امریکا کو افغانستان اور اسرائیل کو فلسطین میں شکست ہوئی، مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا ہے کہ عالمی قوتوں کا جنگی جنون زمین بوس ہوگیا ہے،خالفین کو طاقت کے ذریعے سیاست کے میدان سے باہر کرنے کا حامی نہیں، سیاست میں شدت پسندی نہیں ہونی چاہیئے۔ 26ویں آئینی ترمیم سے متعلق مولانا نے کہا کہ 26ویں ترامیم سے متعلق ہم نے اکیلے جنگ لڑی۔ مدارس ایکٹ پر انہوں نے کہا کہ دینی مدارس ایکٹ سے متعلق تاخیری حربے استعمال کیے جا رہے ہیں، ہم مسائل کا حل تلخیوں سے نہیں گفتگو کے ذریعے چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سمیت کسی بھی سیاستدان کو جیل میں رکھنے کیخلاف ہوں۔ مولانا فضل الرحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مخالفین کو طاقت کے ذریعے سیاست کے میدان سے باہر کرنے کا حامی نہیں، سیاست میں شدت پسندی نہیں ہونی چاہیئے۔ 26ویں آئینی ترمیم سے متعلق مولانا نے کہا کہ 26ویں ترامیم سے متعلق ہم نے اکیلے جنگ لڑی۔ مدارس ایکٹ پر انہوں نے کہا کہ دینی مدارس ایکٹ سے متعلق تاخیری حربے استعمال کیے جا رہے ہیں، ہم مسائل کا حل تلخیوں سے نہیں گفتگو کے ذریعے چاہتے ہیں۔ جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم اسمبلیوں میں اپوزیشن میں بیٹھے ہیں، حکومت کے معاشی استحکام کے دعوے بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگلے سال مہنگائی مزید بڑھے گی اور جی ڈی پی کم ہوگی، ہم نے آئین، پارلیمنٹ اور شہریوں کے حقوق کا تحفظ کیا ہے، ہر ایک کو آئینی دائرہ کار کے اندر رہ کر کام کرنا ہوگا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ امریکا کو افغانستان اور اسرائیل کو فلسطین میں شکست ہوئی، عالمی قوتوں کا جنگی جنون زمین بوس ہوگیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان مدارس ایکٹ نے کہا کہ کے ذریعے
پڑھیں:
26 ویں آئینی ترمیم آئی تو ہم سے کہا گیا کہ اسکی توثیق کریں، مولانا فضل الرحمان
فائل فوٹوجے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم آئی تو ہم سے کہا گیا کہ اسکی توثیق کریں۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے ترمیم کا مسودہ حاصل کیا اور اس پر مشاورت کی، مسودے کے 35 نکات سے حکومت کو دستبردار کرایا، اصل مسودے کے مطابق 26 ویں آئینی ترمیم کو توثیق کرنا ممکن نہ تھا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت نے سود کے خاتمے کا فیصلہ دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر کمیٹی کا 8 سے 9 سال تک چیئرمین رہا ہوں، کس طرح پاکستان کشمیر کے مسئلے کے پیچھے آتا رہا یہ سب دیکھا، سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کا مؤقف رکھتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے بنیادی مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، کشمیر کے خصوصی اسٹیٹس کا خاتمہ کیا گیا۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ اسرائیل اور فلسطیں روزِ اول سے حالتِ جنگ میں ہے، 1967 کی جنگ میں جہاں جہاں اسرائیل نے قبضے کیے اقوام متحدہ نے کہا یہ قبضے ہیں۔