مولانا فضل الرحمان نے 8 فروری کو ملکی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے مردان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا میں بھی دھاندلی کے ذریعے حکومت بنائی گئی اور اس غیر منصفانہ عمل کو کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا۔ اسلام ٹائمز۔ مولانا فضل الرحمان نے 8 فروری کو ملکی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ 8 فروری کے انتخابات میں چاروں صوبوں میں بدترین دھاندلی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں بھی دھاندلی کے ذریعے حکومت بنائی گئی اور اس غیر منصفانہ عمل کو کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مردان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 26ویں آئینی ترامیم کے حوالے سے ہم نے اکیلی جنگ لڑی ہے۔ انہوں نے صوبوں میں دینی مدارس ایکٹ کے حوالے سے تاخیری حربے استعمال کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم مسائل کا حل تلخیوں سے نہیں بلکہ مذاکرات کے ذریعے ممکن بناتے ہیں۔
اپوزیشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اپوزیشن میں بیٹھے ہیں اور عوام کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ غریب عوام کے حق پر ڈاکہ ڈالا گیا اور کسی کو بھی یہ حق نہیں کہ وہ عوام کے حقوق پر شب خون مارے۔ حکومت کی معاشی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت کے معاشی استحکام کے دعوے بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے پیش گوئی کی کہ آئندہ سال مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا اور جی ڈی پی مزید کم ہو جائے گی جس سے عام آدمی کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ 26ویں ترامیم کے ذریعے ہم نے آئین، پارلیمنٹ اور شہریوں کے حقوق کا تحفظ کیا ہے۔ بین الاقوامی سیاست پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات کو اوٹ پٹانگ قرار دیا۔ مولانا فضل الرحمان نے اپنے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی اور کسی بھی غیر آئینی اور غیر جمہوری عمل کو قبول نہیں کرے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے ہوئے کہا کہ کرتے ہوئے کے ذریعے انہوں نے عوام کے کے حقوق
پڑھیں:
دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، مولانا فضل الرحمن
ملتان میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر مدارس کے خلاف رویہ تبدیل نہ کیا گیا تو علما اپنی حریت اور دینی اقدار کے تحفظ کے لیے اسلام آباد کا رخ کریں گے، پاکستان کے آئین کے مطابق اسلام مملکتِ پاکستان کا سرکاری مذہب ہے اور کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جا سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ خیر المدارس ملتان میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے زیراہتمام جنوبی پنجاب کے ملحقہ دینی مدارس کا عظیم الشان اجتماع خدماتِ تحفظِ مدارسِ دینیہ کنونشن کے عنوان سے منعقد ہوا۔ اجلاس میں جنوبی پنجاب کے چار ہزار سے زائد مدارس و جامعات کے مہتممین اور ذمہ داران نے شرکت کی۔ کنونشن میں کہا گیا کہ مدارس کے خلاف ہتھکنڈے بند کریں ورنہ کفن پہن کر اسلام آباد کا رخ کرلیں گے، اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے امیر اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سرپرست مولانا فضل الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اسلامی نظام کے لئے پنجاب والے اٹھیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں مجبور نہ کیا جائے ہم سڑکوں پر آکر اسلام آباد کی طرف رخ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، جس کا مقصد نوجوانوں کو ریاست کے خلاف بھڑکانا ہے۔ لیکن وفاق المدارس اور جمعیت علمائے اسلام نے نوجوانوں کو امن و استحکام کا پیغام دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ بیرونی طاقتیں ان اداروں سے خائف ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ پاکستان کے آئین کے مطابق اسلام مملکتِ پاکستان کا سرکاری مذہب ہے اور کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جا سکتا، لیکن اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر آج تک قانون سازی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کے کردار کو محدود کرنے کی کوشش دراصل اس بات کا ثبوت ہے کہ کچھ قوتیں ملک میں ایسے ماہرینِ شریعت نہیں دیکھنا چاہتیں جو شریعت کے مطابق قانون سازی کر سکیں۔ انہوں نے حقوقِ نسواں، نکاح کی عمر، گھریلو تشدد، اور وقف قوانین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب بیرونی دباو کے نتیجے میں بنائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے حکومت پنجاب کے آئمہ کرام کو دیے جانے والے 25 ہزار روپے ماہانہ وظیفے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ رقوم ضمیر خریدنے کی کوشش ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے خبردار کیا کہ اگر مدارس کے خلاف رویہ تبدیل نہ کیا گیا تو علما اپنی حریت اور دینی اقدار کے تحفظ کے لیے اسلام آباد کا رخ کریں گے۔