں جن میں سے بعض پر تشدد کے واضح نشانات پائے گئے ہیں۔

یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حماس نے گزشتہ روز 2 مزید اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں اسرائیلی حکام کے حوالے کی تھیں۔

The Nasser Medical Complex in Khan Younis has received the bodies of 30 Palestinian prisoners who had been held by Israel and were returned through the International Committee of the Red Cross as part of a prisoner exchange deal.

Medical staff and emergency workers are working… pic.twitter.com/jevMyj9YRz

— TRT World (@trtworld) October 31, 2025

دوسری جانب اسرائیلی جنگی طیاروں اور توپ خانے نے جنوبی غزہ کے شہر خان یونس اور شمالی غزہ سٹی کے مختلف محلوں پر بمباری جاری رکھی۔

حالانکہ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ 2 روز قبل جنگ بندی بحال کر دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی معاہدہ، حماس نے 3 یرغمالی، اسرائیل نے 90 فلسطینی قیدی رہا کر دیے

غزہ کے مکینوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اسرائیل مکمل فضائی بمباری دوبارہ شروع کرسکتا ہے۔

رہائشیوں کا کہنا ہے کہ وہ جنگ بندی کے باوجود خوراک اور پناہ کے لیے دربدر ہیں۔

مزید پڑھیں: جنگ بندی معاہدہ: حماس نے پانچویں مرحلے میں مزید 3 اسرائیلی یرغمالی رہا کردیے

اقوام متحدہ اور مقامی ذرائع کے مطابق اکتوبر 2023 میں جنگ کے آغاز سے اب تک اسرائیلی حملوں میں کم از کم 68,527 فلسطینی شہید اور 170,395 زخمی ہو چکے ہیں۔

جبکہ 7 اکتوبر 2023 کے حماس کے حملوں میں 1,139 اسرائیلی مارے گئے تھے اور تقریباً 200 افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل تشدد جنگ بندی جنگی طیاروں حماس خان یونس غزہ غزہ سٹی فضائی بمباری فلسطینی قیدی

متعلقہ مضامین

  • حماس نے 3 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کردیں، اسرائیلی حملے میں مزید ایک فلسطینی شہید
  • حماس نے غزہ امن معاہدےکے تحت مزید 3 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالےکردیں
  • حماس نے غزہ امن معاہدے کے تحت مزید 3 قیدیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
  • حماس نے مزید 3 لاشیں اسرائیل کو واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے ایک فلسطینی شہید
  • حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد
  • غزہ میں ہمارے زیرِ قبضہ علاقوں میں حماس اب بھی موجود ہے: نیتن یاہو
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
  • اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار