بندر گرڈ اسٹیشن میں گھسنے سے پورے ملک کی بجلی بند
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
سری لنکا میں ایک بندر گرڈ اسٹیشن میں گھس گیا، جس کی وجہ سے پورے ملک کو لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑا۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سری لنکن حکام نے بتایا کہ واقعہ اتوار کی صبح 11 بجے پیش آیا جب ایک بندر گرڈ اسٹیشن میں گھس گیا اور بجلی معطل ہوگئی، 3 گھنٹے بعد بھی بجلی پوری طرح بحال نہ ہوسکی۔
وزیر توانائی کمارا جایا کوڈے نے کہا کہ ایک بندر ہمارے گرڈ اسٹیشن کے ٹرانسفارمر سے ٹکرایا جس کی وجہ سے بجلی کا نظام متاثر ہوا، یہ واقعہ جنوبی کولمبو کے مضافات میں پیش آیا۔
ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ کچھ علاقوں میں بجلی بحال کردی گئی ہے، لیکن ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ لوڈشیڈنگ کب تک رہے گی۔
وزیر توانائی نے مزید کہا کہ انجینئرز بجلی کے نظام کو جلد سے جلد بحال کرنے کیلئے کام کر رہے ہیں۔
اس سے قبل سری لنکا کو 2022ء میں میں معاشی بحران کے دوران موسم گرما میں کئی ماہ تک لوڈ شیڈنگ کا سامنا کرنا پڑا تھا، پیٹرول پمپس پر ڈیزل اور پیٹرول کی کمی تھی اور دن بھر میں بجلی صرف 13 گھنٹوں کیلئے مہیا کی جارہی تھی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: گرڈ اسٹیشن
پڑھیں:
200 یونٹس استعمال کے ریٹ کا 201 یونٹ پر یکدم بدل جانا مصیبت ہے
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 جون 2025ء ) سابق وفاقی وزیر اورمسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے ایک گھر میں بجلی کے 2 میٹرز کے معاملے پر حکومت کو قیمتی مشورہ دیدیا۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے بتایا کہ ایک ہی گھر میں بجلی کے 2 میٹرز پر پابندی کی خبر دیکھ کر پریشانی ہوئی، اس سلسلے میں میں نے اپنا فرض سمجھ کر کل شام سی ای او لیسکو رمضان بٹ اور وفاقی وزیر توانائی سردار اویس لغاری سے رابطہ کیا تو دونوں حضرات نے یقین دہانی کروائی کہ یہ فیک نیوز ہے، اب تو وزارت بجلی نے اس حوالے سے وضاحت بھی جاری کر دی ہے۔ سابق وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ میری اطلاع کے مطابق ایک گھر کے الگ الگ پورشنز یا بلڈنگ کے فلیٹس میں رہنے والی فیملیز اپنے لیے الگ الگ میٹرز لے سکتی ہیں، ایک گھر کے داخلی دروازے کا مطلب گھر کا نہیں بلکہ پورشن کا دروازہ ہوگا بشرطیکہ وہاں قیام پذیر فیملیز کے الیکٹرک سرکٹ الگ ہوں، وزارت بجلی کو یہ وضاحت بروقت کرنی چائیئے تھی، بہرحال دیر آید درست آید۔(جاری ہے)
سعد رفیق کہتے ہیں کہ بجلی کے 200 یونٹس استعمال کے ریٹ کا 201 یونٹ پر یکدم بدل جانا بھی ایک مصیبت بنا ہوا ہے، لوگ کتنی بھی احتیاط کریں چند یونٹ اوپر ہو ہی جاتے ہیں، اس کا جامع حل نکالنا ہوگا، میں ایکسپرٹ نہیں ہوں لیکن میری رائے میں 200 سے 300 کی سلیب میں آتے آتے کم ازکم تین یا چار مراحل ہونے چاہئیں، معاشی حالت ذرا اور سدھر جائے تو بجلی کا کم از کم ریٹ 300 یونٹ پر بھی مقرر کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیاری سولر پینلز کی پاکستان میں مینو فیکچرنگ اور عام آدمی کو اس ضمن میں بلا سود قرضوں کی فراہمی بھی ایک اور راستہ ہے تاکہ لوگ مہنگی بجلی کے عتاب سے بچ سکیں، بجلی چوروں اور پاور سپلائی کمپنیوں میں ان کے سہولت کار سرکاری اہلکاروں پر بے رحمانہ کریک ڈاؤن ہونا چاہیئے، پاور سپلائی کمپنیوں کی نجکاری بھی کرپٹ مافیا سے جان چھڑانے کا موزوں راستہ ہے جس پر وفاقی حکومت نہایت سنجیدگی سے پیش قدمی کر رہی ہے۔ مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماء کا کہنا ہے کہ یہ حقیقت ہے کہ وزیراعظم پاکستان اور وزیر بجلی ملک میں بجلی کی قیمتوں میں کمی اور پاور سپلائی کے نظام کی اصلاح کے لیے پوری توجہ اور تندہی سے کام کر رہے ہیں، اس حوالے سے ڈیمز کی تعمیر کے کام میں بھی تیزی لائی گئی ہے، میری تجویز ہے کہ وفاقی حکومت بجلی کو سستا کرنے کے حوالے سے مستقبل کا روڈ میپ قوم کے سامنے رکھے۔