UrduPoint:
2025-04-26@04:40:19 GMT

حماس کی جانب سے مزید تین اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

حماس کی جانب سے مزید تین اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 فروری 2025ء) خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آج ہفتے کو رہائی پانے والے اسرائیلی شہریوں میں سے دو، اوہاد بن امی اور ایلی شارابی کو حماس کے جنگجوؤں نے سات اکتوبر دو ہزار تئیس کو کیبُتز بیری کے علاقے سے یرغمال بنایا تھا جب کہ اور لیوی کو اسی دن نووا میوزک فیسٹول سے اغوا کیا گیا تھا۔ حماس کے مطابق ان تینوں اسرائیلیوں کو آج رہا کر دیا جائے گا۔

حماس کا کہنا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے، اسرائیل 183 فلسطینیقیدیوں کو رہا کرے گا، جن میں سے کچھ افراد حملوں میں ملوث ہونے کے الزام میں سزا یافتہ ہیں۔ ان حملوں میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔ رہا کیے جانے والے قیدیوں میں سے 18 افراد عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں اور 111 وہ ہیں جو جنگ کے دوران غزہ سے گرفتار کیے گئے۔

(جاری ہے)

روئٹرز کے مطابق درجنوں مسلح اور نقاب پوش حماس کے جنگجو وسطیٰ غزہ کے علاقے دیر البلاغ میں تبادلے کے مقام پر تعینات ہیں، جہاں یرغمالیوں کو بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے حوالے کیا جائے گا۔

یہ عالمی تنظیم ان یرغمالیوں کو اسرائیلی افواج کے پاس پہنچائے گی۔

روئٹرز کے مطابق رہائی پانے والے یرغمالیوں کے اہل خانہ انتظار، امید اور خوف کی کیفیت میں مبتلا ہیں۔

حماس کی جانب سے رہا کیے جانے والے اور لیوی کے بھائی مائیکل لیوی نے سات اکتوبر کے دہشت گردانہ حملے میں اپنی بیوی اور تین سالہ بچہ کھو دیا تھا۔ روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے مائیکل کا کہنا تھا، ''میں جوش اور خوشی کے ان جذبات کا اظہار بھی نہیں کر سکتا۔

آخرکار یہ سب ختم ہونے والا ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ''ہم اور کو گلے لگانے کا انتظار کر رہے ہیں، انتظار کر رہے ہیں کہ الموگ (لیوی کا بیٹا) اپنے والد کو دوبارہ گلے لگائے۔‘‘

یہ تبادلہ ان سلسلہ وار قیدیوں اور یرغمالیوں کی رہائی کا تازہ ترین حصہ ہے، جس کے تحت اب تک 13 اسرائیلی اور 5 تھائی یرغمالیوں کو حماس کے قبضے سے رہائی مل چکی ہے جبکہ اسرائیلی جیلوں سے 583 فلسطینی قیدیوں اور زیر حراست افراد کو آزاد کیا گیا ہے۔

کچھ مسائل کے باوجود، امریکی حمایت اور مصر اور قطر کی ثالثی سے طے پانے والے چھ ہفتوں کے لیے جنگ بندی کے اس معاہدے کو شروع ہوئے تین ہفتے ہو چکے ہیں۔

تاہم، اس معاہدے کے مکمل ہونے سے قبل ہی اس کے ناکام ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے، خاص طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اچانک اس مطالبے کے بعد کہ فلسطینیوں کو غزہ سے کہیں اور منتقل کیا جائے گا اور اس علاقے کو امریکہ اپنی ''ملکیت‘‘ میں لے لے۔

عرب ممالک اور فلسطینی گروپوں نے اس تجویز کو مسترد کر دیا ہے، جبکہ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ دراصل نسلی تطہیر کے مترادف ہوگا۔

جنگ بندی معاہدے کے تحت، ابتدائی مرحلے میں 33 اسرائیلی بچے، خواتین، بیمار، زخمی اور معمر مردوں کو تقریباً 2,000 فلسطینی قیدیوں اور زیر حراست افراد کے بدلے رہا کیا جانا ہے۔

دوسرے مرحلے کے مذاکرات رواں ہفتے شروع ہو چکے ہیں، جن کا مقصد باقی یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کے معاہدے تک پہنچنا ہے تاکہ جنگ کے مکمل خاتمے کی راہ ہموار ہو سکے۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023ء کو حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل پر ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا تھا، جس میں تقریباً 12 سو افراد ہلاک ہو گئے تھے جب کہ یہ جنگجو تقریبا ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر غزہ لے گئے تھے۔

اس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ میں وسیع تر فضائی اور زمینی عسکری کارروائیوں کا آغاز کیا تھا، جس میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک 47,000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

ع ت/ ر ب، م ا (روئٹرز، اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یرغمالیوں کی رہائی حماس کے

پڑھیں:

وزارت خارجہ علامہ غلام حسنین وجدانی کی رہائی کیلئے اقدامات کرے، علامہ مقصود ڈومکی

اپنے بیان میں علامہ مقصود علی ڈومکی نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ پاکستانی وزارت خارجہ فوری طور پر سعودی حکام سے رابطہ کرے اور مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر اٹھاتے ہوئے سفارتی ذرائع سے علامہ وجدانی کی رہائی یقینی بنائے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی دومکی نے بلوچستان کے ممتاز عالم دین اور امام جمعہ کوئٹہ علامہ غلام حسنین وجدانی کی سعودی عرب میں گرفتاری پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک جید اور باوقار عالم دین کی بلاجواز گرفتاری افسوسناک اور امت مسلمہ کے اتحاد کے لیے خطرناک عمل ہے۔ ہم سعودی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ علامہ غلام حسنین وجدانی کو فوری طور پر رہا کرے۔ انہوں نے اپنے جاری بیان میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ پاکستانی وزارت خارجہ فوری طور پر سعودی حکام سے رابطہ کرے اور اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر اٹھاتے ہوئے سفارتی ذرائع سے علامہ وجدانی کی رہائی یقینی بنائے۔

علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سعودی حکومت واضح کرے کہ علامہ غلام حسنین وجدانی کو کس الزام کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ اگر کوئی قانونی مسئلہ ہے تو اسے شفاف طریقے سے بیان کیا جائے۔ پاکستان کی وزارت خارجہ اور سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانہ، علامہ وجدانی کی رہائی کے لیے سنجیدہ اور نتیجہ خیز اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں مذہبی شخصیات کا احترام اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانا بین الاقوامی انسانی حقوق کا تقاضا ہے۔ علامہ وجدانی کو بغیر واضح وجہ کے حراست میں رکھنا ان اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ایسے اقدامات سے مذہبی ہم آہنگی متاثر ہو سکتی ہے۔ سعودی عرب میں اہل تشیع کے ساتھ امتیازی سلوک کی مسلسل شکایت رہی ہے۔ سعودی حکومت کو چاہیے کہ وہ اتحاد اور بھائی چارے کو برقرار رکھنے کے لیے ایسے واقعات کی روک تھام کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس افسوسناک واقعے کی سخت مذمت کرتے ہیں اور واضح کرتے ہیں کہ مجلس وحدت مسلمین علامہ غلام حسنین وجدانی اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہے۔ ہم ہر قومی و بین الاقوامی فورم پر ان کی رہائی کے لیے آواز بلند کریں گے۔ ہم حقوق انسانی کی تنظیموں سے تقاضا کرتے ہیں کہ علامہ وجدانی کے معاملے کو سنجیدگی سے دیکھا جائے۔ اگر کوئی غلط فہمی ہے تو انہیں فوری رہا کیا جائے۔ اگر کوئی قانونی کارروائی درکار ہے تو انہیں دفاع کا مکمل موقع دیا جائے اور انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں۔ انہوں نے دعا کہ کہ اللہ تعالیٰ علامہ غلام حسنین وجدانی کی حفاظت فرمائے، ان کی عزت و حرمت میں اضافہ فرمائے اور جلد از جلد رہائی عطا فرمائے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ پر مستقل قبضے کا اسرائیلی خواب
  • بھارتی فوج کی جانب سے بچھائی گئی بارودی سرنگوں سے آزاد جموں و کشمیر کے سینکڑوں افراد معذور
  • وزارت خارجہ علامہ غلام حسنین وجدانی کی رہائی کیلئے اقدامات کرے، علامہ مقصود ڈومکی
  • طورخم بارڈر سے مزید 2258 افراد واپس افغانستان چلے گئے
  • قصور، بچوں کی لڑائی سنگین تصادم میں تبدیل، ایک شخص جاں بحق، 7 زخمی
  • امریکہ کی اہم شخصیت نے عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کر دیا
  • پاکستان کا دورہ کرکے جانیوالے امریکی رکن کانگریس کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ
  • امریکی کانگریس مین کا ایک بار پھر عمران خان کی رہائی کا مطالبہ
  • امریکی رکن کانگریس جیک برگ مین نے بھی عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کردیا
  • امریکی کانگریس مین جیک برگمین کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ