جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا ہے کہ عالمی قوتوں کا جنگی جنون زمین بوس ہوگیا ہے،خالفین کو طاقت کے ذریعے سیاست کے میدان سے باہر کرنے کا حامی نہیں، سیاست میں شدت پسندی نہیں ہونی چاہیئے۔ 26ویں آئینی ترمیم سے متعلق مولانا نے کہا کہ 26ویں ترامیم سے متعلق ہم نے اکیلے جنگ لڑی۔ مدارس ایکٹ پر انہوں نے کہا کہ دینی مدارس ایکٹ سے متعلق تاخیری حربے استعمال کیے جا رہے ہیں، ہم مسائل کا حل تلخیوں سے نہیں گفتگو کے ذریعے چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سمیت کسی بھی سیاستدان کو جیل میں رکھنے کیخلاف ہوں۔ مولانا فضل الرحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مخالفین کو طاقت کے ذریعے سیاست کے میدان سے باہر کرنے کا حامی نہیں، سیاست میں شدت پسندی نہیں ہونی چاہیئے۔ 26ویں آئینی ترمیم سے متعلق مولانا نے کہا کہ 26ویں ترامیم سے متعلق ہم نے اکیلے جنگ لڑی۔ مدارس ایکٹ پر انہوں نے کہا کہ دینی مدارس ایکٹ سے متعلق تاخیری حربے استعمال کیے جا رہے ہیں، ہم مسائل کا حل تلخیوں سے نہیں گفتگو کے ذریعے چاہتے ہیں۔ جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم اسمبلیوں میں اپوزیشن میں بیٹھے ہیں، حکومت کے معاشی استحکام کے دعوے بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگلے سال مہنگائی مزید بڑھے گی اور جی ڈی پی کم ہوگی، ہم نے آئین، پارلیمنٹ اور شہریوں کے حقوق کا تحفظ کیا ہے، ہر ایک کو آئینی دائرہ کار کے اندر رہ کر کام کرنا ہوگا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ امریکا کو افغانستان اور اسرائیل کو فلسطین میں شکست ہوئی، عالمی قوتوں کا جنگی جنون زمین بوس ہوگیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان مدارس ایکٹ نے کہا کہ کے ذریعے

پڑھیں:

امریکا کا فلسطین نواز طالبِ علم محمود خلیل کو جلاوطن کرنے کا حکم

واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی ریاست لوئزیانا کی ایک امیگریشن عدالت نے فلسطین نواز احتجاجی رہنما اور کولمبیا یونیورسٹی کے سابق طالب علم محمود خلیل کو ملک بدر کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ فیصلے کے مطابق خلیل کو الجزائر یا متبادل طور پر شام بھیجا جائے گا۔

عرب نیوز کے مطابق امیگریشن جج جیمی کومانز نے 12 ستمبر کو جاری کیے گئے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ خلیل نے گرین کارڈ کی درخواست پر دانستہ طور پر بعض اہم حقائق چھپائے اور ’یہ عمل محض لاعلمی یا غفلت نہیں بلکہ جان بوجھ کر کی گئی غلط بیانی تھی، جس کا مقصد امیگریشن عمل کو دھوکہ دینا اور درخواست کے مسترد ہونے کے امکانات کو کم کرنا تھا۔‘ جج نے مزید کہا کہ اگر ایسی غلط بیانی کے باوجود رعایت دی جائے تو مستقبل کے درخواست گزار بھی یہ خطرہ مول لینے پر آمادہ ہوں گے۔

کومانز نے خلیل کی وہ درخواست بھی مسترد کر دی جس میں انہوں نے ملک بدری سے استثنیٰ دینے کی اپیل کی تھی۔ عدالت کے مطابق ’یہ اقدام مستقبل کے درخواست گزاروں کے لیے غلط پیغام ہوگا۔‘

دوسری جانب خلیل کی قانونی ٹیم نے نیو جرسی کی ایک فیڈرل کورٹ کو خط جمع کرا دیا ہے، جس میں جج کومانز کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ان کے وکلاء نے کہا ہے کہ اپیل دائر کی جائے گی اور قانونی جدوجہد جاری رہے گی۔

امریکی سول لبرٹیز یونین (ACLU)، جو اس مقدمے میں خلیل کی نمائندگی کر رہی ہے، نے عدالت کے الزامات کو ”بے بنیاد اور انتقامی“ قرار دیا ہے۔ تنظیم کے مطابق ”misrepresentation“ یعنی غلط بیانی کے یہ الزامات دراصل خلیل کی حراست کے بعد انتقامی بنیادوں پر شامل کیے گئے۔

محمود خلیل نے اپنے ردعمل میں کہا: ”یہ کوئی حیرت کی بات نہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ میری آزادیِ اظہار کی سزا دینے کی کوششیں کر رہی ہے۔ ان کی تازہ ترین کارروائی، کانگرو کورٹ کے ذریعے، ان کے اصل عزائم کو ایک بار پھر ظاہر کرتی ہے۔“

انہوں نے مزید کہا: ”جب ان کی پہلی کوشش ناکام ہونے لگی تو انہوں نے مجھے خاموش کرانے کے لیے جھوٹے اور مضحکہ خیز الزامات گھڑ لیے۔ لیکن ایسے ہتھکنڈے مجھے اپنی قوم کی آزادی کے لیے آواز بلند کرنے اور فلسطین کے ساتھ کھڑا ہونے سے روک نہیں سکتے۔“

یاد رہے کہ محمود خلیل امریکا کے قانونی مستقل رہائشی ہیں، ان کی شادی ایک امریکی شہری سے ہوئی ہے اور ان کا ایک بیٹا بھی امریکا میں پیدا ہوا ہے۔ رواں سال مارچ میں انہیں امیگریشن حکام نے تین ماہ تک حراست میں رکھا تھا، بعد ازاں جون میں رہا کیا گیا، مگر وہ مسلسل ملک بدری کے خطرے سے دوچار ہیں۔

خلیل کا تعلق کولمبیا یونیورسٹی سے رہا ہے، خلیل ملک گیر فلسطین نواز احتجاجی تحریک کے نمایاں رہنما کے طور پر سامنے آئے تھے۔ وہ ملک بھر میں فلسطین نواز کیمپس احتجاجات کے سب سے نمایاں رہنماؤں میں شمار ہوتے ہیں۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • امریکا کا فلسطین نواز طالبِ علم محمود خلیل کو جلاوطن کرنے کا حکم
  • قائمہ کمیٹی اجلاس میں محکمہ موسمیات کی پیشگوئی سے متعلق سوالات
  • قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد مسئلہ فلسطین کو دفن کرنے کی کوششں کی جا رہی ہے، مسعود خان
  • امت مسلمہ کے مابین باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، فضل الرحمان
  • مولانا فضل الرحمان کا قطر کے سفارتخانے کا دورہ، مسلمہ امہ کے درمیان دفاعی معاہدے کی ضرورت پر زور
  • امت مسلمہ کے مابین باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے،مولانا فضل الرحمان
  • فضل الرحمان کا قطر کے سفارتخانے کا دورہ، امت مسلمہ کے درمیان دفاعی معاہدے کی ضرورت پر زور
  • امت مسلمہ کو باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمان
  • جنگی شکست کا بدلہ بھارت کرکٹ کے میدان میں لینے کا سنگین اور اخلاقی جرم کر رہا ہے، ڈاکٹر عشرت العباد
  • اقوامِ متحدہ میں دو ریاستی حل کی قرارداد