اسپیکر کسی رکن کی رکنیت کو ختم نہیں کر سکتے
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ اسپیکر نے بنیادی طور پر اراکین کو صفائی کا موقع نہیں دیا، انھوں نے خود کو صفائی کا موقع دیا ہے جس ملک احمد خان کو میں جانتا ہوں وہ اس حد تک جانے والے نہیں ہیں، ریفرنس میں اگر تین چار حکومتی ارکان بھی آ جاتے کیونکہ ظاہر ہے تالی ایک ہاتھ سے نہیں بج رہی ہوتی، ادھر سے اسی طرح سے جوابی چیزیں آ رہی ہوتی ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہم نے بہت سے مناظر دیکھے بھی ہیں وزرا تک وہاں بیٹھی نعرے لگا رہی تھیں۔
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ نے کہ اگر ہم جمہوری تناظر میں دیکھیں، پاکستان کی تاریخ میں اگر 1985سے لیکر اب جتنے ایوان ہوئے ہیں ان کو دیکھ لیں، ایوانوں کے بجٹ اجلاس ہوئے ہیں، یا اس وقت کے صدر پاکستان کے اجلاس ہوئے ہیں اس میں اس طرح کی ہنگامہ آرائی نہ ہوئی ہو،کیا یہ پاکستان کی پارلیمانی سیاست کا پہلا واقعہ تھا؟ یا اس واقعہ کے اندر کوئی ایسی چیز ہو گئی تھی کہ پہلے کسی دور میں ایسا کام نہ ہوا ہو؟یہ تو ہر دور میں ہوا ہے، انیس، بیس کا فرق ہو سکتا ہے۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا پہلے دن سے ہم کہہ رہے ہیں کہ ملک احمد خان بڑے ٹھنڈے آدمی ہیں ، گہرے بھی ہیں، ان کا نام ساری دنیا نے جنرل باجوہ کے ساتھ جوڑاکہ ان کے آدمی ہیں ان کے بھتیجے بنے ہوئے ہیں، انھوں نے اپوزیشن کو جس طرح اکاموڈیٹ کیا، پی ایم ایل (این) پوری ناراض تھی ان سے کہ آپ ہر طرح سے اپوزیشن کا ساتھ دیتے ہیں، جو کام چوہدری پرویز الہٰی نے بطور اسپیکر نہیں کیے آپ وہ بھی اپوزیشن کے لیے کر رہے ہیں اور رعایتیں دے رہے ہیں، یہ بات سامنے آ ہی جائے گی کہ اپوزیشن نے ان کے ساتھ کیا طے کیا تھا۔
تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ ہم اس ایشو کو دو طریقوں سے دیکھتے ہیں، ایک تو آئینی طریقے سے کہ پاکستان کا آئین اس حوالے سے کیا کہتا ہے، دوسرا طریقہ یہ ہے کہ اخلاقیات کیا کہتی ہے، آئینی طور پر ہم دیکھیں تو جو اسپیکر صوبائی اسمبلی ہیں، ان کو براہ راست کسی بھی رکن اسمبلی کو معطل کرنے کا تو حق حاصل ہے لیکن اس کی رکنیت کو وہ ختم نہیں کر سکتے، وہ ان کے خلاف ریفرنس بھیج سکتے ہیں۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ اسپیکر صاحب نے تو اپنا کام کر لیا، اسلام آباد بھی گئے، الیکشن کمیشن سے بھی ملے، ان سے بھی مشاورت کی کہ کیا قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے ان کو ڈی سیٹ کرنے کے لیے، ساری صورتحال انھوں نے دیکھی کہ وہ اس پر کچھ زیادہ نہیں کر پا رہے، تو ان کو دبایا، دس اراکین پر تو جرمانے بھی عائد کیے گئے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ جن لوگوں سے وہ زیادہ تنگ ہیں ان لوگوں کو وہ بحال نہیں کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تجزیہ کار نے کہا کہ انھوں نے ہوئے ہیں نہیں کر
پڑھیں:
آپریشن سندور کی بدترین ناکامی پر مودی سرکار شرمندہ، اپوزیشن نے بزدلی قرار دیدیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آپریشن سندور میں عبرتناک شکست کے بعد شرمندگی کے باعث بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی پراسرار خاموشی نے بھارت کی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔
اپوزیشن جماعتیں مودی سرکار پر کھلے عام تنقید کر رہی ہیں جبکہ عالمی سطح پر بھی بھارت کے لیے شرمندگی کا ماحول پیدا ہو چکا ہے۔ امریکی صدر کی جانب سے پاکستان کے حق میں آنے والے مسلسل بیانات نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے، جس کے بعد مودی حکومت پر دباؤ کئی گنا بڑھ گیا ہے۔
کانگریس رہنما راہل گاندھی نے نریندر مودی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مودی ایک بزدل اور کمزور وزیراعظم ہیں جن کے پاس کوئی واضح وژن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی امریکی صدر کے سامنے بولنے کی ہمت نہیں رکھتے اور انہی کے دباؤ پر آپریشن سندور کو اچانک روک دیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ شکست بھارت کی عسکری قیادت نہیں بلکہ مودی کی ذاتی پالیسیوں کا نتیجہ ہے، جنہوں نے بھارت کو بین الاقوامی سطح پر تنہا کر دیا ہے۔
اسی طرح کانگریس کی سینئر رہنما سوپریا شری نیت نے بھی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکی صدر کے بیان کے مطابق بھارتی فضائیہ کے سات طیارے مار گرائے گئے ہیں تو مودی کی خاموشی اس حقیقت کی تصدیق کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی زبان بند ہے کیونکہ وہ اس کڑوی حقیقت کو جھٹلانے کی پوزیشن میں نہیں۔ بھارتی اپوزیشن کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کی خاموشی نہ صرف شکست کا اعتراف ہے بلکہ یہ جمہوریت کے بنیادی اصولوں کی بھی توہین ہے۔
دوسری جانب آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد بھارتی حکومت نے روایتی انداز میں جھوٹی خبروں اور پروپیگنڈے کا سہارا لیا ہے۔ مختلف بھارتی میڈیا ہاؤسز اور سوشل میڈیا نیٹ ورکس کے ذریعے پاکستان کے خلاف نفرت انگیز مہم تیز کر دی گئی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کوٹ رادھا کشن میں حالیہ فائرنگ کے واقعے کو بھی بھارتی میڈیا نے دہشت گردی کا رنگ دینے کی کوشش کی، حالانکہ پولیس تفتیش نے واضح کر دیا کہ جاں بحق ہونے والا 28 سالہ مقامی تاجر شیخ معیز کسی بھی عسکری تنظیم سے وابستہ نہیں تھا۔
اعداد و شمار کے مطابق 2025ء کے وسط تک بھارت میں جھوٹی خبروں کے ایک ہزار سے زائد واقعات رپورٹ کیے جا چکے ہیں جن میں سے اکثر نے فرقہ وارانہ اشتعال انگیزی اور سماجی تقسیم کو ہوا دی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کی ناکام پالیسیاں اور مسلسل پروپیگنڈا بھارت کو اندرونی طور پر کمزور کر رہا ہے۔ ملک کے اندر پھیلتی ہوئی بے چینی، عوامی اعتماد کی کمی اور بین الاقوامی سطح پر بڑھتی ہوئی تنقید نے مودی کی سیاسی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔