عمران خان کا آرمی چیف کو دوسرا کھلا خط، قید میں سختیوں کا شکوہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر کو دوسرا کھلا خط تحریر کیا ہے، جس میں انہوں نے قید کے دوران سختیوں، بنیادی حقوق کی پامالی اور سیاسی عدم استحکام پر اظہارِ تشویش کیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان نے خط میں لکھا کہ انہوں نے ملکی بہتری کے لیے نیک نیتی سے ان نکات کی نشاندہی کی ہے، جن پر اگر عوامی رائے لی جائے تو 90 فیصد عوام ان کی حمایت کریں گے۔
انہوں نے قید میں مشکلات اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مجھے جیل میں بدترین حالات کا سامنا ہے۔ موت کی چکی میں رکھا گیا ہے،20 دن مکمل لاک اپ میں گزارے، سورج کی روشنی تک سے محروم رکھا گیا۔ 5دن تک سیل کی بجلی بند رکھی گئی، مکمل اندھیرے میں رکھا گیا۔ ورزش کا سامان اور ٹی وی لے لیا گیا، اخبار تک فراہم نہیں کیا گیا اور عدالتی احکامات کے باوجود اہلیہ سے ملاقات نہیں کروائی گئی جب کہ بیٹوں سے 6ماہ میں صرف 3بار بات کرائی گئی۔
سیاسی انتقام اور الیکشن میں دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے عمران خان نے اپنے خط میں لکھا کہ الیکشن سے قبل دھاندلی اور نتائج میں تبدیلی کے ذریعے حکومت بنائی گئی جب کہ عدلیہ کو کنٹرول کرنے کے لیے 26ویں آئینی ترمیم کی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کارکنان اور رہنماؤں کی ضمانت کی درخواستیں التوا کا شکار ہیں جب کہ پیکا قانون کے تحت سوشل میڈیا پر قدغن لگائی جا رہی ہے، جس سے پاکستان کا جی ایس پی پلس اسٹیٹس بھی خطرے میں ہے۔
عمران خان نے سیاسی استحکام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں سیاسی استحکام کے بغیر معیشت بہتر نہیں ہو سکتی اور جس کی لاٹھی، اس کی بھینس کا نظام ملک کو مزید تباہی کی طرف لے جائے گا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ عوام کے مینڈیٹ کا احترام کیا جائے اور ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
بانی تحریک انصاف کی رہائی کا سب کو انتظار ہے، ڈاکٹر عارف علوی
لندن میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ملک بھر میں ہر شخص یہی سوال کر رہا ہے کہ بانی تحریک انصاف عمران خان کب رہا ہوں گے، ان کی رہائی کا سب کو انتظار ہے۔
ڈاکٹر علوی نے کہا کہ گزشتہ 70 برس میں ایسا کوئی لیڈر سامنے نہیں آیا جسے عوام میں 90 فیصد مقبولیت حاصل ہو۔ انہوں نے بتایا کہ انتخابی نشان چھن جانے کے بعد انہوں نے عمران خان کو مشورہ دیا تھا کہ انتخابات ملتوی کر دیے جائیں، تاہم عمران خان نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ الیکشن ایک دن کے لیے بھی مؤخر نہیں ہونا چاہیے۔
مزید پڑھیں: عارف علوی نے 100 دہشتگردوں کی سزا معاف کی جو بعد میں زمان پارک چلے گئے، زاہد خان
انہوں نے کہا کہ انتخابات کے روز کوئی نہیں جانتا تھا کہ صبح کیا ہونے والا ہے۔ نوجوانوں نے انتخابی نشان یاد رکھنے کے لیے اپنے بزرگوں کے ہاتھوں پر نشان بنائے تاکہ وہ انتخابی نشان بھول نہ جائیں۔
سابق صدر نے شریف خاندان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آج تک کسی کو یہ نہیں بتایا گیا کہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کہاں سے آئے۔ اگر کسی کو علم ہے تو قوم کو بتائے، کچھ شرم و حیا کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان جائیدادوں کے ذرائع آمدن واضح کیے جائیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی ٹی آئی عارف علوی عمران خان لندن