قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام 5 بجے ہو گا، 13 نکاتی ایجنڈا جاری
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے علاوہ اہم قانون سازی کی جائے گی۔ وزیرخزانہ انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس 2024ء پیش کریں گے۔ وزیرقانون سول کورٹس ترمیمی بل پیش کریں گے۔ وزیر داخلہ پاکستان شہریت ترمیمی بل 2024ء پیش کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام 5 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہو گا۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اجلاس کا 13 نکاتی ایجنڈا جاری کردیا، اجلاس میں وقفہ سوالات کے علاوہ اہم قانون سازی کی جائے گی۔ وزیرخزانہ محمد اورنگزیب انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس 2024ء پیش کریں گے۔ وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ سول کورٹس ترمیمی بل پیش کریں گے۔ وزیر داخلہ محسن نقوی پاکستان شہریت ترمیمی بل 2024ء پیش کریں گے۔ وزیر داخلہ محسن نقوی پاکستان ساحلی محافظین ترمیمی بل بھی پیش کریں گے۔ اجلاس میں نکتہ اعتراضات اور توجہ دلاو نوٹس پر مختلف امور زیر بحث لائے جائیں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: 2024ء پیش کریں گے قومی اسمبلی
پڑھیں:
قومی اسمبلی ارکان کو 1.16 ارب روپے کے فری سفری واؤچرز دیے گئے
ایک آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے مالی سال 2021-22ء سے 2023-24ء کے دوران ارکان قومی اسمبلی کو 1.16 ارب روپے کے فری سفری واؤچرز جاری کیے، جن میں سے 16 کروڑ 10 لاکھ روپے کے جاری کردہ واؤچرز اور بیان کردہ اخراجات میں فرق سامنے آیا ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی انتظامیہ نے بتایا کہ اس عرصہ کے دوران سفری واؤچرز کی مد میں باز ادائیگیوں (Reimbursement) اور انکیشمنٹ (Encashment) پر ایک ارب روپے کے اخراجات ہوئے ہیں۔تاہم، آڈٹ حکام کے مطابق قومی اسمبلی سیکرٹریٹ اُن واؤچرز کے اخراجات کا مفصل انداز میں میزانیہ (Reconciled Statement) بنانے میں ناکام رہا جو اسٹیٹ بینک نے باز ادائیگیوں کی صورت میں کیے تھے اور یہ اے جی پی آر کے پاس درج ہیں۔ پورٹ نے ان اخراجات کو غیر مجاز اور بے ضابطہ قرار دیتے ہوئے مالی رپورٹنگ میں قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ضابطوں میں خامیوں کی نشاندہی کی ہے۔ 31 جنوری 2025ء کو منعقد ہونے والے ڈپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی (ڈی اے سی) کے اجلاس میں قومی اسمبلی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی کہ سفری واؤچرز کی باز ادائیگیوں کے اعداد و شمار درست کر کے آڈٹ حکام کو مکمل ریکارڈ فراہم کیے جائیں۔جب اس معاملے پر تبصرے کیلئے رابطہ کیا گیا تو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے باضابطہ طور پر کوئی بیان دینے سے گریز کیا تاہم، ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ Reconciled Statement تیار کرنے کا عمل جاری ہے لیکن اس میں وقت لگے گا۔اس عہدیدار نے مزید کہا کہ ری کنسائلمنٹ کے زیادہ تر کیسز سندھ اور بلوچستان کے ارکان قومی اسمبلی کے ہیں۔