واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فونک گفتگو میں صدر پیوٹن نے کہا ہے کہ وہ یوکرین جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔نیو یارک پوسٹ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن یوکرین جنگ کا خاتمہ دیکھنا چاہتے ہیں تاکہ مزید اموات کو روکا جا سکے‘ ان تمام جوان اور خوبصورت لوگوں کو ذہن میں لائیں جو آپ کے بچوں کی ہی طرح ہیں لیکن بے وجہ مارے گئے اور اس کا احساس پیوٹن کو بھی ہے۔ امریکی صدر نے کہا کہ اگر میں صدر ہوتا تو روس اور یوکرین جنگ کبھی شروع نہ ہوتی‘ جوبائیڈن ہماری قوم کے لیے مکمل شرمندگی ثابت ہوئے ہیں۔ امریکی صدر نے جلد از جلد جنگ کے خاتمے کی امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ جنگ جلد ختم ہو۔ ہر دن لوگ مر رہے ہیں اور یہ جنگ بد سے بدترین ہوتی جا رہی ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق نیویارک پوسٹ کو ائر فورس ون پر دیے گئے ایک انٹرویو میں جب ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے کتنی بار بات کی ہے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ’بہتر یہی ہے کہ یہ نہ بتایا جائے‘، تاہم انہوں نے کہا کہ پیوٹن چاہتے ہیں کہ لوگوں کی اموات نہ ہوں، انہیں مرنے سے بچایا جائے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے انٹرویو میں بتایا کہ ان کے ’پیوٹن کے ساتھ ہمیشہ اچھے تعلقات رہے ہیں‘ اور پیوٹن کے پاس جنگ کے خاتمے کے لیے ٹھوس منصوبہ ہے، تاہم انہوں نے مزید تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔امریکی صدر نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ جنگ کے خاتمے کا عمل تیز ہو جائے گا، ہر روز لوگ مر رہے ہیں، یوکرین میں یہ جنگ بہت خراب ہے، میں اس خوف ناک چیز کو ختم کرنا چاہتا ہوں۔روسی صدارتی محل کریملن اور وائٹ ہاؤس نے فوری طور پر اس حوالے سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جنگ کے خاتمے یوکرین جنگ نے کہا کہ

پڑھیں:

ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، امریکی صدر نے بڑی دھمکی دیدی

واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ضرورت پیش آئی تو ایران کے جوہری مراکز پر دوبارہ حملہ کیا جا سکتا ہے۔

یہ وارننگ انہوں نے پیر کی شب سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر جاری ایک پوسٹ میں دی۔

ٹرمپ کا بیان ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے اس انٹرویو کے ردعمل میں آیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ایران یورینیم کی افزودگی سے دستبردار نہیں ہوگا، اگرچہ گزشتہ ماہ امریکی بمباری سے جوہری پروگرام کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ ’جی ہاں، جیسا کہ میں نے کہا تھا، انہیں شدید نقصان پہنچا ہے، اور اگر ضرورت ہوئی تو ہم دوبارہ ایسا کریں گے‘۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ22 جون کو امریکی فضائی حملوں میں ایران کے 3 اہم افزودگی مراکز فردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا گیا تھا، یہ کارروائی اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ تنازع کے دوران کی گئی تھی۔

اگرچہ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران کے جوہری مراکز مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے ہیں، تاہم بعد ازاں ایک امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں کہا گیا کہ ایرانی پروگرام کو صرف چند ماہ کے لیے مؤخر کیا جا سکا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے اس رپورٹ کو قطعی طور پر غلط قرار دیا۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • تجارت، سرمایہ کاری اور انسداد دہشتگردی: امریکا نے پاکستان سے دوطرفہ تعاون بڑھانے کا خواہش ظاہر کردی
  • سینیٹر ٹیڈ کروز نے 9 دسمبرکو امریکی سیاست کا بدنام لمحہ کیوں قرار دیا؟
  • گوگل اور مائیکروسافٹ کو بھارتیوں کو ملازمتیں دینے سے منع کر دیا گیا
  • یوکرین کا زیلنسکی-پیوٹن براہِ راست مذاکرات کا مطالبہ، روس کی مختصر جنگ بندی کی تجویز
  • عمران خان کے بیٹوں کی امریکی صدر ٹرمپ کے معاون خصوصی رچرڈ گرینل سے ملاقات
  • نور مقدم قتل کیس: مجرم ظاہر جعفر نے نظرثانی درخواست دائر کردی
  • ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، امریکی صدر نے بڑی دھمکی دیدی
  • بھارت کی دوبارہ سبکی، امریکی صدر نے 5 طیارے گرانے کا ذکر پھر چھیڑ دیا
  • ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، ٹرمپ
  • نور مقدم کیس: سزا یافتہ مجرم ظاہر جعفر نے نظرثانی درخواست دائر کردی