سرکاری ملازمین کی حاضریاں لگانے کے باوجود صوابی جلسے میں 5 ہزار لوگ جمع نہ ہوسکے، عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
لاہور:
مسلم لیگ (ن) کی رہنما عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ خیبرپختونخواہ کے عوام نے بھی بانی پی ٹی آئی کی انتشار اور جلاﺅ گھیراﺅ کی سیاست کو مسترد کر دیا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومتی وسائل کے استعمال اور سرکاری ملازمین کی جلسہ گاہ حاضریاں لگاکر بھی پانچ ہزار بندے اکٹھے نہیں کرسکے۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ جنید اکبر اپنے پہلے امتحان میں ہی بری طرح فیل ہو گئے ہیں، جبکہ علی امین گنڈا پور نے حسب روایت لچرپن سے بانی پی ٹی آئی کو خوش کرنے کی ناکام کوشش کی۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے کسی ضلع سے لوگ نہیں نکلے، اور جو نکلے، وہ بھی صرف دکھاوے کے لیے گرفتاریاں دینے آئے تاکہ بانی پی ٹی آئی کے سامنے نمبر بنا سکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 9 مئی اور 26 نومبر کی ناکام بغاوتوں کے بعد عوام احتجاجی سیاست سے تنگ آ چکے ہیں۔ خیبرپختونخواہ کے نوجوانوں نے بھی دیکھ لیا ہے کہ پنجاب کے نوجوانوں کو الیکٹرک بائیکس اور اسکالرشپ مل رہے ہیں، لہٰذا انہیں بھی یہی سہولتیں ملنی چاہئیں۔
عظمیٰ بخاری نے اعلان کیا کہ انشاء اللہ جلد ہی مریم نواز خیبرپختونخواہ کے نوجوانوں کو بھی اسکالرشپ فراہم کریں گی۔ انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے ویژن پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میاں نوازشریف کی قیادت میں پاکستان دوبارہ ایک طاقتور ملک کے طور پر دنیا کے نقشے پر ابھر رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
چلاس: سیلاب کے باوجود مقامی افراد سیاحوں کی مدد کیلئے پیش پیش رہے
بابوسر شاہراہ کے سیلابی ریلے نے بدترین تباہی پھیلائی، سیلاب میں مقامی افراد کے بھی کئی گھر تباہ ہوئے، اس کے باوجود وہ سیاحوں کی مدد کیلئے پیش پیش رہے۔
پیر کو آنے والے اس سیلاب میں چار سیاحوں کے علاوہ ایک مقامی شخص بھی جاں بحق ہوا۔
والد نے چچی اور 3 سالہ کزن کو بچانے کیلئے سیلابی ریلے میں چھلانگ لگائی، بیٹا فہد اسلاملینڈ سلائیڈنگ سے چار سیاحوں سمیت پانچ اموات کی تصدیق ہوگئی، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث شاہراہ قراقرم بند ہونے سے ہزاروں مسافر پھنس گئے
چلاس سیلاب نے سیاحوں کے ساتھ ساتھ مقامی افراد کو بھی آزمائش میں ڈال دیا ہے، بابو سر تھک نالے کے پہاڑی علاقوں میں آباد غریب مکین کچے گھروں، موٹر سائیکلوں سمیت دیگر تعمیرات کی تباہی پر پریشان ہیں لیکن پھر بھی آزمائش کی گھڑی میں وہ مہمانوں کی مدد کیلئے پیش پیش رہے۔
پولیس، ضلعی انتظامیہ اور مقامی افراد پتھروں اور ملبے میں پھنسے سیاحوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرتے رہے، کھانے پینے کا بندوبست کیا اور کئی سیاحوں کو اپنے گھروں پر بھی قیام کروایا۔
ریسکیو کیے گئے سیاح ان مہمان نوازوں کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔