پاراچنار :پٹرولیم مصنوعات کا بحران شدید، 1200 روپے لیٹر فروخت
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
پاراچنار(نیوزڈیسک) پارا چنار میں حالات درست ہونے کے بجائے دن بدن خراب ہوتے جارہے ہیں ۔ راستوں کی طویل بندش کے باعث پیٹرول اور ڈیزل کی شدید قلت ۔ اپر کرم کے مختلف مقامات پر فی لیٹر پیٹرول اور ڈیزل 1200 روپے میں فروخت جاری جبکہ ایندھن کی عدم دستیابی کے باعث پبلک ٹرانسپورٹ مکمل طور پر بند ہو چکی ہے، جس کے سبب لوگ ایک جگہ سے دوسری جگہ پیدل جانے پر مجبور ہیں۔
پیٹرول پمپ ایسوسی ایشن کے مطابق گزشتہ ایک ماہ سے پیٹرول اور ڈیزل کے دو درجن سے زائد ٹینکرز ہنگو میں روک دیئے گئے جس کی وجہ سے ایندھن کی فراہمی معطل ہو چکی ۔ پاراچنار شہر میں پانی کی سپلائی بھی شدید متاثر ۔ٹرانسپورٹ تنظیموں اور شہری عمائدین نے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ قافلے میں پیٹرول اور ڈیزل کے ٹینکرز کو شامل کر کے بحران کا فوری حل نکالا جائے، تاکہ عوام کو درپیش مشکلات کم ہو سکیں۔
سعودی عرب،یواے ای سمیت 7 ممالک سے مزید 76 پاکستانی ڈی پورٹ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پیٹرول اور ڈیزل
پڑھیں:
پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومت نے ایک بار پھر عوام کو مہنگائی کا جھٹکا دیتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے، جس کا اطلاق آج یکم نومبر 2025ء سے ہوگیا۔
خزانہ ڈویژن سے جاری ہونے والے باضابطہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل دونوں کی قیمتوں میں اضافہ اوگرا اور متعلقہ وزارتوں کی سفارشات کے بعد منظور کیا گیا ہے۔ نئی قیمتیں اگلے پندرہ دن کے لیے نافذ العمل رہیں گی۔
اعلامیے کے مطابق پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 2 روپے 43 پیسے اضافہ کر دیا گیا ہے، جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 265 روپے 45 پیسے فی لیٹر مقرر ہو گئی ہے۔ اس سے قبل پیٹرول 263 روپے دو پیسے فی لیٹر فروخت کیا جا رہا تھا۔
اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں بھی 3 روپے 2 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کر کے نئی قیمت 278 روپے 44 پیسے مقرر کر دی گئی ہے، جب کہ گزشتہ 15 روز کے لیے یہی قیمت 275 روپے 42 پیسے فی لیٹر تھی۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عام شہری پہلے ہی اشیائے خوردونوش، بجلی اور گیس کی بلند قیمتوں سے پریشان ہیں۔
ماہرینِ معیشت کے مطابق عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں معمولی اتار چڑھاؤ کے باوجود مقامی سطح پر بار بار اضافہ حکومت کی مالیاتی پالیسیوں اور ٹیکس بوجھ کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ قیمتوں کے تعین کے عمل میں شفافیت لائے اور عوامی مفاد کو مقدم رکھے۔
عوامی حلقوں میں اس فیصلے پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے، خاص طور پر ٹرانسپورٹ اور زرعی شعبے سے وابستہ افراد نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے سے کرایوں، مال برداری کے نرخوں اور اجناس کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسوں میں کمی کرے تاکہ عام آدمی کو ریلیف دیا جا سکے۔