UrduPoint:
2025-04-25@02:49:14 GMT

کانگو: حملے میں این جی او کارکنوں کی ہلاکت کی کڑی مذمت

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

کانگو: حملے میں این جی او کارکنوں کی ہلاکت کی کڑی مذمت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 10 فروری 2025ء) جمہوریہ کانگو میں اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ کار برونو لامارکیز نے ایک غیرسرکاری امدادی ادارے (این جی او) کے کارکنوں پر حملے کی سخت مذمت کی ہے جس میں تین افراد کی ہلاکت ہو گئی تھی۔

یہ واقعہ 5 فروری کو ملک کے جنگ زدہ صوبے جنوبی کیوو کے گاؤں کابیرانگیریرو میں پیش آیا جس میں سوئزرلینڈ سے تعلق رکھنے والے ادارے ہیکس/ایپر کے کارکنوں کو نشانہ بنایا گیا۔

رابطہ کار نے ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں، ساتھیوں اور ان کے ادارے سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کارکنوں نے جنگ سے تباہ حال لوگوں کو مدد پہنچانے کی کوشش میں جانیں دیں۔ اس المیے سے ناصرف متاثرین کے اہلخانہ بلکہ علاقے میں اس ادارے کے امدادی اقدامات سے مستفید ہونے والے ہزاروں لوگوں کو بھی نقصان ہوا ہے جنہیں فی الوقت مدد کی فراہمی بند ہو گئی ہے۔

(جاری ہے)

امدادی کارکنوں کو تحفظ دینے کا مطالبہ

رابطہ کار نے کہا ہے کہ امدادی کارکنوں پر حملے بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور وہ کمزور لوگوں کو ضروری مدد فراہم کرنے والوں کے خلاف اس تشدد کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔

امدادی کارکنوں کو تحفظ دینے کے متواتر مطالبات کے باوجود شمالی اور جنوی کیوو میں ان کی زندگیوں اور کام کو لاحق خطرات بڑھتے جا رہے ہیں جبکہ علاقے کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں امدادی سرگرمیاں بلارکاوٹ جاری رہنا بہت ضروری ہے۔

انہوں نے اس واقعے کی فوری اور جامع تحقیقات اور ذمہ داروں کا محاسبہ یقینی بنانے پر زور دیتے ہوئے تمام متحارب فریقین سے اپیل کی ہے کہ وہ امدادی کارکنوں کو تحفظ اور احترام دیں اور انسانی امداد تک محفوظ اور بلارکاوٹ رسائی یقینی بنانے کے اقدامات کریں۔

ہزاروں ہلاک، لاکھوں بےگھر

جمہوریہ کانگو کے مشرقی صوبوں میں سرکاری فوج اور ہمسایہ ملک روانڈا کی حمایت یافتہ باغی ملیشیا ایم 23 کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے۔

باغیوں نے صوبہ شمالی کیوو کے دارالحکومت گوما پر قبضہ کر لیا ہے اور اب وہ مزید علاقوں کی جانب پیش قدمی کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق، گوما کی لڑائی میں تقریباً 3,000 افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔

جمہوریہ کانگو کا مشرقی علاقہ قیمتی معدنیات سے مالا مال ہے جہاں کئی دہائیوں سے مسلح تنازعات جاری ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، اس علاقے میں 100 سے زیادہ مسلح گروہ قدرتی وسائل پر قبضے کے لیے سرگرم ہیں۔

رواں سال جنوری میں ایم 23 باغیوں اور سرکاری فوج کے مابین لڑائی میں تیزی آ گئی تھی جس میں خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ مزید لاکھوں نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش خبردار کر چکے ہیں کہ ملک میں دیگر مقامی و غیرملکی مسلح گروہوں کے ابھرنے کا خطرہ بھی ہے اور یہ تنازع ہمسایہ ممالک اور پورے خطے کو لپیٹ میں لے سکتا ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امدادی کارکنوں کارکنوں کو

پڑھیں:

سیاحوں پر حملے ناقابلِ قبول ہیں اور کشمیری روایات کے سراسر منافی ہیں، میرواعظ عمر فاروق

میرواعظ کشمیر نے حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسی پُرتشدد کارروائیاں ناقابلِ قبول ہیں اور کشمیری روایات کے سراسر منافی ہیں، جو ہمیشہ محبت اور گرمجوشی سے مہمانوں کا خیرمقدم کرتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا، وزیراعلیٰ عمر عبداللہ سمیت سرکردہ سیاسی و مذہبی لیڈران نے معروف سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پر ہوئے حملے کی سخت مذمت کی ہے۔ پہلگام میں آج دوپہر نامعلوم بندوق برداروں نے سیاحوں پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں متعدد لوگ زخمی ہوگئے جبکہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ حملہ میں 28 کے قریب افراد ہلاک ہوئے ہیں، تاہم ابھی تک سرکاری سطح پر اس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے حملہ کی مذمت کرتے ہوئے ڈی جی پی اور سکیورٹی حکام سے ہنگامی طور پر بات چیت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوج اور جموں و کشمیر پولیس کی ٹیمیں علاقے میں پہنچ چکی ہیں اور سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ ایل جی کا مزید کہنا ہے کہ انہوں نے ضلع انتظامیہ اور محکمہ صحت کو ہدایت دی ہے کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جائے۔

جموں و کشمیر پردیس کانگریس کے صدر طارق حمید قرہ نے پہلگام میں فائرنگ کے واقعے پر کہا کہ یہ قابل مذمت ہے، خاص طور پر سیاحوں پر حملہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف بی جے پی کہتی ہے کہ ماحول بالکل ٹھیک ہے، ہم نے دہشتگردوں کو بھی ختم کر دیا ہے، سب کچھ ٹھیک ہے۔ انہوں نے کہا "میرے خیال میں اسے انا کا مسئلہ بنانے کے بجائے، بی جے پی کو اپنی خامیوں کی نشاندہی کرنی چاہیئے"۔ انہوں نے بی جے پی کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ اگر بی جے پی کو یہ دعویٰ کرنا چاہیئے کہ اگر حقیقت میں سب کچھ ٹھیک، حالات ٹھیک ہیں، تو یہ سب کیوں ہو رہا ہے۔

اس دوران میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے بھی پہلگام حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر لکھا کہ پہلگام سے آنے والی خبر نہایت افسوسناک اور پریشان کن ہے، جہاں سیاحوں پر ایک بزدلانہ حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ایسی پُرتشدد کارروائیاں ناقابلِ قبول ہیں اور کشمیری روایات کے سراسر منافی ہیں، جو ہمیشہ محبت اور گرمجوشی سے مہمانوں کا خیرمقدم کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا "ہم اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہمدردی اور دعائیں اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی خواہش رکھتے ہیں"۔

متعلقہ مضامین

  • پہلگام حملے کی مذمت کرنے پر مشی خان پاکستانی اداکاروں پر کیوں برس پڑیں؟
  • شواہد کے بغیر الزام تراشی بھارت کا وطیرہ ہے،پہلگام میں سیاحوں پر حملے کی مذمت کرتے ہیں ، سعد رفیق
  • پہلگام میں بدترین دہشتگردانہ حملے کی سخت مذمت کرتے ہیں، جماعت اسلامی ہند
  • وزیراعظم کی مستونگ میں پولیو ٹیم پر دہشتگردوں کے حملے کی مذمت
  • پہلگام میں 26افراد کی ہلاکت کے خلاف سرینگرسمیت دیگر اضلاع میں مکمل ہڑتال
  • مقبوضہ کشمیر میں حملے میں 26 افراد کی ہلاکت پر پاکستان نے رد عمل جاری کر دیا
  • مقبوضہ جموں و کشمیر میں 26سیاحوں کی ہلاکت، دفتر خارجہ کا ردعمل سامنے آگیا
  • کرم کے علاقے سمیر چنار آباد میں تین روز سے جاری مذاکرات کے بعد ختم
  • سیاحوں پر حملے ناقابلِ قبول ہیں اور کشمیری روایات کے سراسر منافی ہیں، میرواعظ عمر فاروق
  • ایتھوپیا: امدادی کٹوتیوں کے باعث لاکھوں افراد کو فاقہ کشی کا سامنا