سابق پاکستانی آل راؤنڈر یاسر عرفات جنوبی افریقہ کے بولنگ کنسلٹنٹ مقرر
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
لندن (نیوزڈیسک)سابق پاکستانی آل راؤنڈر یاسرعرفات کو پاکستان میں ہونے والی سہ ملکی سیریز کیلئے جنوبی افریقہ کے سپورٹ اسٹاف میں شامل کرلیا گیا۔
یاسر عرفات کو جنوبی افریقا کے بولنگ کنسلٹنٹ کے طور پر سپورٹ اسٹاف میں شامل کیا گیا ہے۔سابق پاکستانی آل راؤنڈر نے لندن سےلاہور پہنچ کر جنوبی افریقی ٹیم کو جوائن کرلیا ہے۔
قذافی اسٹیڈیم میں میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے یاسر عرفات کا کہنا تھا کہ میرے لیے جنوبی افریقی ٹیم کے ساتھ کام کرنےکا اچھا موقع ہے، سہ ملکی سیریز کے لیےکنڈیشنز سے واقفیت کی وجہ سے موقع دیا گیا ہے۔
یاسر عرفات کا کہنا تھا کہ ٹی ٹوئنٹی لیگ اور انجریز کی وجہ سے زیادہ پلیئرز دستیاب نہیں تھے لیکن نوجوان کھلاڑیوں کے لیے اچھا موقع ہے، تجربہ کار کھلاڑیوں کے نہ ہونے سے فرق پڑتا ہے لیکن نوجوان بھی ٹیلنٹڈ پلیئر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جنوبی افریقہ کے ڈریسنگ روم کا ماحول بڑا ریلیکس ہوتا ہے، سہ ملکی سیریز سے چیمپئنز ٹرافی کی تیاریوں کا بھرپور موقع ملےگا۔
ترکی ، زہریلی شراب پینے سے100 سے زائد افراد ہلاک،230 افراد ہسپتالوں میں داخل
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: یاسر عرفات
پڑھیں:
لی جائے میونگ: فیکٹری ورکر سے جنوبی کوریا کے صدر تک کا سفر
سیئول: جنوبی کوریا میں عوام نے ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار لی جائے میونگ کو نیا صدر منتخب کر لیا ہے۔ 61 سالہ لی نے 49 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کیے اور ملک کے 14ویں صدر بن گئے ہیں۔
یہ انتخاب اس وقت ہوا جب سابق صدر یون سک یول نے دسمبر 2024 میں مارشل لا نافذ کرنے کی ناکام کوشش کی، جس کے بعد ان کا مواخذہ ہوا اور عدالتی حکم سے وہ عہدے سے ہٹا دیے گئے۔
لی جائے میونگ نے رولنگ پارٹی کے امیدوار کم مون سو کو شکست دی۔ ووٹنگ کا ٹرن آؤٹ 79.4 فیصد رہا، جو گزشتہ 28 سالوں کا سب سے زیادہ تھا۔
لی کو اب بھی قانونی چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں کرپشن، اختیارات کے غلط استعمال اور جھوٹے بیانات دینے کے الزامات شامل ہیں۔ ایک کیس میں انہیں عدالت نے بری کیا تھا، مگر سپریم کورٹ نے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر دوبارہ ٹرائل کا حکم دیا ہے۔
لی جائے میونگ 1963 میں اندونگ کے ایک پہاڑی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ بچپن میں غربت کے باعث انہیں تعلیم کے ساتھ ساتھ فیکٹری میں کام کرنا پڑا۔ 13 سال کی عمر میں ایک مشین کے حادثے میں ان کا بازو زخمی ہوا۔
انہوں نے اسکالرشپ پر قانون کی تعلیم حاصل کی اور 1986 میں وکالت کا امتحان پاس کیا۔ لی نے دو دہائیوں تک انسانی حقوق کے وکیل کے طور پر خدمات انجام دیں، پھر 2005 میں سیاست میں قدم رکھا۔
وہ 2010 سے 2018 تک سیونگنام کے میئر اور پھر 2021 تک گیونگی صوبے کے گورنر رہے۔ 2022 میں وہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔
انہوں نے 2022 میں صدارتی انتخاب لڑا لیکن معمولی فرق سے ہار گئے۔ 2024 میں ان پر قاتلانہ حملہ بھی ہوا، مگر وہ بچ گئے۔
غریب پس منظر اور سخت مؤقف رکھنے والے لی کو متوسط اور محنت کش طبقے میں خاصی مقبولیت حاصل ہے۔
ان کی پارٹی کو پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل ہے، جو انہیں اپنے ایجنڈے پر عمل درآمد کے لیے سہولت فراہم کرے گی۔