ایف بی آر میں جدید ڈیجیٹل ایکو سسٹم کی تشکیل کی منظوری، عالمی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
وزیرِاعظم شہباز شریف نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں جدید اور عالمی معیار کے ڈیجیٹل ایکو سسٹم کی تشکیل کی منظوری دیتے ہوئے اس منصوبے کی تکمیل کے لیے بین الاقوامی شہرت یافتہ ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کی بھی ہدایت جاری کردی۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ ایف بی آر کی جاری اصلاحات کے باعث معیشت مثبت سمت میں گامزن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف نظام کو ڈیجیٹل بنانا کافی نہیں بلکہ ایک مکمل ڈیجیٹل ایکو سسٹم تشکیل دیا جائے تاکہ نظام مؤثر، شفاف اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہو۔
وزیرِاعظم نے اس بات پر زور دیا کہ خام مال کی تیاری، درآمد، مصنوعات کی تیاری اور آخر میں صارف تک خریداری کے تمام مراحل کو ایک مربوط ڈیجیٹل سسٹم سے جوڑا جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ نظام اس حد تک مضبوط اور بااعتماد ہونا چاہیے کہ پوری ویلیو چین کی حقیقی وقت میں ڈیجیٹل نگرانی ممکن ہو سکے۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ اس نظام کے تحت جمع شدہ مرکزی ڈیٹا کو قومی سطح پر معاشی پالیسی سازی اور اسٹریٹجک فیصلہ سازی میں استعمال کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس نیٹ کو بڑھانے اور غیر رسمی معیشت کو دستاویزی بنانے کے بغیر عام آدمی کے لیے ٹیکسوں میں کمی کا ہدف حاصل نہیں کیا جا سکتا۔
یہ اہم فیصلے وزیرِاعظم کی زیر صدارت ایف بی آر اصلاحات پر ہونے والے اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس میں کیے گئے۔
اجلاس میں وفاقی وزیر محمد اورنگزیب، احد خان چیمہ، وزیرِ مملکت برائے ریونیو بلال اظہر کیانی، چیئرمین ایف بی آر، چیف کوآرڈینیٹر مشرف زیدی، معاشی ماہرین اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کو ایف بی آر کے ڈیٹا کو ایک مرکزی نظام سے منسلک کرنے اور ویلیو چین کی رئیل ٹائم ڈیجیٹل مانیٹرنگ کے جدید ایکو سسٹم پر ہونے والی پیش رفت سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایکو سسٹم ایف بی آر
پڑھیں:
امریکی کمپنیاں بھارتی شہریوں کو ملازمت پر نہ رکھیں، ٹرمپ کی ہدایت
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں ہونے والی ایک اعلیٰ سطحی اے آئی سمٹ کے دوران بڑی ٹیک کمپنیوں جیسے گوگل اور مائیکروسافٹ کو سخت پیغام دیا ہے کہ وہ بیرون ملک، خاص طور پر بھارت سے ملازمین رکھنے کا سلسلہ بند کریں اور صرف امریکی شہریوں کو روزگار دیں۔
ٹرمپ نے سیلیکون ویلی کے عالمی نظریے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کمپنیاں امریکی آزادی کا فائدہ اٹھا کر اپنی فیکٹریاں چین میں لگا رہی ہیں، ملازمین بھارت سے بھرتی کر رہی ہیں، اور منافع آئرلینڈ میں چھپا رہی ہیں۔
ٹرمپ نے واضح کیا کہ ’’اب ایسا نہیں چلے گا۔ ہمیں امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں سے وفاداری اور محب الوطنی چاہیے۔‘‘
ٹرمپ نے تین اہم ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے، اس پالیسی کے تحت ریگولیشنز کو کم کیا جائے گا، ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر تیز کی جائے گی، اور امریکہ کو مصنوعی ذہانت میں دنیا کا لیڈر بنانے کی کوشش کی جائے گی۔
جو بھی کمپنی حکومتی فنڈ حاصل کرے گی، اسے ’’غیر جانب دار‘‘ اے آئی بنانا ہوگی۔ ’’ووک‘‘ اور سیاسی رجحانات رکھنے والی اے آئی پر مکمل پابندی لگے گی۔
مکمل امریکی ساختہ اے آئی ٹیکنالوجی کو دنیا بھر میں فروخت کرنے پر زور دیا جائے گا تاکہ امریکا عالمی اے آئی مارکیٹ پر چھا جائے۔
ٹرمپ کے ان بیانات سے واضح اشارہ ملا ہے کہ بھارتی آئی ٹی پروفیشنلز اور آؤٹ سورسنگ کمپنیوں کو سخت چیلنجز کا سامنا ہوگا۔ مستقبل میں امریکی ٹیک جابز غیر ملکی افراد کے لیے محدود ہو سکتی ہیں، جس سے عالمی آؤٹ سورسنگ ماڈل متاثر ہو سکتا ہے۔
ٹرمپ نے مصنوعی ذہانت (AI) کے نام پر بھی اعتراض کیا اور اسے "جینیئس ٹیکنالوجی" کہنے کا مشورہ دیا، تاکہ امریکی اختراع کو بہتر انداز میں دنیا کے سامنے پیش کیا جا سکے۔