Daily Ausaf:
2025-08-02@16:07:49 GMT

آپ جو سوچ سکتے ہیں وہ کر بھی سکتے ہیں

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

یہ ممکن ہے کہ چیزیں عین اسی طرح واقع ہوں جیسے آپ چاہتے ہیں۔ چیزوں کی وقوع پذیری اگرچہ انسانی ارادے کی مکمل طور پر محتاج نہیں ہے۔ لیکن ایک تو انسان احسن تقویم ہے اور دوسرا وہ کائنات کی تمام چیزوں کو اپنے مصرف میں لانے پر قادر ہے۔ لہٰذا وہ چیزوں کو جیسے چاہے ایک خاص حد تک بتدریج وقوع پذیر کر سکتا ہے۔ یہاں تک کہ علامہ اقبال کی زبان میں انسان نیا زمانہ اور نئے صبح و شام پیدا کرنے کی بھی قدرت رکھتا ہے۔
ایک بات نہیں بھولنی چایئے کہ بطور ’’بنی نوع انسان‘‘ اور ’’ابن آدم‘‘ ہمارے دماغ میں صرف وہی کچھ آتا ہے جس کے واقع ہونے کے امکانات موجود ہوتے ہیں کیونکہ بطور خلیفتہ الارض ہمارے دماغ اور تخیل کی ساخت اور ماہیت کی تخلیق ہی کچھ ایسی کی گئی ہے کہ ہمارے دماغ میں چیزیں وقوع پذیر ہونے ہی کے لئے آتی ہیں۔
اس بات کو سلیس اور سادہ زبان میں یوں بیان کیا جا سکتا ہے کہ جن چیزوں کے واقع ہونے کا فطری امکان نہیں ہوتا ہے وہ ہمارے دماغ میں ہی نہیں آتی ہیں۔انسان کی خوش قسمتی ہے کہ وہ ’’افضل المخلوقات‘‘ ہے کہ جس وجہ سے قرآن مقدس نے اسے ’’خلیفتہ الارض‘‘ قرار دیا ہے۔ انسان کی تخلیق کو دو مرحلوں میں اٹھایا گیا ہے کہ اول اس کی روح پیدا کیے جانے کے بعد ’’عالم ارواح‘‘ میں رہی ہے اور کائنات بعد میں بنی ہے جس کو اس نے بنتے اور تخلیق ہوتے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے، وہ چیزوں کے بننے اور ان کے طبیعاتی (و سائنسی) طریقہ کار کو پہلے سے جانتا ہے اور دوم انسان کے جسم کو روئے زمین کی مٹی سے بنایا گیا ہے جس وجہ سے وہ ’’زمینی حقائق‘‘ اور اپنے گردونواح کے ’’ساختی علوم‘‘ سے پیدائشی طور پر آگاہ ہے اور وہ غوروخوض سے ان پر عبور حاصل کر سکتا ہے کہ دنیا کے ہم سارے انسانوں اور کائنات کا آغاز ایک ہی نکتہ و ابجد سے ہوا ہے۔
اس لحاظ سے کائنات اور عالم موجودات کے تمام تر علوم یعنی چیزوں کی ساخت اور کارکردگی کا سارا احوال ہماری ’’گھٹی‘‘ میں ہے۔ کائنات اور زمین و آسمان کی ہر چیز اور روئے زمین کی زندگی کے تمام حالات و واقعات سے بطور بنی نوع انسان اور ابن آدم ہم پہلے سے ہی گزر چکے ہیں اور ان سے واقف و آشنا ہیں۔ یہاں اس بات پر غور کریں کہ ’’علم کل‘‘ پہلے سے ہی ہمارے ’’تحت الشعور‘‘ میں موجود ہے یعنی اب چیزوں کو اپنے شعور میں لانا، واقع ہونے دینا، کرنا یا انہیں مفید انداز میں اپنے مصرف میں لانا ہماری عقل و شعور، ادراک اور عمل پر منحصر ہے ۔ مایوسی کو اسی لئے اسلام میں گناہ قرار دیا گیا ہے کیونکہ یہ انسان کو بے عمل بناتی ہے، حقیقی زندگی سے دور لے جاتی ہے اور بعض صورتوں میں موت کے منہ میں دھکیل دیتی ہے۔
علامہ محمد اقبال نے ارشاد فرمایا تھا کہ، ’’عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی، یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے۔‘‘ زندگی اور کائنات پر غوروفکر کریں آپ پر زندگی کی ہر حقیقت اور کائنات کا ہر راز وا ہو سکتا ہے۔ زندگی کو جنت اور دوزخ بنانا انسان کے اعمال سے منسلک ہے۔ دنیا اور آخرت دونوں میں مثبت اور منفی سوچ اور اعمال ہی کا فرق ہے۔ اسی لئے ایک حدیث شریف میں ایک لمحے کی فکر کو دو جہانوں کی عبادت سے افضل قرار دیا گیا ہے۔ آپ تعمیری طور پر سوچیں گے تو آپ پر بتدریج تمام اسرار و رموز کھلتے چلے جائیں گے۔ یہاں تک کہ آپ کے دماغ میں جو بھی خیال آئے اسے آپ مجسم کر سکتے یعنی ’’آپ جو سوچ سکتے ہیں وہ کر بھی سکتے ہیں۔‘‘ اس کی وجہ یہ ہے کہ زندگی کے تمام ترین اسرار و رموز فطری طور پر آپ کے اندر رکھ دیئے گئے ہیں، اب ان کو کھوجنا اور ان کو عمل میں لانا آپ کا کام ہے۔
اس کے باوجود ہم اپنے آپ کے علاوہ غیر مانوس عناصر کی موجودگی کو بھی اپنے آس پاس محسوس کر سکتے ہیں۔اگر زندگی میں آپ کچھ بڑی کامیابیاں سمیٹنا چاہتے ہیں تو سوچنے کا فن سیکھیں۔ دنیا کا کوئی بھی کام اسی وقت ممکن ہوتا ہے جب پہلے آپ اپنی سوچ اور خیالات سے اس کے ہر پہلو کا احاطہ کر لیتے ہیں۔ غوروفکر زندگی میں ہر کامیابی کی بنیاد ہے کیونکہ پہلے چیزیں ہمارے دماغ میں واقع ہوتی ہیں، اشکال بتاتی ہیں اور اس کے بعد وہ مادی اور حقیقی دنیا میں وقوع پذیر ہوتی ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اور کائنات سکتے ہیں سکتا ہے ہے اور گیا ہے

پڑھیں:

مودی پر جنگی جنون سوار، بھارتی اقدامات خطے کا امن تباہ کر سکتے ہیں، وزیر اطلاعات

اسلام آباد:وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ مودی پر جنگی جنون سوار ہے، بھارتی اقدامات خطے کا امن تباہ کر سکتے ہیں۔

جنوبی ایشیا میں قیام امن کے موضوع پر منعقدہ پالیسی ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ خطے میں ہونے والی دہشت گردی میں بھارت ملوث تھا۔ پہلگام واقعے میں ہمارا مؤقف یہی تھا کہ پاکستان خود دہشتگردی کا شکار رہا ہے، کوئی ایسا ملک بتائیں جس نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں 90ہزار جانیں گنوائی ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان قربانیاں دے کردنیا کو دہشتگردی سے بچا رہا ہے۔ پاکستان پر پہلگام واقعے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا۔ ہمارا مؤقف تھا کہ پاکستان تاحال دہشتگردی کا شکار رہا ہے وہ کیسے کسی اور ملک میں دہشتگردی کرسکتا ہے۔ بھارتی اقدامات خطے کا امن تباہ کرسکتے ہیں۔

عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ وزیراعظم نے کاکول میں خطاب میں پہلگام واقعے کی تحقیقات کی پیش کش بھی کی لیکن بھارت پر جنگی جنون سوار تھا۔ مودی اپنے ملک میں کبھی اتنا سیاسی طور پر کمزور نہیں تھا جتنا آج ہے۔ ہم نے پہلگام واقعے کے بعد صحافیوں کو وہ جگہیں دکھائیں جن کے بارے میں بھارت الزام لگاتا ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ امن کے خواہاں ہونے کے ساتھ ہم نے یہ یقینی بنایا کہ ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا چاہتا تھا ۔ ایک بین الاقوامی معاہدے کو ایک ملک یکطرفہ طور پر کیسے ختم کرسکتا ہے؟۔

انہوں نے کہا کہ ہم آج بھی امن کے خواہاں ہیں، کشمیر سمیت تمام معاملات کا پرامن حل چاہتے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے بھی کہا ہے کہ کشمیر ایک حل طلب تنازع ہے ۔ پاکستان نے دنیا میں یہ ثابت کیا ہے کہ ہم پرامن ملک ہیں ۔ اللہ اس خطے میں امن کو قائم رکھے۔

قبل ازیں انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز اور نجی یونیورسٹی کے تعاون سے منعقدہ پالیسی ڈائیلاگ میں سابق سیکرٹری خارجہ جوہر سلیم نے ابتدائی کلمات میں کہا کہ جموں کشمیر میں بھارتی افواج نے اگست 2019 سے جارحیت میں اضافہ کیا۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی ڈائیلاگ اور مذاکرات پر مبنی ہے۔ بھارت خطے میں جارحیت اور کشیدگی پھیلا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے آپریشن سندور کے ذریعے خطے کو آگ کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی۔ پاکستان نے ذمہ دار ملک کی حیثیت سے ملکی سالمیت کی حفاظت کرتے ہوئے بھارت کو بھرپور جواب دیا۔

تقریب سے سابق ایڈوائزر نیشنل سکیورٹی ڈاکٹر معید یوسف نے بھی خطاب کیا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشاہد حسین سید نے کہا کہ حالیہ دورمیں بھارت نے اپنی مس کیلکولیشن کے باعث، عسکری، سیاسی اور سفارتی محاذوں پر نقصان اٹھایاہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ وہ امریکی صدر ہیں جو امریکی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی نمائندگی نہیں کرتے۔ وہ جنگوں کے خلاف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس دور کا تیسرا سب سے بڑا فیکٹر چین ہے۔ موجودہ دورمیں 3 سہ فریقی اتحاد بنے ہیں۔ پاکستان، افغانستان چین، وسراپاکستان بنگلا دیش اور چین ہے جب کہ تیسرا سب سے اہم کام ترکمانستان، افغانستان اور پاکستان کے مابین ریل نیٹ ورک پر معاہدہ ہونا ہے۔ جنوبی ایشیا ایک نئی طاقت بننے جارہا ہے

انہوں نے کہا کہ بھارت صرف مودی اور آرایس ایس کا نام نہیں ایک ملک ہے۔ بھارت کو سفارتی، سیاسی اور میڈیا کے ذریعے اپنی طاقت کا خمیازہ بھگتنا پڑا۔ امریکی سسٹم بھارت کی حمایت میں ہے لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت کو مزاحمت کا سامنا ہے۔ صدر ٹرمپ نے پاکستان کے لیے ٹیرف ختم کرکے پاکستان کے ساتھ تجارت روابط مضبوط کیے۔

مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ مودی اور آر ایس ایس کی پاکستان مخالف آئیڈیا لوجیکل خارجہ پالیسی ہے۔ پاکستان موجودہ حالات میں اسٹریٹیجک اسپیس فائدہ اٹھائے گا۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کے کیس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہی فرق ڈال سکتے ہیں، قاسم خان
  •  گوگل کا بڑا اعلان: Pixel 6a صارفین کے لیے نقد یا کریڈٹ کا انتخاب
  • شاہین، حارث رؤف اور حسن علی ہمارے مین بولنگ آپشنز ہیں، سلمان علی آغا
  • کم شوگر کے حامل آٹھ پھل جو ذیابیطس مریض آرام سے کھا سکتے ہیں
  • مچھلی کا گوشت دل و دماغ کے لیے بیحد مفید، مہینے میں کتنے دن کھانا چاہیے؟
  • ہم وفاق کے اتحادی ہیں لیکن کراچی والوں پر ظلم ہوتا نہیں دیکھ سکتے: خواجہ اظہار
  • مودی پر جنگی جنون سوار، بھارتی اقدامات خطے کا امن تباہ کر سکتے ہیں، وزیر اطلاعات
  • امریکا کا چاند پر دوبارہ انسان بھیجنے اور بیس کیمپ قائم کرنے کا اعلان
  • فرانسیسی سائنس دانوں نے خون کا 48 واں بلڈ گروپ دریافت کر لیا
  • ’’ماں‘‘ ایک منفرد کتاب