8 فروری کو بدترین دھاندلی ہوئی، بپھرے عوام سڑکوں پر آئے تو ایوانوں میں زلزلہ ہو گا: فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
مردان+سخا کوٹ+تخت بھائی (اپنے نمائندوںسے) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ جعلی پارلیمنٹ دھاندلی کے ذریعے وجود میں آئی، بپھرے عوام سڑکوں پر آئے تو جعلی ایوانوں میں زلزلہ برپا ہوگا۔ مردان اور تخت بھائی میں خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ موجودہ پارلیمنٹ کی کوئی حیثیت نہیں ہے، پچھلے سال آٹھ فروری 2024 کو بدترین دھاندلی کی گئی، جعلی پارلیمنٹ دھاندلی کے ذریعے وجود میں آئی۔ سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ امریکا سے لے کر تمام دنیا مدارس ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے۔ آپ نے (مدارس کی) رجسٹریشن کے نام پر بینک اکاؤنٹ بند کرنے کی سازش کی، دینی مدارس اسلام کے قلعے ہیں، ہم اپنی جانوں کا نذرانہ دیکر ان کی حفاظت کریں گے۔ مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ہم نے اپنی جدوجہد نہیں چھوڑی، ہم سیاسی جہاد کے راستے پر قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ میدان میں رہیں گے، سڑکوں پر رہیں اور تمہارے ایوانوں تک پہنچیں گے، میری پارلیمنٹ عوام ہیں۔ سربراہ جے یو آئی (ف ) نے ٹرمپ کی غزہ پر قبضے کے اعلان کے حوالے سے کہا کہ پوری دنیا امریکا کو طاقتور سمجھ رہی ہے، ٹرمپ دنیا کا سب سے بڑا پاگل ہے۔ عالمی امور کا علم نہیں، فلسطین فلسطینیوں کا تھا اور رہے گا۔ افغانستان، عراق اور شام سے لوگوں نے ہجرت کی مگر فلسطینی واحد قوم ہے کہ غزہ پر بمباری ہوئی مگر وہ ڈٹے رہے،50 ہزار سے زائد لوگ شہید ہوئے مگر مجاہدین ڈٹے رہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہودی بستیاں ناجائز، ہم فلسطین کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قادیانیت یہودیوں کی پیداوار ہے۔ جب تک میری طاقت زندہ ہے کسی کا باپ بھی قادیانیت نہیں لاسکتا۔ مولانا نے ملکی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری دن بدن بڑھتی جارہی ہے، لیکن جعلی حکومت مہنگائی میں کمی کی رٹ لگا کر عوام کی آنکھوں دھول جھونکنے کی کوشش کررہی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پاک بھارت جنگ بندی ڈی جی ایم اوز کی بات چیت سے ہوئی امریکی ثالثی سے نہیں، ایس جے شنکر کا دعویٰ
نیو دہلی:پاک بھارت جنگ بندی ڈی جی ایم اوز کی بات چیت سے ہوئی امریکی ثالثی سے نہیں، ایس جے شنکر کا دعویٰ
بھارت کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے دعویٰ کیا ہے کہ رواں سال جون کے مہینے میں ہونے والی پاک بھارت جنگ میں سیز فائر براہ راست ڈی جی ایم اوز کی بات چیت سے ہوا ہے اور اس میں امریکی ثالثی کا کوئی کردار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان 22 اپریل سے 17 جون تک کوئی ٹیلیفونک رابطہ نہیں ہوا۔
ان کا یہ بیان امریکی صدر کی اس دعوے کے رد میں آیا ہے جس میں انہوں نے دو درجن سے زائد مرتبہ کہا تھا کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کروائی۔
جے شنکر نے بتایا کہ امریکی صدر نے صرف 22 اپریل کو پاہلگام حملے پر افسوس کا اظہار کرنے کے لیے فون کیا تھا، اس کے بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔