اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ میں 8 نئے ججز کی تعیناتی کے معاملے پر جوڈیشل کمشن کا اجلاس آج پیر کو ہوگا۔ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس دن 2 بجے سپریم کورٹ کے کانفرنس روم میں ہوگا، جس میں سپریم کورٹ میں 8 نئے ججز کے لیے پانچوں ہائی کورٹس کے 5 سینئر ججز کے نام طلب کیے گئے ہیں۔ دوسری جانب آل پاکستان وکلاء ایکشن کمیٹی نے شاہراہ دستور پر احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ کے 4 ججز سمیت ممبر جوڈیشل کمشن سینیٹر علی ظفر نے بھی اجلاس ملتوی کرنے کے لیے چیف جسٹس کو خط لکھ رکھا ہے۔ پاکستان کی 6  بڑی بار ایسوسی ایشنز نے مشترکہ بیان میں مختلف وکلا کی جانب سے دی گئی آج کے احتجاج کی کال مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وکلا برادری کے اندر موجود سیاسی عزائم رکھنے والے گروپس کا مقصد جوڈیشل کمیشن کا اجلاس سبوتاژ کرنا ہے۔ پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، پنجاب بار کونسل، خیبرپختونخوا بار کونسل، بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے  مشترکہ اعلامیہ جاری کیا۔ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ ہم وکلا برادری کے منتخب نمائندے، ہمیشہ قانون کی حکمرانی، عدلیہ کی آزادی، اداروں کی بالادستی اور آئین کی پاسداری کے لیے کھڑے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ وکلا برادری کے اندر چند سیاسی دھڑے اپنے مذموم سیاسی مقاصد حاصل کرنے اور اپنے قابل اعتراض سیاسی ایجنڈے حاصل کرنے کے لیے انتشار اور تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سیاسی عزائم رکھنے والے گروپس نے احتجاج اور ہڑتال کی ایک نام نہاد کال دی ہے جس کا مقصد جوڈیشل کمیشن اجلاس کو سبوتاژ کرنا ہے، ہم اس قسم کی احتجاجی کالز کو سختی سے مسترد اور مذمت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ان دھڑوں کو یقین دلاتے ہیں کہ سیاسی عناصر کی طرف سے چلائی جانے والی ان کی فضول مشقیں ناکام ہونے والی ہیں اور جلد ہی بے اثر ہو جائیں گی۔ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ ہم 26ویں آئینی ترمیم اور اس کے بعد ہونے والے واقعات کو آئین کے حصے کے طور پر منظور کرتے ہیں، اس فریم ورک پر عمل کرنا ہر قانون پسند شہری پر فرض ہے۔ مشترکہ اعلامیے میں زور دیتے ہوگئے کہا گیا ہے کہ وکلا قانون کی حکمرانی کی حمایت میں متحد ہو جائیں، وکلا برادری تفرقہ ڈالنے والی قوتوں کو مسترد کر دیں۔ سپریم کورٹ میں آٹھ ججز کی تعیناتی کے معاملے پر ممبر جوڈیشل کمیشن سینیٹر علی ظفر نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا۔ سینیٹر علی ظفر نے خط میں آج کا اجلاس موخر کرنے کی درخواست کی ہے۔ خط میں اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی سنیارٹی تنازع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ معاملہ حل ہونے تک اجلاس موخر کیا جائے جبکہ سپریم کورٹ کے چار ججز بھی اجلاس موخر کرنے کی درخواست کر چکے ہیں۔ خط میں لکھا ہے کہ ججز کی ٹرانسفر سے اسلام آباد ہائی کورٹ کی سنیارٹی لسٹ تبدیل ہوگئی اور ججز کے تبادلے سے تاثر ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں کے لیے بندوبست کیا گیا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن وکلا برادری سپریم کورٹ بار ایسوسی کا اجلاس کہا گیا ججز کی کے لیے

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا

اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بنچ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روکتے ہوئے سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل کے فیصلہ تک بطور جج کام کرنے سے روکنے کا حکم دیدیا اور سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ اور اشتر علی اوصاف کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر معاونت طلب کرلی۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری کی بطور جج تعیناتی کے خلاف میاں داؤد کی درخواست پر سماعت کے دوران درخواست گزار عدالت پیش نہ ہوئے اور معاون وکیل کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی۔ اسلام آباد بار کونسل کے ممبر راجہ علیم عباسی نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ جوڈیشل کمیشن کا اختیار ہے، ایسی درخواستوں سے خطرناک ٹرینڈ قائم ہوگا، سپریم کورٹ کے دو فیصلے اس حوالے سے موجود ہیں، لہٰذا اس درخواست پر اعتراضات برقرار رہنے چاہئیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حق سماعت کسی کا بھی حق ہے لیکن ہمیں آفس کے اعتراضات کو دیکھنا ہے، سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟، عدالت نے معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہونے کے باعث سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک سماعت ملتوی کر دی۔ اسلام آباد بار کونسل نے ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کے معاملے پر آج بدھ کو ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے جنرل باڈی اجلاس بھی طلب کرلیا۔ حکمنامہ کے بعد ججز کا نیا ڈیوٹی روسٹر جاری کردیا گیا۔ نئے ڈیوٹی روسٹر میں جسٹس طارق محمود جہانگیری شامل نہیں ہیں، جسٹس طارق محمود جہانگیری کا ڈویژن بینچ اور سنگل بنچ بھی ختم کردیا گیا۔ ادھر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس اعظم خان کو عہدے سے ہٹانے کے لیے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی ہے، جسٹس اعظم خان کی اسلام آباد جوڈیشل سروس میں مستقلی اور بعد ازاں ترقی غیرقانونی ہے۔ جبکہ رولز کے تحت صرف وہی ججز مستقل کیے جا سکتے تھے جو پہلے سے اسلام آباد جوڈیشل سروس میں کام کر رہے تھے۔ بعد میں ڈیپوٹیشن پر آنے والے ججز کو مستقل کرنے کی کوئی گنجائش نہیں تھی۔سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کر دیا گیا جبکہ اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر معاونت طلب کر لی گئی ہے۔واضح رہے مذکورہ کیس میں فاضل جج کی تعلیمی اسناد کے حوالے سے اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • جسٹس طارق کیس، ریکارڈنگ کے حصول کی درخواست دائر، اسلام آباد بار کی جزوی ہڑتال
  • خیبرپختونخوا اور پشاور بار کا عدالتوں میں موبائل سروس کی بحالی تک ہڑتال کا اعلان
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا تحریری حکم نامہ جاری
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
  • ایمان مزاری نے جسٹس ثمن رفعت کو ہٹانے پر جسٹس ڈوگر کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرلیا
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کا جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • جسٹس سرفراز ڈوگر کیخلاف شکایت، ایمان مزاری نے اضافی دستاویزات جمع کرادیں
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم
  • سپریم کورٹ: ساس سسر کے قتل کے ملزم کی سزا کیخلاف اپیل مسترد، عمر قید کا فیصلہ برقرار