آئی ایم ایف کا کوئی جائزہ مشن پاکستان نہیں آیا، موجودہ ٹیم کا دورہ تکنیکی ہے، نمائندہ آئی ایم ایف WhatsAppFacebookTwitter 0 9 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈکی ایک خصوصی ٹیم مختلف امور کا جائزہ لینے کے لیے پاکستان پہنچ گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق، یہ پاکستان کا دورہ کرنے والی اپنی نوعیت کی پہلی ٹیم ہے، جو گورننس، عدلیہ کی آزادی، ججز کی تقرری اور بدعنوانی جیسے معاملات پر جامع تجزیہ کرے گی۔ تاہم، نمائندہ آئی ایم ایف نے کسی بھی جائزہ مشن کے پاکستان آنے کی تردید کی ہے۔

آئی ایم ایف کے نمائندے ماہر بینیجی نے پاکستان میں موجود آئی ایم ایف ٹیم کے حوالے سے وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ ٹیم کا دورہ صرف تکنیکی معاملات کے جائزے کے لیے ہے اور اسے آئی ایم ایف کے جائزہ مشن سے منسلک نہ کیا جائے۔نمائندہ آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ اس ٹیم کا مقصد پروگرام سے متعلقہ تکنیکی امور پر کام کرنا ہے، جبکہ کسی بھی قسم کے دیگر جائزے شیڈول میں شامل نہیں۔ ماہر بینیجی نے واضح کیا کہ آئی ایم ایف کا جائزہ مشن پاکستان نہیں آیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سات ارب ڈالر پروگرام کے تحت آئی ایم ایف کا اقتصادی جائزہ مشن 20 فروری کے بعد پاکستان آئے گا۔قبل ازیں، ذرائع نے دعوی کیا تھا کہ آئی ایم ایف ٹیم 14 فروری تک اپنا کام مکمل کرے گی اور اس دوران کم از کم 19 حکومتی وزارتوں اور محکموں کے نمائندوں سے ملاقات کرے گی۔ذرائع کے مطابق، ٹیم جوڈیشل کمیشن اور سپریم کورٹ آف پاکستان میں بھی حکام سے ملاقات کرے گی، جہاں قانون کی حکمرانی، انسداد بدعنوانی اور مالیاتی نگرانی پر تبادلہ خیال ہوگا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی ٹیم اگلے ہفتے جوڈیشل کمیشن سے ملاقات کرے گی، جس میں ججز کی تقرری کے طریقہ کار پر بھی بات چیت کا امکان ہے۔معاہدے کے تحت پاکستان گورننس کی مکمل رپورٹ شائع کرنے کا پابند ہوگا، جبکہ ٹیکس پالیسی سازی اور اس پر عمل درآمد میں درپیش چیلنجز، نیز لینڈ مینجمنٹ میں گورننس کے پیرامیٹرز کا بھی تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔

دوسری طرف وزارت خزانہ نے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیشنل مانٹری فنڈ کے مشن کی گورننس اور کرپشن کے تلخیصی جائزہ کے لیے پاکستان آمد،آئی ایم ایف ایک طویل عرصے سے پاکستان کو راہنمائی اور تیکنیکی امداد فراہم کرتا رہا ہے ،آئی ایم ایف کی راہنمائی اور تیکنیکی امداد سے بہتر طرز حکمرانی اور پبلک سیکٹر کی شفافیت اور احتساب کے فروغ میں مدد ملی ہے ،تاریخی طور پر آئی ایم ایف نے میکرو اکنامک عدم توازن کو درست کرنے اور افراط زر پر قابو پانے میں ملکوں کی حوصلہ افزائی کی ہے ،آئی ایم ایف نے فعال معیشت اور پائیدار معاشی ترقی کے لیے تجارت، شرح تبادلہ اور مارکیٹ اصلاحات کے نفاذ میں مدد فراہم کی ہے ،آئی ایم ایف نے پائیدار ترقی کی بنیاد رکھنے اور نجی شعبے کے اعتماد کو قائم اور برقرار رکھنے کے لیے وسیع تر ادارہ جاتی اصلاحات پر زور دیا ہے

آئی ایم ایف کے نزدیک معیشتوں کی خوشحالی کے لیے اچھی حکمرانی کا فروغ، قانون کی حکمرانی یقینی بنانا، سرکاری شعبے کی کارکردگی اور احتساب کو بہتر بنانا اور بدعنوانی سے نمٹنا لازمی عناصر ہیں ،پائیدار اور شمولیتی ترقی کے لیے اچھی حکمرانی کا فروغ، قانون کی حکمرانی ، سرکاری شعبے کی کارکردگی اور احتساب کو بہتر بنانا اور بدعنوانی سے نمٹنا حکومت پاکستان کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں،آئی ایم ایف نے 1997 میں معاشی گورننس کے حوالے سے گورننس ایشوز میں آئی ایم ایف کا کردارکے حوالے سے ایک راہنما پالیسی پر عمل درآمد شروع کیااس پالیسی کے نفاذ کو مستحکم بنانے کے لیے آئی ایم ایف نے 2018 میں گورننس (گورننس پالیسی)میں شراکت کو مزید بہتر بنانے کے لیے ایک نیا فریم ورک اپنایا،اس فریم ورک کے تحت میکرواکنامک کارکردگی میں کلیدی کردار کی حامل گورننس کمزوریوں اور کرپشن کے حوالے سے رکن ممالک کے ساتھ منظم، موثر، مخلصانہ اور غیر جانبدرانہ شراکت کی جاتی ہے،اسی تناظر میں آئی ایم ایف کا ایک تین رکنی وفد گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگناسٹک اسیسمنٹ کے لیے پاکستان کا دورہ کر رہا ہے ،آئی ایم ایف مشن ریاست کے 6کلیدی شعبوں میں کرپشن کمزوریوں کی سنگینی کا جائزہ لے گا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: نمائندہ آئی ایم ایف آئی ایم ایف نے آئی ایم ایف کا کے حوالے سے کا دورہ کرے گی ٹیم کا کے لیے

پڑھیں:

موضوع: موجودہ زمانے میں کربلاء کے اثرات اور مطابقت

دین و دنیا پروگرام اسلام ٹائمز کی ویب سائٹ پر ہر جمعہ نشر کیا جاتا ہے، اس پروگرام میں مختلف دینی و مذہبی موضوعات کو خصوصاً امام و رہبر کی نگاہ سے، مختلف ماہرین کے ساتھ گفتگو کی صورت میں پیش کیا جاتا ہے۔ ناظرین کی قیمتی آراء اور مفید مشوروں کا انتظار رہتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںپروگرام دین و دنیا
موضوع: موجودہ زمانے میں کربلاء کے اثرات اور مطابقت
مہمان: حجہ الاسلام و المسلمین سید ضیغم رضوی
میزبان: محمد سبطین علوی
موضوعات گفتگو:
کربلاء کے اخلاقی اثرات
کربلاء کے سیاسی و اجتماعی اثرات
کیا مجالس میں حالات حاضرہ کو بیان کرنا چاہیئے؟ اور کیوں
خلاصہ گفتگو:
کربلا محض ماضی کا ایک واقعہ نہیں، بلکہ *زندگی کا ایک مکمل منشور* ہے جو آج بھی رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ امام حسین علیہ السلام اور ان کے باوفا اصحاب نے انسانیت کو ایک ایسا درس دیا جو *زندگی کے تمام اجتماعی، سیاسی اور اخلاقی پہلوؤں پر محیط* ہے۔ آپ کا قیام قرآنی حکم *"امر بالمعروف اور نہی عن المنکر"* کی عملی تفسیر تھا۔ کربلا ایثار، قربانی، اخلاص اور خاندانی اقدار جیسے *اعلیٰ اخلاقی نکات* کو اجاگر کرتی ہے۔
 
کربلا *باطل کے سامنے نہ جھکنے اور سربلند رہنے کا درس* دیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر کی مزاحمتی تحریکیں اس سے *مشعل راہ* حاصل کرتی ہیں، جیسا کہ مہاتما گاندھی نے مظلومیت میں فتح کا سبق کربلا سے سیکھا۔ یہ ہمیں سکھاتی ہے کہ دین پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا، بھلے اس کے لیے ہر قربانی دینی پڑے۔ حالات حاضرہ کو کربلا کی روشنی میں دیکھنا اور عدل کا قیام کرنا امام کے مقصد کو زندہ کرنا ہے۔ حقیقت میں، کربلا *ہر تاریکی میں ہدایت کا چراغ* ہے جو رہتی دنیا تک روشنی بکھیرتا رہے گا۔
 

متعلقہ مضامین

  • بانی کے بیٹے خوشی سے پاکستان آئیں، برطانوی طریقوں کے مطابق احتجاج بھی کریں: عرفان صدیقی
  • رائٹ سائزنگ و میرٹ پر ماہرین کی تعیناتی کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، وزیراعظم
  • وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین سے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کے وفد کی ملاقات، پاکستان کے زرعی و لائیوسٹاک شعبے میں جاری اشتراک عمل کا جائزہ لیا گیا
  • وزیرصحت خواجہ سلمان رفیق کا میو ہسپتال لاہور کا اچانک دورہ ،، او پی ڈی، فارمیسی و دیگر شعبہ جات کا جائزہ لیا
  • موضوع: موجودہ زمانے میں کربلاء کے اثرات اور مطابقت
  • موجودہ حالات کے ذمہ دار صرف سیاستدان نہیں ادارے بھی ہیں، پرویزالہیٰ
  • بانی پی ٹی آئی کے بیٹے ضرور پاکستان آئیں، خوش آمدید کہیں گے، عطا تارڑ
  • کوریئر سروس کا نمائندہ بن کر شہریوں سے دھوکا دہی، پی ٹی اے نے خبردار کر دیا
  • پاکستان، سعودی عرب تعلقات، سرمایہ کاری، تکنیکی تعاون بڑھانے پر متفق
  • موجودہ مون سون سسٹم کراچی کومتاثر نہیں کرے گا: ڈی جی محکمۂ موسمیات