وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا پیکا ایکٹ میں ترمیم پر نظرثانی کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیکا ایکٹ میں ترمیم پر نظرثانی کا عندیہ دے دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ داخلہ اور اطلاعات کی وزارتیں تین اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کر رہی ہیں۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ قانون میں تبدیلی کرنا پارلیمان کا اختیار ہے اور اگر تمام متعلقہ فریق کسی ایک نکتے پر متفق ہو گئے تو اس قانون کو دوبارہ دیکھا جا سکتا ہے۔
خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے 22 جنوری کو پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا، جبکہ 24 جنوری کو پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد اس بل کی توثیق کی۔ اس بل کے تحت آن لائن فیک نیوز پھیلانے والوں کو سخت سزائیں دی جائیں گی۔
ترمیمی بل میں سیکشن 26 (اے) شامل کی گئی ہے، جس کے مطابق جو شخص جان بوجھ کر جھوٹی معلومات پھیلائے یا دوسروں کو بھیجے، جس سے معاشرے میں خوف یا بےامنی پیدا ہو، اسے تین سال تک قید یا 20 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکیں گی۔
بل کے مطابق سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی، جس کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہوگا جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں بھی اس کے دفاتر بنائے جائیں گے۔
پیکا ایکٹ کے خلاف ملک بھی کی صحافتی برادری اور مختلف حلقے سراپا احتجاج ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پیکا ایکٹ
پڑھیں:
نازیبا ویڈیوز کی تشہیر پر کریک ڈاؤن، لاہور میں پیکا ایکٹ کے تحت 23 مقدمات درج
سوشل میڈیا پر ریاستی اداروں اور اہم شخصیات کے خلاف جعلی اور نازیبا ویڈیوز کی اپ لوڈنگ کے معاملے پر پولیس نے سخت کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔ ڈی آئی جی انویسٹیگیشن سید ذیشان رضا کی ہدایت پر مختلف تھانوں میں 24 گھنٹوں کے دوران پیکا ایکٹ کے تحت 23 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
ڈی آئی جی انویسٹیگیشن کا کہنا ہے کہ قومی اداروں کی تضحیک اور ان کے خلاف قابل اعتراض مواد کی تشہیر میں ملوث عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ ایسے افراد کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے گی تاکہ قانون کی حکمرانی قائم رہے۔
مزید پڑھیں: معروف ٹک ٹاک اسٹار امشا رحمان نے نازیبا ویڈیو لیک کرنے والے ملزم کو کیوں معاف کیا؟
انہوں نے کہا کہ ان سرگرمیوں کا مقصد معاشرتی انتشار اور اداروں کے خلاف منافرت کو ہوا دینا ہے۔ ان عناصر کو قانون کی گرفت میں لا کر مثال بنایا جائے گا۔ ڈی ایس پی سائبر کرائم کا کہنا ہے کہ تمام ملزمان کے خلاف قانونی شواہد کی بنیاد پر مضبوط چالان تیار کیا جائے گا تاکہ انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
پولیس حکام نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ذمہ دارانہ سوشل میڈیا رویہ اپنائیں اور ایسی کسی بھی غیرقانونی سرگرمی کی فوری اطلاع متعلقہ اداروں کو دیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پیکا ایکٹ سوشل میڈیا سید ذیشان رضا لاہور