کانگو: حملے میں این جی او کارکنوں کی ہلاکت کی کڑی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 10 فروری 2025ء) جمہوریہ کانگو میں اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ کار برونو لامارکیز نے ایک غیرسرکاری امدادی ادارے (این جی او) کے کارکنوں پر حملے کی سخت مذمت کی ہے جس میں تین افراد کی ہلاکت ہو گئی تھی۔
یہ واقعہ 5 فروری کو ملک کے جنگ زدہ صوبے جنوبی کیوو کے گاؤں کابیرانگیریرو میں پیش آیا جس میں سوئزرلینڈ سے تعلق رکھنے والے ادارے ہیکس/ایپر کے کارکنوں کو نشانہ بنایا گیا۔
رابطہ کار نے ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں، ساتھیوں اور ان کے ادارے سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کارکنوں نے جنگ سے تباہ حال لوگوں کو مدد پہنچانے کی کوشش میں جانیں دیں۔ اس المیے سے ناصرف متاثرین کے اہلخانہ بلکہ علاقے میں اس ادارے کے امدادی اقدامات سے مستفید ہونے والے ہزاروں لوگوں کو بھی نقصان ہوا ہے جنہیں فی الوقت مدد کی فراہمی بند ہو گئی ہے۔
(جاری ہے)
امدادی کارکنوں کو تحفظ دینے کا مطالبہرابطہ کار نے کہا ہے کہ امدادی کارکنوں پر حملے بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور وہ کمزور لوگوں کو ضروری مدد فراہم کرنے والوں کے خلاف اس تشدد کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔
امدادی کارکنوں کو تحفظ دینے کے متواتر مطالبات کے باوجود شمالی اور جنوی کیوو میں ان کی زندگیوں اور کام کو لاحق خطرات بڑھتے جا رہے ہیں جبکہ علاقے کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں امدادی سرگرمیاں بلارکاوٹ جاری رہنا بہت ضروری ہے۔
انہوں نے اس واقعے کی فوری اور جامع تحقیقات اور ذمہ داروں کا محاسبہ یقینی بنانے پر زور دیتے ہوئے تمام متحارب فریقین سے اپیل کی ہے کہ وہ امدادی کارکنوں کو تحفظ اور احترام دیں اور انسانی امداد تک محفوظ اور بلارکاوٹ رسائی یقینی بنانے کے اقدامات کریں۔
ہزاروں ہلاک، لاکھوں بےگھرجمہوریہ کانگو کے مشرقی صوبوں میں سرکاری فوج اور ہمسایہ ملک روانڈا کی حمایت یافتہ باغی ملیشیا ایم 23 کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے۔
باغیوں نے صوبہ شمالی کیوو کے دارالحکومت گوما پر قبضہ کر لیا ہے اور اب وہ مزید علاقوں کی جانب پیش قدمی کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق، گوما کی لڑائی میں تقریباً 3,000 افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔جمہوریہ کانگو کا مشرقی علاقہ قیمتی معدنیات سے مالا مال ہے جہاں کئی دہائیوں سے مسلح تنازعات جاری ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، اس علاقے میں 100 سے زیادہ مسلح گروہ قدرتی وسائل پر قبضے کے لیے سرگرم ہیں۔
رواں سال جنوری میں ایم 23 باغیوں اور سرکاری فوج کے مابین لڑائی میں تیزی آ گئی تھی جس میں خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ مزید لاکھوں نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش خبردار کر چکے ہیں کہ ملک میں دیگر مقامی و غیرملکی مسلح گروہوں کے ابھرنے کا خطرہ بھی ہے اور یہ تنازع ہمسایہ ممالک اور پورے خطے کو لپیٹ میں لے سکتا ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امدادی کارکنوں کارکنوں کو
پڑھیں:
عرب اسلامی سربراہی ہنگامی اجلاس کا اعلامیہ جاری: اسرائیل کے خلاف قطرکو جوابی اقدامات کیلئےتعاون کی یقین دہانی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دوحا: قطر پر اسرائیلی حملے کے خلاف مسلم دنیا متحد ہوگئی، مسلم ممالک نے اسرائیل کے خلاف قطر کو جوابی اقدامات کیلئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروا دی۔
قطر کے دارالحکومت دوحا میں منعقد ہونے والے عرب سربراہ ہنگامی اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا، جس میں کہا گیا کہ قطر کے ثالثی عمل پر حملہ عالمی امن کوششوں پر حملہ ہے۔
مشترکا اعلامیہ میں اسرائیل کی جارحیت کو امن کی راہ میں بڑی رکاوٹ قرار دیا گیا، قطر پر بزدلانہ اور غیر قانونی حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی، قطر کی خود مختاری کے دفاع کے لیے مکمل حمایت کا اظہار کیا گیا۔
عرب اسلامی سربراہی ہنگامی اجلاس کےاعلامیے میں قطر، مصر، امریکا کی غزہ جنگ بندی کی ثالثی کوششوں کی مکمل حمایت کی گئی، اسرائیلی حملے کو جواز دینے کی ہر کوشش کی سختی سے مخالفت کی گئی، اسرائیلی جارحیت کو درست ثابت کرنے کی کسی بھی کوشش کو مکمل مسترد کر دیا گیا، قطر کو دوبارہ نشانہ بنانے کی اسرائیلی دھمکیوں کی شدید مذمت کی گئی۔
ہنگامی اجلاس میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، ترک صدر رجب طیب اردوان، وزیراعظم شہباز شریف، ایرانی صدر مسعود پزشکیاں اور دیگر نے شرکت کی۔