Jasarat News:
2025-06-10@22:22:31 GMT

چین سے 3.4ارب ڈالر قرض ری شیڈول کرنے کی درخواست

اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT

اسلام آباد (آن لائن)پاکستان نے چین سے 3.4ارب ڈالر قرض ری شیڈول کرنے کی درخواست کر دی ہے جس پر چینی حکام نے مثبت رویے کا اظہار کیا ہے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے پاکستان کو 5 بلین ڈالر بیرونی فنانسنگ گیپ کا سامنا ہے۔ آئی ایم ایف کے تین سالہ پروگرام کے لیے فنانسنگ ذرائع کی نشاندہی کرنے کی ضرورت اور امید ہے چین درخواست
قبول کرلے گا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان نے ایک بار پھر چین سے درخواست کی ہے کہ وہ 3.

4 بلین ڈالر کے قرض کو 2سال کے لیے ری شیڈول کر دے تاکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی طرف سے نشاندہی کی گئی غیر ملکی فنڈنگ میں آنے والے گیپ کو پورا کیا جا سکے۔ اس اقدام کی کامیابی سے پروگرام کے آنے والے جائزہ مذاکرات سے قبل بیرونی فنڈنگ کے حوالے سے خدشات کو بڑی حد تک دور کر لیا جائے گا۔ حکومتی ذرائع کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے یہ باضابطہ درخواست رواں ہفتے بیجنگ کے دورے کے دوران کی۔ ان کا کہنا تھا کہ چینی حکام مثبت ہیں اور امید ہے کہ بیجنگ پاکستان کی بیرونی فنڈنگ کے مسائل کو کم کرنے کی درخواست کو قبول کرے گا۔حکومتی عہدیداروں نے بتایا کہ پاکستان نے ایکسپورٹ امپورٹ (ایگزم) بینک آف چائنا سے اکتوبر 2024 سے ستمبر 2027 تک واجب الادا قرضوں کی دوبارہ ترتیب پر غور کرنے کی درخواست کی۔ انہوں نے کہا پاکستان کو تین سالہ پروگرام کی مدت کے لیے 5 بلین ڈالر کے بیرونی فنانسنگ خلا کو پر کرنے کے لیے فنانسنگ ذرائع کی نشاندہی کرنے کی ضرورت ہے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کرنے کی درخواست کے لیے

پڑھیں:

ترسیلات زر میں غیرمعمولی اضافہ، سعودی عرب میں مقیم پاکستانی ورکرز پھر سرفہرست

سال 2024-25 کے دوران پاکستان میں ترسیلات زر کی مد میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا جس نے معیشت کی بحالی اور بیرونی کھاتوں کے استحکام میں کلیدی کردار ادا کیا۔ سعودی عرب میں پاکستانی ورکرز نے ترسیلات زر میں 40 فیصد اضافے کے ساتھ ایک مرتبہ پھر سب کوپیچھے چھوڑ دیا  ۔
پاکستان اکنامک سروے 2024-25‘ کے مطابق جولائی تا اپریل کے دوران ترسیلات زر میں سال بہ سال بنیاد پر 30.9 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا جس کے بعد مجموعی ترسیلات زر 31.2 ارب امریکی ڈالر تک جا پہنچیں۔ اس غیرمعمولی اضافے نے پاکستان کے جاری کھاتے (کرنٹ اکاؤنٹ) کو 1.9 ارب ڈالر کے سرپلس میں تبدیل کر دیا جو کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 1.3 ارب ڈالر کے خسارے کے مقابلے میں ایک بڑی پیش رفت ہے۔
یہ پاکستان کی اقتصادی تاریخ میں دوسرا موقع ہے جب کرنٹ اکاؤنٹ نے اتنی بڑی سطح پر سرپلس دیا پہلا موقع 2003 میں آیا تھا۔ مارچ 2025 میں ترسیلات زر 4.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جو ملکی تاریخ کا بلند ترین ماہانہ ریکارڈ ہے۔ اس میں اضافہ مختلف عوامل کا نتیجہ تھا جن میں سیزنل ٹرانسفرز، زرمبادلہ کی شرح میں استحکام اور رسمی بینکاری ذرائع کو ترجیح دینے والی حکومتی پالیسیاں شامل تھیں۔ یہ تمام عوامل بیرون ملک پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی جانے والی رقوم کو محفوظ، شفاف اور مستحکم ذرائع سے پاکستان منتقل کرنے میں معاون ثابت ہوئے۔ ترسیلات زر میں اضافے کے پیچھے عالمی اور مقامی دونوں سطحوں پر تبدیلیاں اثر انداز ہوئیں۔ امریکہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، برطانیہ، قطر، عمان، کویت، بحرین، کینیڈا، آسٹریلیا اور یورپی یونین کے مختلف ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی رقوم میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔ خاص طور پر سعودی عرب، متحدہ عرب امارات ترسیلات زر کے سب سے بڑے ذرائع بن کر ابھرے۔ ان ممالک میں معاشی سرگرمیوں کی بحالی، اجرتوں میں اضافہ، اور پاکستانی ورکرز کی بڑی تعداد نے اس رجحان کو تقویت دی۔ سعودی عرب میں میگا پراجیکٹس کے آغاز نے پاکستانی مزدوروں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے جس سے ترسیلات میں مزید اضافہ ہوا۔
پاکستان میں حکومتی سطح پر KERB مارکیٹ پر قابو پانے، بینکاری ذرائع کو فروغ دینے اور غیررسمی مالی ذرائع کی حوصلہ شکنی جیسے اقدامات نے ترسیلات کو رسمی ذرائع سے موصول ہونے والی مالی رقوم میں تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ بینکنگ نظام کی بہتری اور ایکسچینج ریٹ کے استحکام نے بیرون ملک پاکستانیوں کو اعتماد دیا کہ ان کی بھیجی گئی رقم محفوظ اور مؤثر طریقے سے ملک میں استعمال ہو رہی ہے۔ اکنامک سروے میں شامل گراف اور ڈیٹا کے مطابق سب سے زیادہ ترسیلات، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، برطانیہ، دیگر خلیجی ممالک (جی سی سی)، امریکہ، یورپی یونین اور کینیڈا سے موصول ہوئیں۔ ان ممالک سے سال بہ سال بنیاد پر ترسیلات میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کا مجموعی اثر پاکستان کی بیرونی کھاتوں کی صورتحال پر مثبت رہا۔
ترسیلات زر نے نہ صرف کرنٹ اکاؤنٹ کے خسارے کو محدود کرنے میں مدد دی بلکہ درآمدات سے متعلق ادائیگیوں اور قرض کی واپسی جیسے معاملات میں بھی حکومت کو سپورٹ فراہم کی۔ زرمبادلہ کی دستیابی بہتر ہونے سے مشینری، توانائی، ٹیکسٹائل، اور مائننگ جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کا رجحان بڑھا۔
اکنامک سروے میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اگر اس رجحان کو برقرار رکھنا ہے تو لیبر مارکیٹ کو مزید بہتر بنانا، سٹریٹجک معاشی پالیسی سازی اور مالی شمولیت کو فروغ دینا ناگزیر ہے۔  مارچ 2025 تک سال بہ سال کی بنیاد پر ترسیلات زر میں 37.2 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جو کہ بیرونی شعبے کے استحکام کی واضح علامت ہے۔ حکومت پاکستان نے اس مثبت پیش رفت کو جاری رکھنے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے اور عندیہ دیا ہے کہ وہ ان پالیسیوں کو مزید مضبوط کرے گی تاکہ ترسیلات زر ایک پائیدار ذریعہ بن سکیں جو نہ صرف موجودہ کھاتوں میں توازن برقرار رکھے بلکہ ملک کی معاشی خودمختاری کو بھی فروغ دے۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے 716 ارب مختص کرنے کی تجویز
  • بھارت کا دفاعی بجٹ 77 ارب ڈالر سے تجاوز، پاکستان مخالف جنگی جنون عروج پر
  • پاکستان کا قرضہ 6.7 فیصد بڑھ کر 760 کھرب روپے سے متجاوز
  • بجٹ 26-2025 آئندہ مالی سال کی قرض وصولیوں کے لیے پلان تیار
  • ٹیکس چوروں اور نان فائلرز کاگھیرا تنگ، 50 ہزار نکلوانے پر ٹیکس کی شرح دگنی کرنے کی تجویز
  • وفاقی بجٹ کے اہم نکات سامنے آگئے، ذرائع
  • ترسیلات زر میں غیرمعمولی اضافہ، سعودی عرب میں مقیم پاکستانی ورکرز پھر سرفہرست
  • نیا بجٹ، نئے ٹیکس: کئی شعبوں پر چھوٹ ختم ! نئے ٹیکسز کن شعبوں پر لگیں گے؟
  • نیا بجٹ، نئے ٹیکس:  کئی شعبوں پر چھوٹ ختم  ! نئے ٹیکسز کن شعبوں پر لگیں گے؟
  • ٹرمپ اور ایلون مسک آمنے سامنے: سیاست، معیشت اور خلائی پروگرام پر لرزہ طاری