پشاور(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما شوکت یوسفزئی نے اپنی ہی پارٹی میں ڈسپلن کا ایشو اٹھا دیا۔

اپنے ایک ویڈیو بیان میں پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف میں ڈسپلن کا بہت بڑا فقدان نظر آرہا ہے، پارٹی لیڈرشپ سے اپیل ہے پارٹی میں ڈسپلن قائم کیا جائے، سستی شہرت کے لیے پارٹی کو استعمال کرنے والوں کے خلاف فوری ایکشن لیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ صوابی جلسے میں جو کچھ ہوا وہ افسوسناک ہے، بانی پی ٹی آئی جیل میں ہیں اور ہم باہر بیٹھ کر عہدے عہدے کھیل رہے ہیں، پارٹی میں سزا و جزا کا عمل شروع کرنے کا خیر مقدم کرتا ہوں۔

شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ گورنر پنجاب نے حکومت کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے ، انہوں نے کہا ہے کہ حکومت فارم 47 کی ہے، عطا تارڑ فارم 47 کے ایم این اے ہیں، یہ بات ایک عام آدمی نے نہیں پیپلز پارٹی کے گورنر پنجاب نے کی ہے ،مطالبہ کرتا ہوں عطا تارڑ کو فوری وزارت سے ہٹا کرتحقیقات کی جائیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کہتے ہیں ایک سال میں اندھیرے سے اجالے کا سفر شروع ہوگیا، یہ کون سا اجالا ہے جو نظر ہی نہیں آرہا، ٹرمپ کا شوشہ حکومت نے خود چھوڑا ہے ہمیں اللہ کے سوا کسی سے امید نہیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: شوکت یوسفزئی

پڑھیں:

قائمہ کمیٹی اجلاس میں محکمہ موسمیات کی پیشگوئی سے متعلق سوالات

پیپلز پارٹی کے ارکان قومی اسمبلی نے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) محکمہ موسمیات سے ادارے کی بارش سے متعلقہ پیشگوئی پر سوالات پوچھ لیے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کا اجلاس ہوا، جس میں ڈی جی محکمہ موسمیات نے شرکاء کو بریفنگ دی۔

اس موقع پر پی پی پی کے منور علی تالپور نے کہا ہے کہ ایک بار محکمہ موسمیات نے 4 دن کی بارش بتائی، ایک قطرہ بھی برسات نہیں ہوئی۔

پی پی پی شازیہ مری نے کہا کہ محکمہ موسمیات جس دن بارش بتاتا ہے اس دن بارش نہیں ہوتی، جس دن محکمہ موسمیات کہتا ہے آج بارش نہیں ہوگی اس دن ہوجاتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم بارش کا سن کر چھتری لے کر نکلتے ہیں تو بارش ہی نہیں ہوتی، بتایا جائے کہ محکمہ موسمیات کا بجٹ کتنا ہے اور ملازمین کتنے ہیں۔

ڈی جی محکمہ موسمیات نے بتایا کہ ہمارے ملک بھر میں 120 سینٹرز ہیں، جہاں سے ہر گھنٹے ڈیٹا آتا ہے، میٹ ڈپارٹمنٹ کا بجٹ 4 ارب اور ملازمین کی تعداد 2 ہزار 430 ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ کہا گیا تھا کہ سندھ کو سپر فلڈ ہٹ کرے گا، ہم نے پہلے دن سے کہا تھا سندھ کو سپر فلڈ ہٹ نہیں کرے گا، ہماری اتنی محنت کے باوجود ہمارا نام نہیں لیا جاتا۔

ڈی جی محکمہ موسمیات نے مزید کہا کہ اپریل کے آخر میں مون سون سے متاثرہ 10ممالک کا اجلاس ہوا، جنوبی ایشیا کلائمنٹ فورم میں بھی خطے کی معلومات شیئر ہوئی تھیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ مئی کے درجہ حرارت کی بنیاد پر کئی گئی فورکاسٹ میں پاکستان اور بھارت میں معمول سے زیادہ بارشیں تھیں، 29 مئی کو زیادہ بارشوں سےمتعلق بتادیا تھا، اس دفعہ محکمہ موسمیات کی بات سنی ہی نہیں گئی۔

فیڈرل فلڈ کمشنر نے بتایا کہ 22 جولائی کو کراچی میں 1 گھنٹے میں 160 ملی میٹر بارش ہوئی، اسلام آباد میں 22 جولائی کو 184 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

اس پر شازیہ مری نے سوال اٹھایا کہ کیا ماضی میں بھی اسلام آباد میں اتنی بارش ہوئی جتنی اس بار ہوئی؟

ڈی جی محکمہ موسمیات نے جواب دیا کہ جولائی2001ء میں یہاں 600 ملی میٹر سے زائد بارش ہوئی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے سب اداروں کو بتا دیا تھا کہ تیز بارشیں آئیں گی، ہم نے یہ بھی بتایا تھا کہ ملک میں سیلاب آئیں گے۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ ہم کسی دن محکمہ موسمیات چلے جاتے ہیں، سسٹم کا جائزہ لے لیتے ہیں، دیکھیں گے محکمہ موسمیات کی پیشگوئیاں کیوں نہیں درست ہوتیں، یہ بھی دیکھیں گے کہ محکمہ موسمیات کے پاس ٹیکنالوجی کونسی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ
  • قطر پر حملہ ایک بہت بڑی غلطی تھی، صیہونی رہنما
  • بانیٔ پی ٹی آئی سے کسی پارٹی رہنما کی ملاقات نہ ہو سکی
  • طاقتور حلقوں کو فارم 47 سے بنی حکومت کا بوجھ نہیں اٹھانا چاہیے، اعظم سواتی
  • اب ایل ڈبلیو ایم سی ورکرز بھی "اپنی چھت اپنا گھر" کاخواب حقیقت میں بدل سکیں گے
  • بلاول بھٹو زرداری کا اپنی سالگرہ سیلاب زدگان کے نام کرنے کا فیصلہ
  • قائمہ کمیٹی اجلاس میں محکمہ موسمیات کی پیشگوئی سے متعلق سوالات
  • بلوچستان کا پورا بوجھ کراچی کے سول اور جناح اسپتال اٹھا رہے ہیں، ترجمان سندھ حکومت
  • این سی سی آئی اے کی جیل میں تفتیش، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پر عمران خان مشتعل ہوگئے
  • پی ٹی آئی کے سینئر رہنما قاضی انور کی پارٹی قیادت پر تنقید