تنخوا دارطبقے پر مزید ٹیکسوں کے اضافے کی تیاری
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
اسلام آباد (آن لائن)وفاقی حکومت کی جانب سے ملازمت پیشہ طبقے پر ٹیکسوں کے بوجھ میں مزید اضافے کا امکان ہے جبکہ رواں مالی سال 2024-25ء میں تنخواہ دار طبقے سے مجموعی طور پر 570 ارب روپے ٹیکس وصولی کا امکان ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس لحاظ سے تنخواہ دار طبقہ گزشتہ سال کے مقابلے میں تنخواہ دار طبقہ55 فیصد زیادہ ٹیکس اداکرے گا۔ایف
بی آر کے مطابق گزشتہ سال تنخواہ دار طبقے نے368ارب ٹیکس خزانے میں جمع کرایا، رواں مالی سال کے پہلے6 ماہ میں243ارب روپے وصول کیے گئے۔بیان کے مطابق پچھلے سال کے پہلے 6 ماہ کے مقابلے میں ملازمین سے 300 فیصد زیادہ ٹیکس وصول کیے گئے ہیں۔ایف بی آر کے مطابق پانچ سال پہلے تنخواہ دار طبقے سے سالانہ ٹیکس وصولی 129ارب روپے تھی، سال 20-2019میں 129ارب،21-2020 میں152ارب وصول کیے گئے جبکہ سال 22-2021 میں ٹیکس وصولی بڑھ کر 189 ارب ہوگئی۔رپورٹ کے مطابق 2022-23 میں ملازمت پیشہ طبقے سے 264 ارب وصول کیے گئے۔ تنخواہ دار طبقہ ٹیکس دینے والا تیسرا بڑا شعبہ بن چکا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: وصول کیے گئے تنخواہ دار ٹیکس وصول کے مطابق
پڑھیں:
جاپان میں شوہر اپنی پوری تنخواہ بیوی کو کیوں دیتے ہیں؟ دلچسپ وجوہات جانیں
ٹوکیو(نیوز ڈیسک) کیا آپ جانتے ہیں کہ جاپان میں شوہر حضرات اپنی پوری تنخواہ حتیٰ کہ اپنی دیگر کمائی بھی بیویوں کے حوالے کرکے ان سے ماہانہ جیب خرچ لیتے ہیں؟
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جاپانی مرد حضرات ہرماہ بیویوں کو اپنی تمام کمائی سونپنے کے بعد ان سے ماہانہ پاکٹ منی جسے جاپانی زبان میں ( okozukai کہاجاتا ہے ) وصول کرتے ہیں، اس رقم سے جاپانی مرد سگریٹ سمیت دیگر چیزیں خریدتے ہیں۔
غیر ملکی ریسرچ فرم Soft brain Field کی جانب سے کیے گئے ایک سروے کے مطابق، 74 فیصد جاپانی خواتین گھریلو اخراجات کا کنٹرول سنبھالتی ہیں اور ان خواتین میں چھوٹے بچوں والی مائیں بھی شامل ہیں۔
سروے کے مطابق جاپان میں مرد خوشی سے اپنی پوری تنخواہ بیویوں کو نہیں دیتے لیکن ان کا ماننا ہے کہ ان کا کام اپنے خاندان کیلئے صرف پیسے کمانا ہےچاہے پھر اس کیلئے انہیں قربانی ہی کیوں نہ دینی پڑی۔
روایتی طور پر جاپان میں بیویوں کے ہاتھوں میں تنخواہیں دینے کا رجحان دوسری جنگ عظیم کے بعد سے دیکھنے میں آیا اور یہی وجہ ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد جاپان کی اقتصادی ترقی میں خاطر خوا اضافہ بھی دیکھا گیا۔
ماہرین جاپانی مردوں کی جانب سے اپنی بیویوں کو تنخواہ حوالے کرنے سے متعلق 3 وجوہات قابل غور سمجھتے ہیں۔
٭جاپان میں گھریلو مالی انتظامات خواتین کے سپرد کرنا ایک ثقافتی رجحان تصور کیا جاتا ہے جس کے تحت مرد حضرات بیوی کے زیر انتظام گھریلو اخراجات کیلئے اپنی پوری تنخواہ ادا کرتے ہیں
٭بیوی کو پوری تنخواہ دے کرجاپانی مرد شادی جیسے رشتے میں شفافیت اور اعتماد کو فروغ دیتے ہیں، اس کے بعد بیوی ہی بلز، بچت اور دیگر اخراجات کیلئے رقم مختص کرتی ہے۔
٭ خواتین چونکہ گھروں میں رہ کر بچوں اور گھریلو انتظامات زیادہ دیکھتی ہیں لہٰذا وہ روزمرہ کے اخراجات کا انتظام بھی بآسانی کرسکتی ہیں۔
قابل غور بات یہ ہے کہ جاپان میں ایسے جوڑے جہاں دونوں پارٹنرز کام کرتے ہیں، ایسی صورت میں مرد اپنی پوری تنخواہ بیوی کو نہیں دیتے کیوں کہ اس صورتحال میں جاپان میں بیوی کو پوری تنخوا ہ دینے کی ضرورت محسوس نہیں کی جاتی ۔
Post Views: 4